سیکس گرومنگ پر صرف مسلم کمیونٹی کو ذمہ دار ٹھہرانا غلط ہے

September 23, 2017

برمنگھم(پ ر)سیکس گرومنگ اور جنسی استحصال کے موضوع پر کشمیر سینٹر برمنگھم کے زیر اہتمام مذاکرہ منعقد کیا گیا جس میںمختلف دانشوروں اور کمیونٹی رہنمائوں نے حصہ لیا اور موضوع پر اپنے جذبات کااظہار کیا۔کشمیر سینٹر کے ڈائریکٹر خواجہ محمد سلیمان نے کہا کہ حالیہ گرومنگ کیس سے ثابت ہوتا ہے کہ معاشرے میںجنسی استحصال موجود ہے لیکن جو خطرناک پہلو سامنے آیا ہے کہ اس مقدمے کولے کراسلام دشمن قوتیں مسلمانوںپر حملہ آور ہیں اوربدقسمتی سے ہمارے رہنمائوں نےاپنی کمیونٹی کے دفاع کیلئے کچھ بھی نہیںکیا۔

معروف عالم دین مولانا محمد سرفراز مدنی نے کہا کہ اسلام اس بات کی قطعاً اجازت نہیںدیتا کہ گرومنگ کرکے کم عمر کی لڑکیوںکو اس طرح استعمال کیاجائے،جنسی استحصال کرناسخت کبیرہ گناہ ہے۔اگر کسی نےایسی مجرمانہ حرکت کی تو اس کو قانون کے مطابق سزا ملنا چاہئے اور کمیونٹی کوایسے بد کردار لوگوںکی حمایت نہیں کرنی چاہئے چاہےوہ قریبی رشتہ دارہی کیوںنہ ہوں۔سید مودودی فائونڈیشن کے محمد غالب نے کہا کہ برطانیہ میںجب تارکین وطن آئے تو ان کے ساتھ نسلی تعصب برتاجاتا تھا پھر 11/9 کے بعد اب مسلمانوںکو کبھی دہشت گردی کے ساتھ نتھی کیا جاتا ہے کبھی سادے لباسپر تنقید کرتے ہیںاور اب گرومنگ کو لے کر یہاںکے اخبارات دن رات پروپیگنڈا کررہے ہیں۔

گرومنگ کا عمل ہر کمیونٹی میں موجو دہے ،ہمیں اپنا موقف بلاجھجھک پیش کرنا چاہئے۔ نعیم مالک نے کہا کہ صرف پاکستانیوںکو گرومنگ کا ذمہ دار ٹھہرانا نامناسب ہے، جن لوگوںنے گرومنگ کی ہے وہ قانون کی گرفت میںہیں۔ اب ساری کمیونٹی کو بدنام کرنا نہایت غلط اقدام ہے ، میڈیا کو ذمہ داری کا ثبوت دینا چاہئے ۔ سسٹر صائمہ نےکہا کہ گرومنگ کے بارے میںکمیونٹی کو ایک مضبوط موقف اختیار کرنا چاہئے اور یہ بات ذہن نشین رکھنی چاہئے کہ فیملی اگر مضبوط ہوگی توگرومنگ کے مواقع کم ملیںگے۔