انتظار قتل کیس، مدیحہ اپنے ویڈیو بیان سے مکر گئی

March 01, 2018

انتظار قتل کیس کی عینی شاہد مدیحہ سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والے اپنے ویڈیو بیان سے ہی مکر گئی۔

ذرائع کے مطابق انتظار کی دوست مدیحہ نے جے آئی ٹی کو نیا بیان دیا ہے جس میں کہا ہے کہ کاظم شاہ مجھے رات 3 بجے مرضی کے خلاف انتظار کے گھر لے گیا۔

مدیحہ کا کہنا ہے کہ اشتیاق احمد کے وکیل نے اپنے موبائل فون سے ویڈیو بیان ریکارڈ اور سوشل میڈیا پر وائرل کیا، بیان میں شامل کی گئی باتیں میری مرضی کے مطابق نہیں، میرا پہلا بیان درست ہے۔

ادھر پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ کسی لڑکی کو رات 3 بجے زبردستی لے جانا، مرضی کا بیان دلانا قابل دست اندازی پولیس عمل ہے، معاملے پرجے آئی ٹی کام کر رہی ہے، تحقیقات ہو رہی ہیں تو ایسے ویڈیوز وائرل کرنا لاقانونیت ہے۔

پولیس ذرائع نے مزید کہا ہے کہ اس طرح کی کارروائیاں سرکاری کام میں مداخلت اور تحقیقات میں رخنہ ڈالنے کے مترادف ہیں، ایسا کوئی بیان تھا تو وائرل کرنے کی بجائے مجاز اتھارٹی کی عدالت میں پیش کیا جاتا۔

دوسری جانب مدیحہ کی ویڈیو وائرل کرنے کا مرکزی کردار کاظم شاہ آج جے آئی ٹی میں پیش نہیں ہوا، جس کے بعد پہلے مرحلے میں کاظم شاہ کو خط لکھ کر جےآئی ٹی میں پیش ہونے کا حکم دیا گیا ہے۔

ماہ رخ کے والد سہیل نے جے آئی ٹی کو امریکا سے ویڈیو لنک پر 2 گھنٹے طویل بیان دیا ہے۔

سہیل احمد نے ویڈیو لنک پر الزامات کی تردید کردی کہ میں نے کسی کو دھمکی نہیں دی، ماہ رخ انتظار کی کلاس فیلو تھی، انتظار میری بیٹی کو لا تعداد فون کیا کرتا تھا۔

سہیل نے اپنے بیان میں یہ بھی کہا ہے کہ میں نے دسمبر 2016ء میںاپنی بیٹی سے انتظار کو فون کرنے سے منع کیا تھا، البتہ کبھی دھمکی نہیں دی۔