بلوچستان میں دہشت گردی کی نئی لہر

July 15, 2017

گزشتہ چنددنوں سے بلوچستان پولیس دہشت گردوں کے نشانے پر ہے جس میں دہشت گردوں نے صوبے میں لوگوں کا چین سکون خراب کر رکھا ہے۔ جمعرات کی صبح ایس پی قائد آباد ڈویژن مبارک شاہ کو دفتر جاتے ہوئے تین محافظوں سمیت گھر سے کچھ ہی فاصلے پر نقاب پوش موٹر سائیکل سواروں نے ان کی گاڑی پر اندھا دھند فائرنگ کر کے شہید کر دیا۔ چار روز قبل چمن میں ڈی پی او قلعہ عبداللہ ساجد مہمند کو بھی دہشت گردوں نے خود کش حملے میں اس وقت شہید کردیا تھا جب وہ معمول کے گشت پر تھے۔ بلوچستان میں دہشت گردی کی یہ نئی لہر انتہائی افسوسناک ہے دہشت گردوں کے یہ حملے بلوچستان میں پولیس سمیت قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں کو ہراساں کرنے کے لیے کئے جا رہے ہیں یہ وہ بچے کھچے دہشت گرد ہیں جو کہ یا تو ملک کے دوسرے علاقوں سے آپریشن ضرب عضب اور ردالفساد کے نتیجے میں بھاگ کر یہاں آگئے ہیں۔ مزید برآں افغانستان سے بھی بلوچستان میں دہشت گرد داخل کیے جا رہے ہیں جوکہ بڑے تجربہ کار اور تربیت یافتہ ہیں اور یہ سب افغانستان اور بھارت مل کر رہے ہیں جس میں بھارتی خفیہ ایجنسی ’’را‘‘ پیش پیش ہے۔
اس بات کا اعتراف بھارتی جاسوس کلبھوشن یادو نے بھی اپنے بیان میں کیا تھا کہ کر اچی اور بلوچستان خاص طور پر بھارتی دہشت گردی کے نشانے پر ہیں۔ سکیورٹی فورسز ملک کے دوسرے علاقوں کی طرح بلوچستان میں بھی دہشت گردی کے خاتمے کے لئے پرعزم ہیں اور بڑی حد تک امن و امان کے قیام میں کامیاب بھی ہوئی ہیں لیکن غیر ملکی اسلحہ اور سرمایہ ملنے کی وجہ سے دہشت گردوں کا مکمل صفایا نہیں ہو سکا۔ انہیںمقامی علیحدگی پسند عناصر کی شہ بھی حاصل ہے۔ وفاقی اور صوبائی حکومت سیکورٹی اداروں کو مزید فعال کر کے ہی اس صورت حال پر قابو پا سکتی ہے۔اس کیلئے غیر معمولی اقدامات کی ضرورت ہے۔