متنوع ملکی غذائی قوانین، خوردنی اشیاء تیار کرنے والی صنعت اور اتحادیوں کیلئے بڑا چیلنج

October 18, 2017

کراچی (رپورٹ :سہیل افضل) پاکستان میں خوردنی اشیاء تیار کرنے والی صنعت نے 18ویں ترمیم کے بعد ہر صوبے میں غذا کے مختلف معیار کوسرمایہ کاری میں بڑی رکاوٹ قرار دیتے ہوئے یورپی فوڈ سیفٹی اتھارٹی جیسا ادارہ بنانے کی تجویز پیش کر دی ہےدوسری جانب ملک میں بیک وقت پاکستان اسٹینڈرڈ اینڈ کوالٹی کنٹرول اتھارٹی اورپنجاب فوڈ اتھارٹی کے الگ الگ قوانین پر اوورسیز انوسٹرز چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری اورپاکستان بزنس کونسل نے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے اسے سرمایہ کاری کے راستے کی رکاوٹ قرار دیتے ہوئے وزارت سائنس وٹیکنالوجی کو خطوط لکھے ہیں ،اوور سیز چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کی جانب سے لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ غیر ملکی سرمایہ کار پاکستان میں سرمایہ کاری کرتے ہیں کسی صوبے میں نہیں ،،انڈسٹری ذرائع کا کہنا ہے کہ الگ الگ قوانین کی وجہ سے ایک صوبے کی پروڈکٹس دوسرے صوبے میں فروخت کرنے میں بھی مشکلات کا سامنا ہے۔ذرائع کے مطابق ان کی جانب سے پنجاب حکومت اور وفاقی حکومت کے لکھے گئے خطوط میں کہا گیا ہے کہ ہر صوبے میں غذا کے مختلف معیار کا مسئلہ پاکستان میں خوردنی اشیاء تیار کرنے والی اور ان کی اتحادی صنعتوں کے لئے ایک بہت بڑا چیلنج ہے۔اٹھارویں ترمیم سے قبل خورد و نوش کی اشیاء کے تمام خوراکی معیار پاکستان اسٹینڈرڈ اینڈ کوالٹی کنٹرول اتھارٹی کے دائرہ کار کے تحت تھے۔ تاہم اٹھارویں ترمیم کے بعد خوراک بشمول صحت، مالیات،زراعت اور مال مویشی (لائیواسٹاک) کا اختیار صوبوں کے پاس آگیا، جو کھانے کی صنعت اور اس کی پیروی کرنے والی دیگر صنعتوں کے لئے متعدد غذائی ذائقوں کو معیار بناتے ہیں۔اس ضمن میں مزید ایک کام یہ ہوا کہ،پنجاب فوڈ اتھارٹی اور دیگر صوبائی حکام نے پاکستان اسٹینڈرڈ اینڈ فوڈ کنٹرول اتھارٹی کے ساتھ مل کر صوبائی کھانے کے معیار کوقوانین کے تحت فروغ دیا۔اس کے نتیجے میں دونوں اتھارٹیز کے درمیان تنازع پیدا ہو گیا،لہٰذا ملک میں غذائی قوانین اور ضابطوں کو ہم آہنگ کرنے کی ضرورت ہے ۔خوردو نوش کی اشیاء کے تیار کنندگان میں یہ تشویش بڑھتی جارہی ہے ، کہ صوبوں کے درمیان یہ مسئلہ بڑھ بھی سکتا ہے۔ مختلف صوبوں میں متنوع غذائی قوانین پاکستان کی جانب سے بین الاقوامی وعدوں کی براہ راست خلاف ورزی ہے۔ایک جیسے غذائی قوانین تمام صوبوں میں کھانوں کے معیار کو برقرار رکھ سکتے ہیں، اور بالآخر اس کا اختتامی فائدہ صارفین کو ہوتا ہے، کیونکہ ہر صوبے میں کھانے کے مختلف قوانین کے ساتھ ہر صوبے کی غذائیت کی پیداوار اور پیکیجنگ کی قیمت بھی بڑھ جائے گی۔انڈسٹری نے اس مسئلے کو وفاق اور صوبائی سطح پر اٹھایا ہے، جس میں مختلف اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ غذائی معیار اور قانون میں ہم آہنگی کی سفارش کی گئی ہے۔