آئی جی سندھ کا محکمہ جاتی معاملات میں نظرانداز کرنے پر تحفظات کا اظہار

July 24, 2017

کراچی(اسٹاف رپورٹر) آئی جی سندھ نے پولیس کے میں اعلیٰ سطح پر ہونے والے تبادلوں پر انہیں نظر انداز کرنے اور پولیس کے کام میں مداخلت پر وزیر اعلیٰ کو خط لکھ دیا۔ جس میں پولیس کے انتظامی معاملات اور اختیارات میں کمی کے حوالے سے تحفظات کا اظہار کیا گیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق آئی جی سندھ اللہ ڈنو خواجہ نے وزیر اعلیٰ سند ھ سید مراد علی شاہ کو ایک خط لکھا ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ محکمہ داخلہ کی جانب سے سینٹرل پولیس آفس میں تعینات متعدد اسٹاف آفیسرز کو طلب کر کے ان پر غیر ضروری دباؤ ڈالا جا رہا ہے، محکمہ داخلہ، سروسز اینڈ جنرل ایڈمنسٹریشن کی جانب سے پولیس ملازمین کو چھٹیاں دی جارہی ہیں،ایسے اقدامات ماتحت ملازمین پر آئی جی کے انتظامی کنٹرول کو کمزور کر رہے ہیں۔

خط میں بتایا گیا ہے کہ ڈی آئی جی فنانس، اے آئی جی آپریشن سمیت دیگر اہم عہدوں پر تبادلوں پر بھی آئی جی اعتماد میں نہیں لیا گیا، بعض افسران کو عہدے کیلئے متعین دورانیہ بھی مکمل نہیں کرنے دیا گیا جبکہ کچھ افسران کے خلاف ڈسپلن کی خلاف ورزی ثابت ہونے کے باوجود انکے خلاف کارروائی کرنے سے گریز کیا گیا،ان اقدامات سےسینٹرل پولیس آفس میں معمول کے کام متاثر ہوگئے ہیں اور ادارہ مفلوج ہوگیا ہے۔خط کے مطابق افسران کے تبادلوں کیلئے آئی جی سفارشات کو مکمل طور پر نظرانداز کیا جارہا ہے، خط میں وزیر اعلیٰ کی توجہ گزشتہ اپیکس اجلاس میں ہونیوالے فیصلوں کی جانب مبذول کراتے ہوئے آئی جی سندھ نے بتایا ہے کہ اپیکس کمیٹی کے آخری اجلاس میں پولیس کو انتظامی طور پر خود مختار بنانے کا فیصلہ کیا گیا تھا تاہم بدقسمتی سے تقرریوں اور تبادلوں سے متعلق فیصلے میں اپیکس کمیٹی کے فیصلوں کی نفی کی گئی ہے،اس صورت حال کے منفی اثرات امن و امان کی صورت حال پر بھی پڑ رہے ہیں اسلئے درخواست ہے کہ بروقت مداخلت کرکے محکمہ پولیس کو مکمل بدانتظامی سے بچائیں۔