سیمپل سرٹیفکیٹ کے اجراءکے بعد ہراساں کرنے کیخلاف درخواست

February 10, 2018

حیدرآباد ( بیورو رپورٹ) سندھ ہائی کورٹ حیدرآباد سرکٹ بینچ نے مرچ چکی اونرز ایسوسی ایشن کی جانب سے سالانہ انسپکشن، مرچ کے سیمپل کے ٹیسٹ کے بعد سرٹیفکیٹ کے اجراءکے باوجود ہراساں کرنے، بھتہ طلب کرنے، مقررہ سرکاری فیس کے بجائے ہزاروں روپے کی وصولی کے خلاف دائردرخواست پر میئر حیدرآباد، میونسپل کمشنر، ڈائریکٹر ہیلتھ سندھ، ڈپٹی ڈائریکٹر ہیلتھ بلدیہ حیدرآباد ودیگر کونوٹس جاری کرکے جواب طلب کرلیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ حیدرآباد سرکٹ بینچ میں مرچ چکی اونرز ایسوسی ایشن حیدرآباد کے جنرل سیکریٹری محمدراشد کی جانب سے دائر آئینی درخواست میں کہاگیاتھا کہ بلدیہ اعلیٰ حیدرآباد اورمحکمہ فوڈ سندھ ہرسال مرچ کی چکیوں سے سالانہ سیمپل لیکر لیبارٹری ٹیسٹ کے بعد سرٹیفکیٹ جاری کرتاہے، جس کی سالانہ فیس 200روپے وصول کی جاتی تھی لیکن سرٹیفکیٹ کے اجراء کے باوجود بلدیہ حیدرآباد کا محکمہ فوڈ، حکومت سندھ کامحکمہ خوراک اور پولیس کی جانب سے سال بھر مرچی پیسنے اورفروخت کرنے والے مالکان کو ہراساں کیا جاتا ہے اوربھتہ طلب کیاجاتاہے، مقررہ فیس 200روپے وصول کی جاتی تھی لیکن غیرقانونی طورپر اضافہ کرکے 15سو تا 5ہزار روپے فیس وصول کی جارہی ہے تاہم من پسند افراد سے کم فیس لی جاتی ہے، بھتہ نہ دینے والوں پر ایک، ایک لاکھ روپے تک کا جرمانہ کیاجاتاہے، محکمہ فوڈ کے علاوہ پولیس بھی آئے روز ہراساں اورتنگ کرکے بھتہ وصول کرتی ہے بھتہ نہ دینے پرمال ضبط کرلیاجاتاہے بھاری رقم لیکر چھوڑا جاتاہے۔ درخواست گذار نے کہا کہ پہلے بھی مرچی چکی اونرز نے سندھ ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی تھی جس پر محکمہ خوراک وبلدیہ حکام نے غیرقانونی طورپر تنگ نہ کرنے کی یقین دہانی کرائی تھی لیکن عدالتی احکامات کے باوجود غیرقانونی سرگرمیوں کا سلسلہ بدستور جاری ہے جسے روکاجائے اورقانون کے تحت کاروبار کی اجازت دی جائے۔