ضِد مادے نے ضِد چھوڑ دی؟

March 13, 2018

مرزا شاہد برلاس

طبعیاتی ماہرین نے ضد مادے (anti matter)کو اس حد تک کنٹرول کرلیا ہے کہ اب اس سے فا ئدہ اُٹھا یا جاسکتا ہے،حالاں کہ یہ غیر مستحکم اوراُڑجانے والا مادہ ہے ۔ یہ منصوبہ گزشتہ ماہ ہی شروع کیا گیا ہے۔ماہرین کے مطابق تحقیق کر نے کے لیے ضد مادے کا ٹرک لے کر جائے گے اور کمیاب ایٹم کے تا ب کارمرکزے کے رویے کا جائزہ لینےکے لیے استعمال کریں گے ۔ طبیعیاتی ماہرین کا مقصد اس منصو بے کے ذریعے ایٹمی مرکزے میں ہونے والے بنیادی طریقے کار کی بابت بہتر معلومات کا حصول ہےجو فلکیاتی طبیعیاتی ماہرین کو نیوٹرون ستاروں کی اندرونی تبدیلیوں کی سمجھ اور معلومات میں اضافے کرے گا ، کیوںکہ وہ کائنات میں موجود ماد ے کی سب سے کثیف قسم ہے ۔

ان خیالات کا اظہار جرمنی کی ٹیکنیکل یو نیو رسٹی آف ڈرم اسٹڈٹ میں طبیعیاتی ماہر اور اس ٹیم کے سر براہ الیگزینڈر اوبر ٹیلی نے کیا تھا ۔ یہ PUMA( Antiproton unstable matter annihilation) منصوبے پر تحقیق کررہے ہیں۔ ما ہر ین کے مطابق اسےسرن (CERN) میںبرئوے کار لایا جا ئے گا جو جینیوا،سوئٹزرلینڈ میں قائم یورپ کی ذریعاتی طبیعیات کی تجربہ گاہ ہے ۔سرن میں قائم ضد مادے کی فیکٹری اینٹی پروٹون بناتی ہے ، جو پروٹون کی کمیاب آئینے کی الٹی تصویر ہے ،جو پروٹون کی دھار (Beam) کو دھات کی تہہ پر ٹکرا کر حاصل کی جاتی ہے ،جسے ڈرامائی طور پر ہلکا کرکے حاصل ہونےوا لے ضد مادے کی رفتار کو سست کیا جا تاہے،تا کہ ان کو تجربات میں ا ستعما ل کیا جاسکے ۔

اوبر ٹیلی اور اس کے رفیق کاروں کا منصوبہ ہے کہ مقنا طیسی اور بر قی میدانوں کو خلاء میں ضد مادے کا ایک بادل پیدا کیا جائے گا ۔ بعدازاں ماہرین اس کو تجربہ گاہ کے مقام پر لیے جائے گے جسے آئی سولڈ کہتے ہیں۔ جہاں کمیاب ریڈیو ایکٹیو ایٹمی نیو کلیائی پیدا کیے جاتے ہیں جو اتنی جلدی معدوم ہو جاتے ہیں کہ ان کی منتقلی کسی بھی جگہ پرنہیں کی جاسکتی ہے۔بلومنگٹن کی انڈیانہ یونیورسٹی میں نظریاتی طبیعیاتی کے چارلیس ہورووٹزکاکہنا ہے کہ یہ ایک سائنس فکشن ہےکہ ضد مادے کو ایک ٹرک کے ذریعے منتقل کیا جائے گا ۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ ایک تعجب انگیز معاملہ ہے ۔یہ تحقیق منفرد اس لیے ہیں، کیوں کہ اس میں پروٹون بہت جلد معدوم ہوجاتے ہیں اور اس کے ساتھ ساتھ نیوٹرون بھی معدوم ہوجاتے ہیں۔ریڈیائی آئسو ٹاپ فاضل نیوٹرون سے بھر ے ہوئے ہوتے ہیں ۔یہ غیر متو ا ز نی اسے ایک غیر معمولی کردار دے سکتے ہے ۔

مثلاً اس کی اوپری سطح کی جھلی میں پروٹون سے زیادہ نیو ٹر و ن ہوتے ہیں یا ایسا ہا لو (halo) پیدا کردے ، جس میں صرف نیو ٹر و ن ہی گردش کرتے ہیں ۔جیسا کہ لیتھیم 11 میں ہوتاہے۔اس کے ذریعے ما ہرین بآسانی یہ معلوم کر سکتے ہیں کہ ان ذیلی ذرات کے مرکزکے کنارے پر ثقل اضافہ کیا ہوگا ،چوںکہ معدومیت بہت تیز ہوتی ہےاسی لیے یہ ٹیسٹ اتنا تیز ہوگا کہ بہت کم و قت تک رہنے والے مرکزوں کا مطا لعہ بھی کیا جاسکے گا ۔ہورووٹز کے مطا بق اس سے قبل ان غیرمعمولی اور نئے مرکزوں پر تحقیق نہیں کی گئی تھی۔

نیو ٹرون ستاروں کے مطالعے کے لیے تابکار مرکزے ’’خوردہ کا ئنات ‘‘(microcosmos) کا کا م کرتے ہیں جو ایک شہر کی پیمائش میں سور ج سے زیادہ کمیت رکھتے ہیں جن کی دریافت میں اس بات کی کنجی ہے کہ کائنات میں وزنی عنا صر کس طرح بنتے ہیں ۔کثیف ترین ستاروں کا مرکزی حصہ ایک چیستاںہے لیکن ان کی ساخت اس قلیل سمجھ میں آنے والے باہمی تعامل پر ہی منحصر ہے جو نیوٹرون کے مرکزے میں عجیب مظاہر پیش کرتا ہے۔

جنوبی کوریا کے ڈائے جیون میں قائم انسٹی ٹیوٹ آف بیسک سائنسز میں جوہر ی طبیعیات کے ماہر اور اوبر ٹیلی کو اُ مید ہے کہ وہ بہت جلد اس قسم کا جال تیا ر کرنے میں کام یاب ہوجائے گے جوایک ارب ضد پروٹون کا ذخیرہ کر لے گا ۔

یہ پروٹون اس طرح کے تجربات میں حصول کے مقابلے میں 100 گنا زیادہ ہوں گے۔علاوہ از یں ایک دشواری ان کو کئی ہفتوں تک ایک ساتھ رکھنے میں ہے ،کیوں کہ یہ ابھی تک چند درجن ضد ذرہ کو ایک ساتھ رکھنے تک ہی محدود ہے ۔اس کا مطلب یہ ہے کہ ان کو صرف چار ڈ گری کے درجہ حرارت میں ایک ویکیوم میں رکھا جائے جو بین الکا ئنا تی خلا ء میں موجود ہے ۔

اس خیال کا ا ظہار ضد مادے کے طبیعیاتی ماہر مالبر ونٹ نے کیا تھا ۔ماہرین کے مطابق جال یا ٹریپ کو تیار کرنے اور اس کو ٹیسٹ کرنے میں تقریباً چار سال کا عر صہ لگ جائے گا ،جس سے پہلی پیما ئش 2022 ء تک متوقع ہے۔اگر یہ تجربہ کام یاب ہوجاتا ہےتو پھر طبیعیاتی ماہرین ضد مادے کو اور کہیں زیادہ فاصلوں تک منتقل کر سکیں گے ۔ سائنس دانوں کو اُمید ہے کہ جیسے ہی وہ ایک بلین ضد ماد ے کو چند ہفتوں تک بر قرار رکھنے میں کام یاب ہو جائیں گے ، بعد ا ز اںدوسرے تجر بات کرنا بھی ممکن ہوجائے گا۔