کابل جہاں پرندے ذہنی سکون کے لئے بھی پالے جاتے ہیں

February 20, 2018

عشروں سے جنگ سے تباہ حال افغانستان کے بعض افراد اس بربادی سے مفر کے لیے پرندوں کی قربت میں سکون محسوس کرتے ہیں۔کابل کے قدیم شہر کے وسط میں واقع پرندوں کی خرید وفروخت کی اس مارکیٹ میں ایک تنگ گلی میں مٹی کی دیواروں سے بنی دکانوں میں پرندوں کے پنجرے موجود ہیں۔

یہاں ویسے تو زیادہ ترمرد گاہک ہیں مگر برقع پوش چند خواتین بھی پرندوں کی خریداری کرتی نظر آتی ہیں۔ یہ سب دکانداروں سے پرندوں اور ان کی خوراک کی قیمتوں پر بھائو تائو کررہے ہیں۔ برسر پیکار مرغے، تیتر، چہچہاتی چڑیں، کبوتر اور مختلف اقسام کے دیگر پرندے پنجروں میں موجود تھے۔

اس مارکیٹ میں لڑاکا مرغے فروخت کرنے والے ایک دکاندار رفیع اللہ احمدی کا کہنا تھا کہ افغانستان میں پرندے پالنا لوگوں کا محبوب مشغلہ ہے۔ افغانستان میں زیادہ تر پرندے جنگل سے پکڑے جاتے ہیں یا پھر انھیں پالا جاتا ہے۔

کچھ پڑوسی ممالک ایران اور پاکستان سے منگوائے جاتے ہیں لیکن تاجروں کا کہنا ہے کہ کاروبار میں مندی ہے جس کی وجہ سے ان دنوں صرف چند پرندے ہی درآمد کیے جارہے ہیں۔ رفیع اللہ احمدی نے مزید بتایا کہ بہترین لڑاکا مرغے شمالی افغانستان سے آتے ہیں۔

ان میں مہنگا ترین مرغا چودہ ہزار امریکی ڈالر تک کا ہوتا ہے۔اس نے بتایا کہ افغانوں کو جوپرندہ سب سے زیادہ پسند ہے وہ چکور ہے، اسے لڑانے کے لیے پالا جاتا ہے۔

ایک اسی سالہ تاجر عبدالخطیب کا کہناتھا کہ اسے تیتر پسند ہے ،وہ ساٹھ برس سے تیتر پال رہا ہے، اس نے بتایا کہ وہ پہلی مرتبہ تیتر لڑانے کابل آیا تھا۔

ایک اور تاجر نے بتایا کہ دھماکوں سے تباہ حال کابل میں لوگ پرندوں کی قربت سے ذہنی دبائو پر قابو پاتے ہیں۔

اس نے کہا کہ اسے کچھ ذہنی مسئلہ درپیش تھا جس پر ڈاکٹر وں نے اسے پرندے پالنے کا مشورہ دیا۔اس کے مطابق اب ا س کے پاس پچاس کبوتر ہیں، جب وہ گھر پر ہوتا ہے تووہ خود کو پرندوں میں مصروف رکھتا ہے جس کی وجہ سے وہ خوش اور تازہ دم رہتا ہے۔

اس نے کہا کہ میں پرندوں کا اپنے خاندان کی طرح خیال رکھتا ہوں، جب آپ پرندوں کو پنجرے میں بند رکھتے ہیں تو آپ ان کا اپنے بچوں کی طرح خیال رکھتے ہیں۔ انسان ان سے اس لیے محبت کرتا ہے کیوں کہ وہ بے زبان ہوتے ہیں، اپنی ضرورتوں کا اظہار نہیں کرسکتے۔

برڈ فلو کے حوالے سے کیے گئے سوال پرایک اور تاجر گوار خان نے بتایا کہ افغان پرندوں میں یہ بیماری نہیں ہوتی، یہ مرض اور پاکستانی اور ایرانی پرندوں میں ہوتی ہے۔