افغان جنگ جاری رہتے ہوئے پاک-امریکا تعلقات بہتر نہیں ہوسکتے

October 24, 2017

اسلام آباد(رائٹرز) افغان جنگ کے جاری رہتے ہوئے پاک -امریکا تعلقات بہتر نہیں ہوسکتے، پاکستان اورامریکا کے تعلقات میں گزشتہ 4دہائیوں کے دوران کئی اتار چڑھائو آئے ،جن میں سے کچھ اہم واقعات کا ذکر کیا جائے تو ماضی کوسمجھنے میں آسانی ہوگی۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کےمطابق 1980میں امریکا نے پاکستان کی خفیہ ایجنسی’ کی مدد سے ہتھیار، پیسہ اور غیر ملکی جنگجو افغانستان میں بھیجے تاکہ افغانستان میں سویت یونین کو شکست دینے کےلئے مجاہدین کو سپورٹ کیا جاسکے۔1990میں اسلام آباد کے خفیہ جوہری پروگرام کے حوالے سےامریکا نے پاکستان پر پابندیاں عائد کردیں، افغانستان میں سویت یونین کو شکست ا ورسرد جنگ کے خاتمے کے ساتھ ہی پاکستان بطورعلاقائی اتحادی اپنی اہمیت کھو بیٹھا۔1998میں امریکا نے پاکستان اور بھارت کی جانب سے جوہری تجربے کرنے پر پابندیاں عائدکردیں۔1999میں پاکستانی آرمی چیف پرویز مشرف کی جانب سے منتخب جمہوری حکومت کا تختہ الٹنے کے بعد امریکا نے پاکستان پر مزید پابندیا ں عائد کردیں۔2001میںواشنگٹن اور نیو یارک میں 9/11حملوں کے بعد امریکانے مشرف سے مطالبہ کیا کہ پاکستان القاعدہ کی تلاش اور طالبان کواقتدار سے ہٹانے کےلئےتعاون کرے، پاکستان نے اپنے سابق طالبان اتحادیوں پرحملے کئے اور القاعدہ کے رہنمائوں کو گرفتار کرلیا،واشنگٹن نے افغانستان میں انتہا پسند گروپوں اور القاعدہ کیخلاف جنگ میں پاکستان کی حمایت کے تناظر میںتمام پابندیاں ختم کردیں۔2004 میں جارج واشنگٹن بش کی انتظامیہ نے پاکستان کو ایک اہم ’’نان نیٹو‘‘ اتحادی قرار دیا جس سے پاکستان کا سفارتی وقار بلند ہوا اور پاکستان کو امریکی فوجی ٹیکنالوجی تک بڑے پیمانے پر رسائی ملی۔جنوری2011میں سی آئی اے ایجنٹ ریمنڈ ڈیوس نے لاہور میں 2پاکستانی شہریوں کو قتل کردیا تاہم مقتول کے لواحقین کو رقم کی ادائیگی کرکے انہیں بری کرنے کے ساتھ ساتھ پاکستان سے جانے کی بھی اجازت دے دی گئی۔مئی2011میں امریکی فوجی دستوں نے پاکستان میں اسامہ بن لادن کو قتل کردیا اور اس کا رروائی کو پاکستانی حکام سے خفیہ رکھا گیا، ۔ نیٹو ہیلی کاپٹرز او ر جنگی طیاروں نے پاکستانی فوجی چوکی پر حملہ کرکے 24جوانوں کو شہید کردیا تھا جس کے جواب میں پاکستان نےاپنے راستے سے افغانستان کو نیٹو سپلائی7ماہ تک بندھ رکھی۔ 2016میں امریکی کانگریس نے پاکستان کو ایف 16جنگی طیاروں کی فروخت روک دی اور پاکستان کی فوجی امداد میں کمی کردی۔2017میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جنوبی ایشیا کے لئے نئی پالیسی مرتب کی اور ٹرمپ نے پاکستان پرامریکی حمایت یافتہ کابل حکومت کیخلاف بغاوت کرنے والے دہشتگرد گروپوں کو پناہ گاہیں فراہم کرنے کا الزام عائد کیا۔