مستقل نہ کرنے پر چک شہزاد اسپتال کے ڈاکٹرز اور دیگر عملہ سراپا احتجاج

December 13, 2017

اسلام آباد (حنیف خالد) حکومتی یقین دہانیوں اور سینٹ قائمہ کمیٹی کی سفارشات کے باوجود فیڈرل جنرل ہاسپٹل چک شہزاد میں گزشتہ 6 سالوں سے کنٹریکٹ پر کام کرنے والے ملازم مستقل نہ ہوسکے، حکومتی ذمہ داران خاص طور پر وزارت کیڈ کے حکام کے رویے سے تنگ آکر کنٹریکٹ پر کام کرنے والے گریڈ 16 سے اوپر کے تمام 24 ڈاکٹرز، نرسز اور دیگر عملہ نے احتجاج شروع کردیا ہے اور ہسپتال کی او پی ڈی مکمل بند کردی ہے جس کے باعث مریضوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے، آپریشن تھیٹر مکمل بند ہے۔ یہ احتجاج کا دوسرا ہفتہ ہے مگر حکام خواب غفلت میں ہیں۔ ڈاکٹر طارق فضل چوہدری اپنے علاقے میں بنائے گئے ہسپتال کو چلانے میں ناکام اور بے خبر دکھائی دیتے ہیں کیونکہ یہ عملہ 6 سالوں سے اپنی مشکلات کے بارے میں آگاہ کر رہا ہے مگر سب کچھ بے سود جبکہ ان ملازمین کا کہنا ہے کہ ان کے ساتھ کے کچھ لوگوں کو قائمہ کمیٹی کی سفارشات کے تحت مستقل کردیا گیا تھا جبکہ یہ لوگ کچھ دنوں کے فرق سے میڈیکل کی وجہ سے رہ گئے جوکہ ہفتہ میں ایک ہوتا تھا Law Ministry نے بھی ان ڈاکٹرز، نرسز دیگر عملہ کے بارے میں کہا کہ ان کے ساتھ بھی ویسا انصاف کیا جائے جیسا ان کے ساتھ آئے مستقل کئے جانے والے عملہ کے ساتھ کیا گیا ہے ورنہ یہ Law کی خلاف ورزی ہوگی لیکن حکومت نے وطیرہ بنایا ہوا ہے کہ ڈاکٹرز، نرسز یا ملک سے بھاگ جائیں یا یہ دھرنے دیں حکومت نے جو کام نہ کرنا ہو وہاں کمیٹی بنا دیتی ہے یا اصول یاد آجاتےہیں خدا کیلئے لوگوں کی دعائیں لیں اور سب کو مستقل کریں ورنہ یہ احتجاج سڑکوں پر آجائے گا۔