نڈر عاصمہ جہانگیر جمہوریت پسندغیر جمہوری قوتوں کی مخالف تھیں

February 12, 2018

اسلام آباد (طارق بٹ )عاصمہ جہانگیر نڈر اور بہادر جنگجو تھیں جنہیں بات کرنے کا ملکہ حاصل تھا اور انہوں نے ہمیشہ جمہوریت کی حمایت کی جبکہ غیر جمہوری قوتوں سے اختلاف کیا۔تفصیلات کے مطابق ایک عظیم اور پر اثر آواز رکھنے والی ،انسانی حقوق کی علمبردار اور سینئر وکیل عاصمہ جہانگیر انتقال کرگئیں،وہ اپنے خاندان اور ان گنت لوگوں کو سوگوار چھوڑ گئیں،وہ جمہوریت سے محبت کرنے والی اور غیر جمہوری قوتوں کی سخت مخالف تھیں ،وہ اپنے اسی مقصد کیلئے زندگی بھر لڑتی رہیں،وہ ہمیشہ جمہوریت ،قانون اور آئین کی بالادستی کیلئے کھڑی رہیں ،بے شمار خصوصیات کی حامل عاصمہ جہانگیر بہادر جنگجو تھیں جو کبھی نہیں ڈریں ۔ان کے پاس بولنے کا فن تھا اور کسی بھی ایسے موضوع پر بھی بات کرنے سے نہیں جھجھکتی تھیں کہ جس پر سینئر سیاستدان ،وکیل اور دیگر بات کرنے سے کتراتے تھے،عاصمہ جہانگیر ہمیشہ ہی اس مہم میں رہیں کہ تمام ریاستی اداروں کو آئین کے تحت اپنی حدود میں رہیں اور اختیارات سے تجاوز نہ کریں،وہ پاکستان کی منفرد شخصیت تھیں،انہیں زندگی میں کئی دھمکیاں بھی ملیں اور غدار ،پاکستان کی مخالف بھی کہا گیا،لیکن بے بنیاد الزامات کے سامنے وہ نہیں جھکیں۔مختلف ٹی وی پروگراموں میں خصوصی حلقوں کی جانب سے ان پر حملے کیے گئے لیکن انہوں نے تحمل سے اس کا جواب دیا ،وہ ہر حملے کے بعد مضبوط ہوئیں،انہوں نے تمام فوجی حکمرانوں کی مخالفت کی۔انہوں نے جنرل یحیٰ کی حکومت میں سپریم کورٹ میں اپنے والد ملک جیلانی کے زیر حراست ہونے کو بھی چیلنج کیا ،اس مشہور فیصلے کے بعد وہ مشہور ہوگئیں۔عاصمہ جہانگیر ناصرف انسانی حقوق کی کارکن بلکہ اپنی وکلا کمیونٹی میں بھی مشہور تھیں،وکلا کمیونٹی میں دو گروپ میں سے ایک کی سربراہ عاصمہ جہانگیر جبکہ دوسرے گروپ کے سربراہ حامد خان ہیں۔حال ہی میں ان کا گروپ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کا انتخاب جیتا تھا ۔پاکستان میں عاصمہ جہانگیر کے بعد شاید کوئی خاتون ان جیسی نہ ہو جو صاف گو اور کسی سے خوف زدہ نہیں ہوتی تھیں،انہیں برسوں یاد رکھا جائے گا ،ان کا شماردنیا میں پاکستان کی مشہور خواتین میں ہوتا تھا۔انہوں نے قومی اور غیر ملکی معاملات پر بات کی جسے پسند اور ناپسند کیا گیا ،یہ ایک عجیب منظر تھا کہ لوگوں کے خیالات بدلتے رہے لیکن وہ اپنی بات پر قائم رہتیں۔عاصمہ جہانگیر کو ہمیشہ الزامات اور ان پر تنقید بھی کی گئی ۔ان کا دنیا سے جانا بڑا نقصان ہے ۔اللہ ان کی مغفرت فرمائے ۔