لودھراں کا نتیجہ ترقی روکنے والوں کیلئے پیغام ہے، عبدالرحمٰن کانجو

February 13, 2018

کراچی (ٹی وی رپورٹ) وزیر برائے اوورسیز پاکستانی عبدالرحمن کانجو نے کہا ہے کہ لودھراں کا نتیجہ ترقی کی راہ میں رکاوٹ ڈالنے والوں کیلئے پیغام ہے۔ سینئر تجزیہ کار ارشاد بھٹی نے کہا کہ نتیجہ تحریک انصاف کی آنکھیں کھول دینے کیلئے کافی اور جہانگیر ترین کیلئے دھچکہ ہے۔ ایم کیو ایم جاری بحران کے حوالے سے کہا کہ فاروق ستار بھائی نے کہا کہ کامران ٹیسوری کو سینیٹر نہیں بنائیں گے تو پارٹی چھوڑ دوںگا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جیو کے پروگرام ’’آپس کی بات‘‘ میزبان منیب فاروق سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ پروگرام میں شرمیلا فاروقی، مظہر عباس ، سہیل منصور، محسن جگنو نے شریک تھے۔ وزیر برائے اوور سیز پاکستانی عبد الرحمان کانجو نے کہا کہ آج لودھراں کا مقابلہ تحریک انصاف سے تھا لیکن ہم سرخرو ہوئے، آج لوگ اس بات پر اکٹھے نظر آئے اور انہوں نے یہ فیصلہ بھی کیا کہ جس نے بھی ترقی کرانی ہے لوگوں نے ان کا ساتھ دینا ہے اور جو ترقی کی راہ میں رکاوٹ ڈالتے ہیں ان کیلئے یہ ایک اہم پیغام ہے اور یہ پیغام ہے تحریک انصاف کیلئے جو ہر چیز میں رکاوٹ ڈالتے ہیں، ان کا کہنا تھا کہ علی ترین نے بہت اچھے انداز میں الیکشن لڑا ہے لیکن اب لوگ بہتان اور الزام تراشی سے باہر نکلنا چاہتے ہیں، جو لوگ نواز شریف کو جیل میں ڈالنا چاہتے ہیں وہ سن لیں کہ نواز شریف جیل میں جاکر ان کیلئے اور خطرناک ثابت ہوگا۔ سینئر تجزیہ کار ارشاد بھٹی کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ ن کو مبارک ہو انہوں نے تحریک انصاف کی نشست آج اپنے نام کرلی ہے اور مستقبل کے وزیر اعلیٰ زعیم قادری کو بھی مبارک ہو، آج کا نتیجہ تحریک انصاف کی آنکھیں کھول دینے کیلئے کافی ہے اور جہانگیر ترین کیلئے دھچکا ہے، عمران خان کو اپنے ذاتی ، سیاسی اور پروفینشل فیصلوں پر الیکشن سے قبل نظر ثانی کرنا ہوگی ، یہ بات تو طے ہے کہ 2018کے الیکشن میں اصل مقابلہ تحریک انصاف اور ن لیگ میں ہی ہوگا، تحریک انصاف کو سوچنا ہوگا کہ ان کی شکست میں ان کا تنظیمی ڈھانچہ تو وجہ نہیں بن رہی ، لودھراں کی تنظیم علی ترین پر متفق نہیں تھی لیکن پھر بھی علی ترین کو ٹکٹ دیا گیا، یہ ظالم لوگ ہیں یہ ایک مہینے کیلئے بھی کسی ورکر کو آگے آنے نہیں دیتے۔ مسلم لیگ ن کے رہنما زعیم قادری کا کہنا تھا کہ میں ارشاد بھٹی کو کہنا چاہوں گا جیسے وزیر اعلیٰ پنجاب نے چیف جسٹس کو کہا تھا کہ کیوں میری نوکری کے پیچھے پڑے ہوئے ہیں میں ان کو بھی یہ ہی بات کہنا چاہوں گا،آج عوام عدالت نے نواز شریف کی نا اہلی کے فیصلے کو مسترد کردیا ہے، ان کا کہنا تھا کہ پچھلا انتخاب ان کی پارٹی چالیس ہزار سے ہاری تھی آج ہم ستر ہزار سے جیتی ہے، ان کا کہنا تھا کہ یہ ڈویلپمنٹ پراجیکٹ اور نواز شریف کی نااہلی اس کے پیچھے کارفرماں نظر آتی ہے، جبکہ آصف زرداری نے کہا تھا کہ ہم پی ٹی آئی کو کور کرلیں گے لیکن وہ صرف تین ہزار ووٹ حاصل کرسکے۔ منیب فاروق کے اس سوال پر کہ فیصل سبزواری صاحب آپ ایم کیو ایم پاکستان کی کس ونگ سے ہیں، آپ خود کیسا محسوس کر رہے ہیں؟ فیصل سبزواری نے کہا کہ بہت برا محسوس کر رہا ہوں۔ کل جو فیصلہ کن موڑ آیا بہت افسوسناک ہے ہم جیسے کارکنان کے لیے جنہوں نے اپنی پوری پوری زندگیاں لگا دی اس ایم کیو ایم کے لیے، میرے ایک چچا کو شہید کیا گیا، ایک کو جیل میں ڈالا گیا۔ فاروق بھائی سے یہ توقع نہیں تھی۔ منیب فاروق کے اس سوال پر کہ اگر مسئلہ 4 سیٹوں کا تھا تو فاروق بھائی دے ہی دیتے کالے چور کو ہی دے دیتے ، یہ معاملہ ایسے ہی چلنے دے دیتے، آپ کا ووٹر اتنا پریشان نہیں ہوتا، پی پی اور آصف زرداری پر سینیٹ ہارس ٹریڈنگ کا ویسی بھی الزام لگ رہاہے کہ ایم کیو ایم کے ارکان توڑنے کی بات ہورہی ہے ۔ فیصل سبزواری نے کہا کہ آپ جو بات کہہ رہے ہیں ہم نے یہ شرط بھی فاروق بھائی کی مان لی تھی۔ بخدا ہمارے علم میں نہیں تھا، جب رابطہ کمیٹی کی رائے کے برخلاف ایک بار نہیں ہر بار کامران ٹیسوری صاحب کو نوازے جانے ، عہدے دینے ، ٹکٹ دینے کے لیے فاروق بھائی اُن کے حق میں دلائل دلتے رہے، سوائے دلیل اور منطق کے اور ایم کیو ایم کے صحتمند اور روایات اور میرٹ کے لوگوں نے فاروق ستار بھائی کی شکل کے اوپر وہ بات چاہتے نا چاہتے منظور کیے۔ ایک بار پھر جب یہ سینیٹر کا آیا تو سب نے کہا کہ فاروق بھائی کہیں تو میرٹ کا پاس کریں۔ آپ جماعت کے کنوینر ہیں اور سربراہ ہیں آپ کو سب کو ایک نظر سے دیکھنا چاہیے، ایک فرد میں آپ کو کیا خوبیاں نظر آ رہی ہیں، تو اُس وقت ہمارے علم میں نہیں تھا۔ فاروق بھائی نے یہ کہا اگر آپ کامران ٹیسوری کو سینیٹر نہیں بنائیں گے تو میں پارٹی چھوڑ کر چلا جاؤں گا۔ تو جو ساتھی اُن کے ساتھ بیٹھے تھے انہوں نے کہا نہیں فاروق بھائی ایسا نہ کریں۔ تو کہنے لگے پھر میں چھٹیوں پر چلا جاؤں گا، آپ مجھے چھٹیوں پر بھیج دیں، سب نے کہا فاروق بھائی ہم ایسا نہیں ہونے دیں گے۔ اُٹھ کر ہم فاروق بھائی کے گھر سے ہم اپنے دفتر تک آئے، فاروق بھائی نے انتہائی اقدامات اٹھانے شروع کر دیئے اور منتخب لوگوں کو یعنی چُن چُن کر رابطہ کمیٹی کے بعض لوگوں کو چُن چُن کر اراکین اسمبلی کو اپنے پاس بُلانا شروع کردیاتو اُس وقت بات اتنی آگے نکل گئی کہ انہوں نے سوشل میڈیا پر اعلان کر دیا کہ میں یہاں اجلاس کر رہا ہوں، اجتماع کر رہا ہوں اور بات یہاں تک چلی گئی۔ 6 روز میں36 بار ہم اُن کے گھر گئے حاضر ہوئے، ہاتھ جوڑے ہم نے کہا ہم آپ کی ہر بات مان لیتے ہیں آخری صبح یہ بات ہوئی ، اچھا ٹھیک ہے آپ ایک سینیٹر کی بات کرتے ہیں، سارے کے سارے سینیٹر کالے چور کہ دے دیں تاریخ بتائے گی کہ کون غلط اور کون صحیح۔لیکن فاروق بھائی ڈٹے رہے کہ مجھے آپ پارٹی ٹکٹ دینے کا ایوارڈ بھی دے دیں ان کو یہ روایت سے بتایا کہ جب ڈاکٹر عامر فاروق کنوینر تھے یا ندیم نصرت کنوینر تھے تب بھی یہ اختیار آپ کو دیئے گئے تھے، فاروق ستار نے کہا کہ اگر آپ کامران ٹیسوری کو سینیٹر نہیں بنائیں گے تو میں پارٹی چھوڑ کے چلا جاؤں گا، ابھی ہم فاروق ستار کے گھر سے دفتر ہی پہنچے تھے کہ فاروق ستار نے انتہائی اقدامات اٹھاناشروع کردیے اور ارکان کو اپنے پاس بلانا شروع کردیا، چھ روز میں36بار ان کے گھر گئے استدعا کی آپ سارے سینیٹر اپنی مرضی سے دے دیں تاریخ بتائے گی کہ غلط اور کون سہی تھا، انہوں نے ایک دھڑے کو پی آئی بی بلایا جو کہ منفی بنیا د پر تھا اس اجلاس کو جاری کرنے کا اعلان کیا، میں 25گھنٹے ان سے استدعا کی،ان کہ ساتھ کچھ لوگوں نے میڈیا پر دوپہر سے یہ بولنا شروع کردیا تھا کہ پوری رابطہ کمیٹی تحلیل کردیں گے جس کے باعث ہم نے انتہائی اقدام لیا۔ شرمیلا فاروقی نے کہا کہ ہم نے ایم کیو ایم کا عروج دیکھا لیکن آج جوہورہا ہے وہ سوچا بھی نہ تھا، ایک وقت تھا جب یہ متحد تھے اور آج یہ گروپس میں بنٹے ہیں جسے دیکھ کر دکھ بھی ہوتا ہے، ہم اس سب سے فائدہ نہیں اٹھا رہے لیکن یہ ان کے ارکان پر ہے کہ وہ سینیٹ میں ووٹ کس کو دیتے ہیں۔ مظہر عباس کا کہنا ہے22اگست کے بعد جو کنٹرول کم ہوا اسے ایم کیو ایم پُر کر ہی نہ پائی، یہاں دونوں کی غلطی ہے پارٹی معاملات اندر سے باہر آئے ہی کیوں، جب دونوں کے ددرمیان اختلاف آنے لگا تو اتنا فیصلہ دونوں کے مابین ہونا چاہیے تھا کہ میڈیا ٹاک سے پرہیز کیا جائے گا، ایم کیو ایم کے فیصلے رابطہ کمیٹی کرتی ہے۔ منیب فاروق کا کہنا ہے کہ ہمیں ایم کیوایم بہادرآباد اور ایم کیو ایم پی آئی بی دونوں کے دلائل سننے ہیں، ایم کیو ایم کیلئے لمحہ فکریہ ہے کہ فاروق ستار کا موقف الگ ہے اور فیصل سبزواری کا موقف الگ ہے، دونوں نے ایک دوسرے کو مائنس کیا۔