جنسی ہراسگی اور دھمکیوں پر ارکان پارلیمنٹ کے خلاف کڑی پابندیوں کی تجویز

February 10, 2018

لندن( پی اے ) ارکان پارلیمنٹ کو اپنے عملے یا ماتحتوں کوجنسی طورپر ہراساں کرنے اور دھمکیاں دینے پر ارکان پارلیمنٹ پر کڑی پابندیوںکی تیاریاں کرلی گئی ہیں، نئی تجاویز کے مطابق عملے کو دھمکیوں یا ہراساں کرنے میں ملوث رکن پارلیمنٹ کو تحریری معافی مانگناہوگی اورتربیت لیناہوگی۔ جبکہ زیادہ سنگین معاملات میں انھیں معطل کیا جا سکے گا یا عوام سے اپنے مستقبل کافیصلہ کرانے پر مبجور کیاجائے گا۔ یہ تجاویز ارکان پارلیمنٹ کی جانب سے جنسی ہراسگی کی بڑھتی ہوئی شکایات کے پیش نظر کراس پارٹی کمیٹی نے تیار کی ہیں فی الوقت اس حوالے سے ارکان پارلیمنٹ کے خلاف تادیبی کارروائی کا کوئی طریقہ کار موجود نہیں ہے۔موجودہ طریقہ کار کے تحت تنظیمی کارروائی ان کی پارٹی کے سربراہاں کرتے ہیں اور ایسا کوئی طریقہ کار یا ادارہ نہیں ہے جس کے تحت عملے کے ارکان ان کے رویئے کے خلاف شکایات درج کراسکیں۔نئی تجاویز کااطلاق ہائوس آف لارڈز پر بھی ہوگا اور اس طرح کی شکایات نمٹانے کیلئے جنسی تشدد کے حوالے سےایک تربیت یافتہ مشیر کاتقرر کیاجائے گا۔یہ مشیر ایک رسمی طریقہ کار کے تحت کام کرے گا جس کے نتیجے میں متعلقہ رکن پارلیمنٹ کو تحریری معافی مانگنا ہوگی اور کام کی جگہ پر تربیت کے مرحلے سے گزرنا ہوگا۔ اس دوران شکایت کنندہ کی عملی اور جذباتی مدد بھی کی جائے گی اور یہ فیصلہ متاثرہ فریق کرے گا کہ وہ یہ معاملہ پولیس کے پاس لے جانا چاہتاہے یا اپنے دعوے کی خود ہی پیروی کرنا چاہتاہے۔زیادہ سنگین معاملات میں پارلیمانی سٹینڈرڈ ز کمشنر معاملے کی تفتیش کرکے رکن پارلیمنٹ یا لارڈ کو ایک مخصوص مدت کیلئے معطل کرنے کی سفارش کرسکے گا ، اس عمل کے دوران اس کے حلقے میں دوبارہ الیکشن کرانے کی ہدایت بھی جاری کی جاسکتی ہے۔