واٹر سپلائی اسکیم چھ سال میں بھی مکمل نہ ہوسکی

March 25, 2018

محکمہ پبلک ہیلتھ کی نا اہلی اور کرپشن کے باعث ضلع ٹنڈوالہ یار کے تینوں تعلقوں میں کروڑوں روپے کی لاگت سے واٹر سپلا ئی اورڈرینج اسکیمیں اب تک مکمل نہیں ہو سکی ہیں۔ ذرائع کے مطابق کئی اسکیمیں بند پڑی ہیں اور کئی بننے کے باجود شروع نہیں کی جا سکیں، جن میں ڈسپوزل پر تعمیر ہونے والا کروڑوں روپے کا ڈرینج پلانٹ اور پینے کا صاف پانی فراہم کرنے کے لئے فلٹر پلانٹ شامل ہیں۔

سندھ حکومت کی جانب سے13کروڑ روپے کی لاگت سے تعلقہ چمبڑ میں ڈرینج اور واٹر سپلائی اسکیم اورتعلقہ جھنڈو مری کے گوٹھ شاہ بیگ لوند میں واٹر سپلائی اسکیم 6 سال گزرجانے کے باوجود تاحال مکمل نہ ہو سکی۔

اسکیم کے لئے جاری کیا جانے والا فنڈ کرپشن کی نذرہو گیا ۔مصدقہ ذرائع کے مطابق حکومت سندھ نے تعلقہ چمبڑ کےعوام کو پینے کے صاف پانی کی فراہمی اور نکاسی آب کا نظام بہتر بنانے کے لیے ڈرینج اسکیم منظور کی تھی جس کے لئے 13 کروڑ روپے کا فنڈبھی جاری کیا گیاتھالیکن ان منصوبوں پر اب تک کوئی پیش رفت نہیں ہوسکی۔ تعلقہ جھنڈو مری کے گوٹھ شاہ بیگ لوند میں بھی فراہمی آب کے لئے16لاکھ روپے کی لاگت سے واٹر سپلائی اسکیم منظور کی گئی لیکن اس پر اب تک کوئی کام نہیں ہوسکا۔

یہ صورت حال محکمہ پبلک ہیلتھ میں غیر قانونی طریقے سے ٹینڈر پاس کرنےکی وجہ سے رونما ہوئی ہے۔تفصیلات کے مطابق محکمہ پبلک ہیلتھ ٹنڈوالہ یار میں سندھ حکومت کی جانب سے ڈرینج سی سی بلاک واٹر سپلائی و دیگر ترقیاتی کاموں کے لئے ایک کروڑ روپے سے زائد کے ٹینڈر کئے گئے، جو کرپشن کی نذر ہوگئے۔

محکمہ پبلک ہیلتھ انجینئرنگ کے افسران نے مذکورہ ٹھیکے اپنے من پسند ٹھیکیدار کو دے دیئے۔اکتوبر2017میںپبلک ہیلتھ انجینئرنگ میرپورخاص ڈویژن اور ٹنڈوالہ یار کی جانب سے 12کروڑ روپے سے زائد مالیت کےخفیہ ٹینڈرزکا بھی انکشاف ہوا تھا۔

اٰن شکایات پر کئی مرتبہ نیب اور اینٹی کرپشن کی جانب سے چھاپے مارے گئے لیکن اس محکمے سے کرپشن کا خاتمہ نہیں ہوسکا۔

گزشتہ دنوں علاقے میں پینے کے صاف پانی کی عدم فراہمی اور گندگی کی صورت حال کی شکایات پر واٹر کمیشن کے سربراہ جسٹس امیر ہانی مسلم نے ٹنڈو الہ یار کا دورہ کیا۔ذرائع نے جنگ کو بتایا کہ دورے کی اطلاع ملتے ہی محکمے کے افسران فائلیں درست کرتے رہے،جب کہ امیر ہانی مسلم کوصرف غنی خان پارک اور ٹنڈو الہ یار کا دورہ کرایا گیا۔

انہیں نہ تو جھنڈو مری لے جایا گیا اور نہ ہی چمبڑشہریوں کو پینے کا صاف پانی میسر ہے اور نہ ہی گندگی سے نجات مل سکی ہے۔