کراچی کو نذر آتش کرنے کی سازش

September 05, 2017

سندھ پولیس کے سربراہ آئی ڈی خواجہ کا یہ انکشاف کہ کراچی میں عید کے دن ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما رکن سندھ اسمبلی خواجہ اظہار الحسن پر کیا جانے والا قاتلانہ حملہ دراصل کراچی کو نذر آتش کرنے کی سازش تھا، جو صوبائی اور وفاقی حکومتوں، عسکری قیادت اور قانون نافذ کرنے والے تمام اداروں کی فوری اور بھرپور توجہ کا متقاضی ہے۔ اس سازش کے اصل منصوبہ ساز کون ہیں، ان کا نیٹ ورک کتنا وسیع ہے، ان کی پشت پناہی کن طاقتوں کی جانب سے کی جا رہی ہے اور مستقبل میں ان کے ناپاک ارادوں کو حتمی طور پر ناکام بنانے کے لئے کیا کچھ کیا جانا چاہئے، یہ وہ سوالات ہیں جن کے درست جوابات لازماً حاصل کیے جانے چاہئیں۔ اس حوالے سے امید افزا پہلو یہ ہے کہ تفتیش کی ابتدا ہی میں کئی اہم معلومات سامنے آگئی ہیں۔ ویڈیو ریکارڈنگ میں واردات کی پوری تفصیل محفوظ ہے۔ مبینہ طور پر ایک حملہ آور فرار ہونے کی کوشش میں ناکام رہا اگرچہ وہ جانبر نہ ہو سکا لیکن اس طرح کم از کم اس کی مکمل شناخت ہو گئی ہے جس کے مطابق یہ شخص پی ایچ ڈی اور ایک انجینئرنگ یونیورسٹی میں معلم تھا۔ اس کے قبضے سے ملنے والا اسلحہ ڈی ایس پی ٹریفک کریم آباد اور چار دیگر پولیس اہلکاروں کے قتل میں بھی استعمال ہو چکا ہے۔ دوسرا نائن ایم ایم پستول جسے فرار ہو جانے والے حملہ آور اپنے ساتھ لے گئے، ایف بی آر کے ملازمین، قومی رضا کاروں اور پولیس اہلکاروں کے قتل کی دوسری کئی حالیہ وارداتوں میں استعمال ہو چکا ہے۔ یہ معلومات ثابت کرتی ہیں کہ خواجہ اظہار پر حملے کی یہ واردات ایک مربوط سازش کی کڑی تھی جس کی درست تفتیش کی گئی تو پاکستان کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کے لئے کوشاں اہم نیٹ ورک کے خاتمے کی راہیں کھلیں گی۔ اہم بنیادی معلومات حاصل ہو جانے کی بنا پر توقع ہے کہ تفتیش کا عمل تیزی سے آگے بڑھے گا اور ٹھوس ثبوت وشواہد کے ساتھ کراچی کے امن کو تباہ کرنے کی سازش کے اصل منصوبہ ساز بھی بے نقاب کیے جائیں گے اور انہیں حتمی طور پر ناکام بنانے کے لئے نتیجہ خیز اقدامات بھی عمل میں لائے جائیں گے۔