جہانگیرترین کا 7ملین پائونڈ کے مکان پر مکمل کنٹرول، اہلیہ سمیت بینی فشری ہیں

November 14, 2017

اسلام آباد/ لندن:… جہانگیر خان ترین کی جانب سے اپنی نااہلی سے متعلق مقدمے میں پیش کردہ ٹرسٹ ڈیڈ سے ظاہر ہوتا ہے کہ ہو ہائیڈ ہائوس کے7ملین پائونڈ مالیت کے مکان پران کامکمل کنٹرول ہے، انگلینڈ اورویلز میں پراپرٹی ، ٹیکس اورٹرسٹ کے قوانین کے کم از کم 3ماہرین کے مطابق ٹرسٹ ڈیڈ سے ثابت ہوتاہے کہ جہانگیر ترین اور ان کی بیگم امینہ ترین اس مکان کے تازندگی بینی فشریز ہیں، ان تینوں ماہرین کاکہناہے کہ ڈیڈ سے ظاہرہوتاہے کہ جہانگیر ترین نہ صرف یہ کہ اس جائیداد کابندوبست کرانے والے ہیں بلکہ جائیداد کی خریداری کیلئےجہانگیر خان ترین کی شائنی ویو لمیٹڈ نام کی آف شور کمپنی کے قائم کردہ ٹرسٹ پر درحقیقت ان ہی کا کنٹرول ہے اور وہی اس کے مالک ہیں،واضح رہے کہ جہانگیر خان ترین نے عدالت میں بتایاتھا کہ ہوہائیڈ ہائوس اس لئے الیکشن کمیشن پاکستان کے سامنے ڈکلیئر نہیں کیاتھا کیونکہ یہ مکان ان کے بچوں کی ملکیت ہےاوروہ اس کے مالک نہیں۔

برطانیہ میں ٹیکس کے قوانین کے ماہر ہوورڈ ینگ ( جو آف شور کمپنیوں اور ٹرسٹس کو مشورے دیتے ہیں )نے بتایا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ جہانگیر ترین اس ٹرسٹ میں شامل ہیں کیونکہ یہ ڈاکومنٹ ٹرسٹ کی ایک رسمی ڈیڈ ہے اور وہ اس کابندوبست کرنے والے ہیں، ڈیڈ کے صفحہ اول پر ان کانام واضح اور نمایاں ہے، یہ ڈیڈ قانونی طورپر تیار کی گئی ہے اور اس میں کوئی سقم نہیں ہے، کہاجاتاہے کہ یہ ڈیڈ اس طرح دونوں فریقوں نے تیار کی ہے گواہی دی (صفحہ نمبر38 ) اور اس کے بعد اس پر دستخط ثبت کئے، انہوں نےکہا کہ گواہوں کی شناخت واضح ہے اور انہیں تلاش کرکے ان سے تصدیق کرائی جا سکتی ہے کہ وہ اس کے گواہ ہیں، یہ ایک ناقابل تردیدثبوت ہے کہ جہانگیر ترین ایک فریق ہے، اس کے صفحہ 34 پر ان کی اہلیہ کی تاریخ پیدائش کی تصدیق ہوتی ہے اورصفحہ 33 میں ان کی تاریخ پیدائش درج ہے، ان ڈاکومنٹس کی بنیادپر کوئی بھی عدالت اسے نشاندہی کردہ فریقوں کے درمیان درست قرار دے سکتی ہے، میرے تجربے کے مطابق متمول افراد بھاری فنڈز کو محفوظ رکھنے کیلئے اس طرح کے ٹرسٹ قائم کرلیتے ہیں، یہی ان کا اصل پوائنٹ ہے اور جس کی وجہ سے اسے قائم کیاجاتاہے جیساکہ آپ کے سامنے ہے۔

انہوں نے کہا کہ برطانیہ کی کوئی بھی عدالت انہیں بینی فیشیل مالک اور ٹرسٹ کا کنٹرولر اوراس طرح ہوہائیڈ ہائوس کو ان کی ملکیت تسلیم کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ اگر کوئی یہ کہتاہے کہ اس کااس پراپرٹی میں بینی فیشل فائدہ نہیں ہے تو وہ جھوٹ بولتاہے ۔آکسفورڈ کے ایک چارٹرڈ اکائونٹنٹ جواد حسن رضا نے کہا کہ اس ٹرسٹ کی مدت 150سال ہے اور اس کی ہمیشگی میں توسیع نہیں کی گئی ، اس طرح تمام اہم فیصلوں کاانحصار بندوبست کرنے والے یعنی جہانگیر ترین پر ہے اس طرح اس پر ان کا کنٹرول ہے۔انہوں نے بتایا کہ صفحہ 7اور 8 پر پوائنٹ 6 اور6.1b اور6.2 میں واضح طورپر نشاندہی کی گئی ہے کہ سیٹلر کی پوری زندگی کے دوران اس کاکنٹرول سیٹلر (جہانگیر ترین)کے پاس رہے گا۔

صفحہ 9کی شق 7 میں نشاندہی کی گئی ہے کہ سیٹلرز 6 کے پاس موجود اختیارات کاسیٹلرجہانگیر خان ترین کی زندگی کے بعداطلاق نہیں ہوگا۔ منسلک شیڈول ون (ڈائریکٹڈ انوسٹمنٹ پرویژن) کے پوائنٹ 2اور5 میں ٹرسٹ کے بنیادی کام کی واضح طورپر نشاندہی کی گئی ہے اور اس میں کہاگیاہے کہ کنٹرول سیٹلر کےپاس رہے گا۔دونوں پوائنٹ سرمایہ کاری کی ابتدا سے اختتام تک کااحاطہ کرتے ہیں ۔انہوں نے جہانگیر ترین کے اس کیس کاموازنہ سابق وزیراعظم نواز شریف کی نااہلی کے کیس سے کیاہے جنہیں اس تنخواہ کاذکر نہ کرنے پر جو انھوں نے اپنے بیٹے کی دبئی کی کمپنی سے لئے ہی نہیں تھے سپریم کورٹ نے نااہل قرار دے دیاتھا۔

ان کاکہناتھا کہ اگر یہی اصول اپنایاجائے تو جہانگیر ترین کوبھی اپنے اثاثے ظاہر نہ کرنے پر نااہل قرار دیاجانا چاہئے ۔بیرسٹر رشد اسلم نے کہا کہ ٹرسٹ ڈیڈ کے مطابق سیٹلر(جہانگیر خان ترین) اس پراپرٹی کو ٹرانسفر کرنے اورکوئی اور پراپرٹی اس میں شامل کرنے اور ٹرسٹ فنڈ میں شیئر کے مجاذ ہیں۔ خاص طورپر شق6.2 سے ظاہرہوتاہے کہ سیٹلر ٹرسٹی کو ٹرسٹ فنڈ کی آمدنی سے تازندگی بینی فیشیری کو ادائیگی کی ہدایت کرسکتاہے، ٹرسٹ ڈیڈ کے شیڈول 3سے واضح ہوتاہے کہ جہانگیر خان ترین اور ان کی اہلیہ تازندگی بینی فشری ہیں۔