ٹرمپ سے اسرائیلی وزیراعظم کی تیسری ملاقات

September 19, 2017

ا مریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے تیسری ملاقات کی ہے جس میں ایران کے معاملے پر تبادلہ خیال کیا گیا تاہم اس دوران مسئلہ فلسطین کے حوالے سے کوئی بات چیت نہیں ہوئی ۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق اسرائیلی وزیراعظم کی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے تیسری ملاقات مکمل طور پر ایران کے معاملے کے لیے مخصوص رہی۔ اس دوران مسئلہ فلسطین کے حوالے سے کوئی بات چیت نہیں ہوئی جس کے بارے میں ٹرمپ نے ملاقات کے آغاز میں ذکر کیا تھا۔

ملاقات کے بعد نیتن یاہو نے صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے واضح کیا کہ امریکی صدر کا نقطہ نظر اسرائیل کے ساتھ مطابقت رکھتا ہے جب کہ صدر اوباما کی انتظامیہ کے زمانے میں صورت حال اس کے برعکس تھی۔

بات چیت میں ٹرمپ نے ایران کو خطے کے مسائل کی جڑ قرار دیا اور واضح کیا کہ انہوں نے ایران کی جانب سے ان شر انگیزیوں کو روکنے کے لیے تجاویز پیش کیں۔نیتن یاہو کا کہنا تھا کہ اس امر کے عملی اقدامات کی صورت اختیار کرنے کے لیے وقت درکار ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ ایرانی نیوکلیئر معاہدے کے حوالے سے امریکی موقف فیصلہ کن ہے اور یہ دیگر بڑے ممالک کے موقف کو بھی تبدیل کر سکتا ہے۔نیتن یاہو نے ٹرمپ کو تجویز دی کہ یا تو ایران کے ساتھ معاہدے سے دست بردار ہوا جائے یا پھر اس معاہدے میں سنجیدہ ترامیم کی جائیں۔

ان میں تہران پر پابندیوں میں اضافہ ، بلند شرح کے ساتھ یورینیئم کی افزودگی پر پابندی کی مدت کم از کم 15 برس کرنا ، تہران کے پاس موجود تمام جدید ترین سینٹری فیوجز تباہ کرنا ، تہران سے دور مار کرنے والے بیلسٹک میزائل پروگرام کو روک دینے کا مطالبہ اور حزب اللہ کے لیے ایران کی مالی اور عسکری سپورٹ روکنے کا عہد شامل ہے۔

توقع ہے کہ کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے سامنے اپنے خطاب میں اسرائیلی وزیراعظم ایران کے ساتھ نیوکلیئر معاہدے کو بھی شدید تنقید کا نشانہ بنا سکتے ہیں جس کو وہ انتہائی خطر ناک شمار کرتے ہیں۔ اسی طرح وہ ایرانی مرشد اعلی علی خامنہ کو براہ راست مخاطب کر سکتے ہیں۔