لازمی اورمفت تعلیم ایکٹ پر عملدرآمد نہیں ہوسکا

July 21, 2017

صوبے کے تعلیمی اداروں کو سدھارنے کے لئے وزیراعلیٰ سید مراد علی شاہ کی جانب سے لگائی گئیایمرجنسی مکمل ناکامی سے دوچار ہوگئی ہے اور صورتحال یہاں تک جا پہنچی ہے کہ سابق وزیر اعلیٰ سید قائم علی شاہ کے وقت میں جو سندھ اسمبلی نے تعلیم کا مفت اور لازمی ایکٹ منظور کیا تھا اس پر چار سال گزرنے کے باوجود عملدرآمد نہیں ہوسکا ہے اور اس ایکٹ کے اطلاق کے لئے رولز بھی نہیں بنائے جاسکے ہیں ۔

اس ایکٹ کے مطابق پانچ سال سے سولہ سال تک کے تمام طلباء و طالبات کے لئے مفت اور لازمی تعلیم کا بندوبست کرنا صوبائی حکومت کی ذمہ داری تھی اور اس میں نجی تعلیمی اداروں کو دی جانے والی گرانٹ بھی شامل تھی۔

اسے موجودہ وزیراعلیٰ کی ایمرجنسی نے پس پشت ڈال دیا ہے اور پورا محکمہ تعلیم ایڈہاک بنیاد پر کام کررہاہے جس کا ایک ثبوت یہ ہے کہ اس وقت کالجوں کے لئے ڈائریکٹر جنرل کا عہدہ خالی ہے اور کراچی کے اسکولوں کی نظامت کے بیشتر عہدے بھی خالی پڑے ہوئے ہیں بلکہ نظامت تعلیم کا اپنا مستقل دفتر بھی کوئی نہیں ہے۔