عدلیہ اور پاک فوج سے لڑائی نہیں کرنی چاہیے: چوہدری نثار

March 17, 2018

سابق وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کا کہنا ہے کہ مسلم لیگ ن کا بیانیہ کیا ہے، انہیں نہیں پتہ، میرا مؤقف ہے کہ عدلیہ اورپاک فوج سے لڑائی نہیں کرنی چاہیے، بطور سیاسی پارٹی ہمیں بیچ کا راستہ نکالنا چاہیے۔

چوہدری نثار نے ٹیکسلا میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مزید کہا کہ انہوں نے کہا کہ میراموقف ہےکہ عدلیہ اور پاک فوج سے لڑائی نہیں کرنی چاہیے، یہ بات کئی بار نوازشریف کے سامنے کہی، میرا مؤقف ہے کہ اگر ہمیں ریلیف ملنا ہے تو سپریم کورٹ سے ہی ملے گا، ہمیں اداروں سے لڑائی نہیں لڑنی چاہیے، پاک فوج سے کوئی تمغہ نہیں لینا، میرا کوئی کیس سپریم کورٹ میں نہیں ہے، سیاست باکسنگ یا پہلوانی کامقابلہ نہیں، یہ راستہ نکالنے کافن ہے۔

انہوں نے کہا کہ اداروں کی بجائے اپنا منہ سیاسی مخالفین کی طرف رکھا جائے، پارٹی میں نہ کوئی فارورڈ بلاک بن رہا ہے اور نہ کوئی گروپنگ ہے، بطورسیاسی پارٹی ہمیں بیچ کا راستہ نکالنا چاہیے،جوتےکی سیاست بدترین سیاست ہے چاہے کسی کے خلاف بھی استعمال ہو،یہ سیاست پاکستان میں افراتفری ڈالنے کا عمل ہے۔

سابق وزیر داخلہ نے کہا کہ بطور وزیر داخلہ جو اقدامات کیے ان پر جوابدہ ہوں، فیصلہ کیا تھا کہ کسی غیرملکی کو اس طرح ویزا دیا جائے گا جیسے وہ پاکستانیوں کو دیتے ہیں، اسلام آباد میں 400گھروں کے دروازے میں نے کھلوائے جس کا کسی کو کچھ پتا نہیں تھا، اسمبلی میں اپوزیشن نے کہا کہ ای سی ایل کی کوئی پالیسی نہیں ہے،پارلیمانی سیکریٹری نے کہا کہ ہماری پالیسی میرٹ کی پالیسی ہے،اس بات پر اپوزیشن نے قہقہے لگائے، میں نے پارلیمانی سیکریٹری کے دفاع میں تقریر کی۔

انہوں نے کہا کہ میں نے ای سی ایل میں نام ڈالنے کا اختیار وزیر اور سیکریٹری سے لے کر کمیٹی کوسونپا، قومی اسمبلی میں بتایا کہ ای سی ایل میں نام ڈالنےپرواضح پالیسی ہے،نہ نوازشریف کےکیس کی بات کی اور نہ کسی اورکےکیس کی،اگرکمیٹی نام ای سی ایل میں ڈالنےسےاتفاق نہ کرےتوتحریری طورپرآگاہ کیاجاتاہے،پارٹی کےمعاملات پارٹی میں ہی ڈسکس کرتا ہوں،پارٹی کی کس میٹنگ میں گیااورکس میں نہیں گیا،یہ پارٹی کےمعاملات ہیں۔

چوہدری نثار نے کہا کہ تمام باتوں پر وضاحت کا وقت قریب آچکا ہے،مسلم لیگ ن میں ہوں، چند مہینوں سے چلنے والے معاملات کو خاموشی سے ہینڈل کیا ہے، اس سے زیادہ خاموشی کیا ہوسکتی ہے کہ اپنے حلقے تک محدود ہو گیا، یہ بھی کوشش کی کہ اگر کسی کو میری رائے سے اختلاف ہے تو الگ بیٹھا رہوں، جو میرے حلقے سے میرا متبادل تلاش کرے گا اس کی ضمانت ضبط ہوگی، میرے انتخاب لڑنے سے پہلے مسلم لیگ ن کے امیدوار کی ضمانت ضبط ہوتی تھی۔

انہوں نے مزید کہا کہ شہبازشریف سےملاقات ہوتی رہتی ہے،کل بھی ہوئی تھی،جنرل پرویزمشرف ڈھائی سال ای سی ایل پررہے،کوئی توجہ نہیں دیتا،ہماری موجودہ پالیسی کےتحت اگرکسی کیس کافیصلہ تین سال تک نہ ہوتواس کانام ای سی ایل سےنکل جاتاہے،ہائیکورٹ نے حکومت کے خلاف فیصلہ دیا،فیصلےمیں تھاکہ حکومت کوکوئی حق نہیں کہ پرویز مشرف کو ای سی ایل میں رکھاجائے،ہمیں کہاگیاکہ 15دن میں اپیل کریں، ہم نے اپیل کی،سپریم کورٹ میں اپیل کی تو انہوں نے بھی ہائیکورٹ کا فیصلہ برقرار رکھا،ہماری اپیل مستردکردی،گارنٹی عدالت لیتی ہےوزارت داخلہ نہیں۔