فیض آباد آپریشن:کئی سو پولیس اور ایف سی اہلکار شدید زخمی ہوئے

November 29, 2017

فیض آباد انٹر چینج پر 25 نومبر کو ہونے والے آپریشن میں سیکڑوں پولیس اور ایف سی اہلکار شدید زخمی ہوئے ،پتھروں ،غلیلوں اور ڈنڈوں سے لیس دھرنا مظاہرین نے فورسز پر مختلف اطراف سے حملے کئے ۔

آپریشن کے دوران مظاہرین کئی اہلکاروں کو اٹھاکر لے گئے اور تشدد کے بعد ادھ موا کرکے پھینک گئے ۔

اسلام آباد کے مضافاتی گاؤں جھنگی سیداں کا رہائشی اور 3 بچوں کا باپ اسد شاہ، 25 نومبر کی صبح فیض آباد پر قابض اور جڑواں شہروں کو 22 روز تک یرغمال بنانے والے خادم رضوی کے بدمست و بے قابو پیروکاروں کے ہاتھ مرتے مرتے بچا۔

ڈی ایس پی شہزاد ٹاؤن کے اس وائرلیس آپریٹر کو ڈنڈا برار جتھ مار، مار کر بیہوش کرنے کے بعد اٹھا کر خادم رضوی کے دربار جبر و ستم میں لے گیا۔

کرائے کے گھر میں ماں اور بچوں سمیت غریبی کے شب و روز گزارنے والا اسد شاہ حیراں ہے کہ اس کے درد کا درماں کیوں نہ ہوا، خادم رضوی اور اس کے کارندے گرفتار کیوں نہ ہوئے، ایک ہٹ دھرم شخص کے حلقہ بگوش اور ظلم کا مکروہ کھیل کھیلنے والے سزا سے کیوں بچ گئے۔

پولیس لائنز اسلام آباد میں آج ایک نوجوان بیٹا پولیس میں نوکری کرنے والے بوڑھے باپ کو سہارا دے کر لایا ہے۔

تھانہ ترنول کا بزرگ کانسٹیبل اور ہری پور کا رہائشی، فیاض، فیض آباد دھرنے کے بلوائیوں کے ہاتھوں شدید زخمی ہوا، لٹھ برداروں نے فیاض کی عمر پر بھی کوئی فیاضی نہ دکھائی اور مار مار کر اسے ادھ موا کر دیا۔

اسلام آباد اور راولپنڈی میں دھرنا مظاہرین کے ہاتھوں زخمی ہونے والے 250 سے زائد پولیس اور ایف سی اہلکار جہاں خادم رضوی گروپ کے ظلم و بربریت کی کوئی دلخراش تصویر بنے ہیں، وہاں ڈھٹائی سے خونریزی کرنے والوں کے آرام سے چھوٹ جانے پر سوالیہ نشان۔

ملک و قوم کے محافظ پولیس والوں کے سروں پر لپٹی پٹیاں ، ٹوٹی ہڈیوں پہ لگے پلستر اور آنکھوں میں بسی حیرانی صاحبان اقتدار اور ملت پاکستان سے پوچھ رہی ہیں، کہ کیا ہمیں زلیل و رسوا کرانے کیلئے میدان میں اتارا گیا۔

ہمہ وقت تیار رہنے والے اور ہمہ وقت تیاری کے عمل سے گزرنے والے پولیس کے یہ نوجوان ہماری جان و مال، عزت و آبرو اور امن و آشتی کی ضمانت ہیں، قوم کے یہ بیٹے ہمارا سرمایہ افتخار اور قیمتی اثاثہ ہیں۔