پاکستانی اور بھارتی فن کاروں کا میلہ!!

April 03, 2018

روشنیوںکا شہر کراچی اب مکمل طورپر ادبی ،سماجی ،ثقافتی ،کھیلوںاور فلموںکی سرگرمیوںکا حب بن چکا ہے۔ جہاںنظر پڑتی ہے، تہذیب وثقافت پروان چڑھتی نظر آتی ہے، کھبی’’پاکستان سپر لیگ ‘‘کے فائنل کے موقع پر کراچی عالمی میڈیا اور شہرت یافتہ فن کاروںاور کھلاڑیوںسے جگمگا اُٹھتا ہے۔

تو دوسری جانب ناپااکیڈمی میںانٹرنیشنل تھیٹر اینڈ میوزیکل فیسٹیول میںفن کاروںکی دل چُھولینے والی پرفارمنس جاری ہے، تو آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی میںدبئی کا ڈراما کام یابی سے پیش کیا جارہا ہے، یہ تو کچھ بھی نہیںہے اور اب آگے آگے دیکھیے !!

پاکستان اور بھارت کے نامور فن کاروںنے کراچی میںڈیرے ڈال لیے ہیں،اتوار کی شب عالمی شہرت یافتہ گائیک استاد راحت فتح علی خان نجی یونی ورسٹی میںآواز کا جادو جگارہے تھے، تو دوسری جانب بین الاقوامی شہرت یافتہ صُوفی سنگر عابدہ پروین فریئر ہال میںنغمہ سرا تھیں۔نئی نسل کے پسندیدہ گائیک عاطف اسلم اور علی ظفر کے کانسرٹس بھی کراچی میںہورہے جاری تھے، یہ تھیںکراچی کی تازہ ترین ثقافتی سرگرمیاںاور اب کراچی فلم سوسائٹی کے تحت ہونے والے پاکستان انٹرنیشنل فلم فیسٹیول کی رُوداد پیش خدمت ہے۔

چار روزہ فلم فیسٹیول میں شرکت کے لیے بھارت ،جرمنی ،اٹلی اور دیگر ممالک کے فلم ساز ،ہدایت کار ،موسیقار اور دلوںپر حکمرانی کرنے والے فن کار کراچی پہنچے،جن میںبھارت کی سب سے مقبول اور مہنگی ترین فلم’’ باہو بَلی‘‘کے ہدایت کار ایس ایس راجا مَولی، بالی وڈ فلموںکی نامور اداکارہ نندیتا داس ،بھارت کی درجنوںفلموںکی کام یاب ہدایت کار وِشال بھردواج اور گلوکارہ ریکھا بھردواج ، بھارگوی دلیپ کمار ،ہرش نارائن،ونے پاٹھک،انجم راجا بلی، سوبھاش کپور،بھرم آنند سنگھ وغیرہ شامل تھے۔ فیسٹیول 29مارچ 2018سے شروع ہوکر یکم اپریل 2018کی شام شان دار اور پُروقار تقریب کے ساتھ اختتام پذیر ہوا۔

اداکارہ نندیتا داس

فیسٹیول میں93ممالک سے 210شاٹ فلمز،ڈاکیومنٹریز اور فیچر فلمز کا انتخاب کیا گیا، جن کی اسکریننگ چار دن تککراچی کے چار اہم مقامات پرکی گئیں۔ فیسٹیول کے پہلے روز زبردست گہماگہمی دیکھنے میںآئی، ایک جانب بھارتی اور پاکستانی فن کار’’ فلم ڈپلومیسی اور کراس بارڈر کولابریشن‘‘کے موضوع پر سیر حاصل گفتگو کررہے تھے، جن میںمعروف پاکستانی ہدایت کار عاصم رضا ،بھارتی اسکرین پلے رائٹر انجم راجا بلی،بھارتی اداکارہ نندیتا داس ، فلم ساز ہرش نارائن اور پاکستانی اور بھارتی فلموںکی اداکارہ سجل علی نے دل کھول کر گفتگو کی ۔ اسی روز شام کے وقت Nueplexسینما میںبھارتی اور پاکستانی فن کاروںکا میلہ دیکھنے کو ملا۔ اس موقع پر نوجوان ہدایت کار عاصم عباسی کی نئی فلم ’’کیک‘‘کا پریمیئر بھی رکھا گیا تھا۔

بھارتی فلم سازوںاور فن کاروںنے پاکستان فلم انڈسٹری کے نوجوانوںکی کاوشوں کو سراہتے ہوئے فلم کی تعریف کی ۔پاکستانی اور بھارتی فن کار ایک دوسرے سے گُھل مل گئے ،بات چیت کی جارہی تھی۔ فن کار فلم سازی کے نئے تجربات پر گفتگو کرتے رہے اور یہ سلسلہ فلم شروع ہونے سے پہلے بھی اور بعد میں بھی تادیر جاری رہا ۔

اب سنیئے فلم فیسٹیول کے دوسرے دن کا احوال ،گورنر سندھ محمد زبیر نے بھارت سمیت دیگر ممالک سے آئے ہوئے فن کاروںاور ہنرمندوںکے اعزاز میںگورنر ہائوس میںپُروقار ظہرانے کا اہتمام کیا، جس میںفیسٹیول کے بورڈ میں شامل ممبران اور دیگر فن کاروںنے بھی شرکت کی۔

اس موقع پر گورنر سندھ کا کہنا تھا کہ پاکستان انٹرنیشنل فلم فیسٹیول شہر کے مثبت امیج کو مزید اجاگر کرنے میںانتہائی معاون ثابت ہوا ہے۔ فیسٹیول میںدنیا بھر سے فلمی صنعت سے وابستہ افراد کی شرکت نے کراچی کی رونقوںمیں اضافہ کردیا ہے ۔ کراچی قومی معیشت میں ریڑھ ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے۔

اداکار گلوکار، علی ظفر

گورنر سندھ کا مزید کہنا تھا کہ فن کار بہت حساس ہوتا ہے اور فن کی کوئی سرحد نہیںہوتی، تھکے ہارے ، مایوس،بوجھل اور پریشانیوںمیںگہرے انسانوںکو خوشیاں دینے والے یہ فن کار اپنی صلاحیتوں سے معاشرتی رویے ،ناانصافیوں،ناہمواریوں، خرابیوںاور برائیوںکو نہایت خوب صورتی سے اُجاگر کرتے ہیںکہ بعض اوقات یہ گمان ہونے لگتا ہے کہ شاید یہ زندگی کا کوئی حقیقی واقعہ ہے، جس کا تعلق اس فن کار سے ہی ہے، جو اسکرین پر نظر آرہا ہے۔

گورنر سندھ نے مزید کہا کہ 2013سے 2018کے حالات بالکل مختلف ہیں۔فلم فیسٹیول کے کام یاب انعقاد کی وجہ سے شہر کا مثبت امیج دنیا بھر میںسامنے لایا گیا۔ فیسٹیول میں شرکت کرنے والے ہنرمند رات گئے تک جاری رہنے والے معاشی ،اقتصادی ،تجارتی ، کاروباری ،ثقافتی، سیاسی،ادبی اور کھیلوںکی سرگرمیوںکا خود بھی جائزہ لے رہے ہیں۔کراچی ایک بار پھر روشنیوںکا شہر بن گیا ہے۔

اس کے اصل حقائق سے شوبز سے تعلق رکھنے والے افراد کو آگاہ کرنا انتہائی ضروری ہے، کیوں کہ ڈائریکٹرز ،پروڈیوسرز، رائٹرز اور فن کار دنیا کے ہرممالک اور ہر شہر سے واقف ہیں۔ شہر کے پُرفضا مقامات ،ڈراموںاور فلموںکے لیے آئیڈیل ہیں۔ماضی میںبھی کراچی میںبننے والے ڈراموںاور فلموںنے دنیا بھر میںزبردست شہرت حاصل تھی۔

ایک مرتبہ پھر کراچی دوبارہ فلمی صنعت کے لیے مرکز بن گیا ہے۔ فیسٹیول کے دوسرے روز کی تقریبات کے سلسلے میںدو پینل ڈسکشنز کا اہتمام کیا گیا ۔ پہلا پینل ڈسکشن’’جونرا بسٹرز‘‘کے عنوان سے تھا، جس میںفلم ’’شاہ‘‘کے ڈائریکٹر ،رائٹر اور پروڈیوسر عدنان سرور ،اینی میٹڈ فلم ’’ٹِک ٹاک‘‘کی پروڈیوسر ثنا توصیف،نامور اداکارہ عتیقہ اوڈھو،’’باہو بَلی‘‘کے ڈائریکٹر ایس ایس راجا مَولی ،اداکارہ نندیتا داس اور بھارتی اداکار وِنے پھاٹک نے فلم انڈسٹری کے مختلف ادوار اور اس دوران پیش آنے والی تبدیلیوںپر تفصیلی گفتگو کی، لیکن یہاںفلم فیسٹیول کی انتظامیہ نے پاکستان کے نامور فن کاروںاور فلم سازوںکو نظر انداز کیا ۔

ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ پاکستان سے جاوید شیخ، ندیم، غلام محی الدین، ہمایوںسعید، شان،صبا قمر،ماہرہ خان اور مہوش حیات کو مدعو کیا جاتا تاکہ دونوںملکوںکی فلمی صورتِ حال کا صحیح عکس سامنے آتا ۔فیسٹیول کی انتظامیہ سے ایک غلطی یہ بھی ہوئی کہ انہوںنے فیسٹیول کے سیشن کے لیے ثقافتی اداروںکا انتخاب کرنے کے بجائے نجی تعلیمی اداروںکا رُخ کیا، اگر فیسٹیول کے سیشن آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی ، ’’ناپا اکیڈمی ‘‘، پاکستان امریکن کلچرل سینٹر اور انڈس ویلی میں منعقد کیے جاتےتو اُس کے شان دار نتائج سامنے آتے ۔فلم فیسٹیول کے دوسرے دن کا دوسرا پینل ڈسکشن ’’فرام اِسکرپٹ ٹو اسکرین اینڈ بی اونڈ‘‘کے عنوان سے ہوا، جس میںمعروف فلمی صحافی کامران جاوید، امین فاروقی، طاہر موسیٰ اور بھارتی فلم ہندی میڈیم کے مصنفہ زینت لاکھانی اور اس فلم کے ڈائریکٹر سکت چوہدری نے شرکت کی ۔

فلم فیسٹیول کے دوسرے دن شام کے وقت پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے فیسٹیول میںشریک ہنرمندوں اور فن کاروںکے اعزاز میںایک تقریب کا اہتمام مو ہٹہ پیلس میںکیا، جس میںسندھ گورنمنٹ کے اعلیٰ افسران اور سیاسی شخصیات نے بھی شرکت کی۔

اس موقع پر بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ فلم فیسٹیول کے ذریعے نوجوانوںکی صلاحیتوںکو پرکھنے کا موقع ملا ہے۔ ہم نے ہمیشہ نئے ٹیلنٹ کو اُجاگر کیا ہے ۔مجھے خوشی ہے کہ آج پاکستان کی فلم انڈسٹری ترقی کررہی ہے اور بھارت کے فلم ساز اور ہدایت کا ربھی پاکستان آکر ان کے کام کو پسند کررہے ہیں۔اس سلسلے میںکراچی فلم سوسائٹی کی صدر سلطانہ صدیقی ،ڈاکٹر عشرت حسین ،جاوید جبار ، شرمین عبید چنائے ودیگر اراکین مبارکباد کے مستحق ہیں۔

فلم فیسٹیول کے تیسرے دن دو پینل ڈسکشنز بعنوان ’’فلمز فار چینج ،سوشلی موٹیویٹڈ کانٹنٹ ان سائوتھ ایشین فلم انڈسٹری‘‘اور ’’دی فیوچر آف میوزک اینڈ لیرکس‘‘کا اہتمام کیا گیا ہے، جس میںہدایت کار جامی، سبھاش کپور، وِشال بھردواج ، آصف نورانی، سلطان ارشد، ریکھا بھردواج ، ڈاکٹر عمر عادل ،ارشد محمود اور پاکستانی اور بھارتی فلموںکے نامور اداکار اور گلوکار علی ظفر نے اپنے دلی جذبات اور خیالات کا اظہار کیا۔

فیسٹیول میںفلم ’’کیک‘‘کے علاوہ مزید 7فلموںکے پریمیئرز بھی ہوئے جن میں’’دی ویلی‘‘،’’لالہ بیگم‘‘،’’مومل رانو‘‘،’’زراب‘‘،’’دی سانگ آف اسکارپینز‘‘،’’کچھ بھیگے الفاظ ‘‘، ’’دی وِشنگ ٹری‘‘اور اینی میٹڈ فلم ’’ٹِک ٹاک‘‘وغیرہ شامل تھیں۔ فیسٹیول میں بھارت کی مقبول اداکارہ نندیتا داس نے جنگ سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ میں9برس بعد پاکستان آئی ہوں، میں نے محسوس کیا کہ پاکستان فلم انڈسٹری میںبہت ساری تبدیلیاںرونما ہوئی ہیں۔میںنے فلم ’’کیک‘‘دیکھی تو وہ مجھے بہت اچھی لگی ۔

پاکستان فلم انڈسٹری کے نئے ہدایت کار اور پروڈیوسرز محنت اور لگن سے کام کررہے ہیں۔ فن کارکسی بھی ملک کا ہو جب تک اُسے مشکلات کا سامنا نہیںہوتا، کام یابی نہیںملتی۔ بالی وڈ میںبھی کئی مسائل چل رہے ہیں،ایک زمانے میںجب میری فلم ’’فراق‘‘ریلیز ہوئی تو اُس کے بعد مجھے سخت اذیت کا سامنا کرنا پڑا۔

میرے گھر کے باہر ایک ماہ تک پولیس نے پہرہ دیا۔ میری جن فلموںپر بھارت میںپابندی لگ جاتی ہے۔جن کی DVDپاکستان کے ہر بڑے شہر میں آسانی سے مل جاتی ہے۔ میں شروع سے ہی کمرشل فلموںمیںکام کرنے کے قائل نہیں رہی،ہمیشہ بامقصد فلموںکو ترجیح دی۔ برِصغیر کے عظیم رائٹر سعادت حسن منٹو دونوںملکوںکے ہیں،اسی لیے تو پاکستان اور بھارت میںاُن کی زندگی پر فلمیں بنائی جارہی ہیں۔

میںنے بھی اُن کی زندگی پر فلم بنانے کی کوشش کی ہے، جو تکمیل کے آخری مراحل میںہے۔ کراچی کئی بار آئی ہوں،میںنے ایک زمانے میںکئی دن پاکستان میںگزارے۔ جیو کے ساتھ ایک فلم کی تھی، جس کا نام ’’رام چند پاکستانی‘‘تھا ۔ اُس کی شوٹنگ کے دوران لوگوںنے جس محبت اور پیار سے نوازا، اُسے کبھی فراموش نہیںکرسکتی ۔کراچی کے لذیذ کھانے بہت شوق سے کھاتی ہوں۔ گوشت سے بنے ہوئےلذیذ کھانے مجھے بہت پسند ہیں۔ پچھلے چند برسوںمیںپاکستان فلم انڈسٹری میںبہت بدلائو نظر آیا ہے اور یہ آہستہ آہستہ ترقی کرتی جارہی ہے ۔

پاکستان کے فن کاروںمیںبے پناہ ٹیلنٹ موجود ہے میری خواہش ہے کہ دونوںملکوںکے فن کار ایک دوسرے کی فلموںاور ڈراموںمیںزیادہ سے زیادہ کام کریں ۔پوری دنیا میںسینما میںنت نئے تجربات کیے جارہے ہیںاور کوئی بھی پروڈیوسر ، ڈائریکٹر رِسک لینے کے لیے تیار نہیںہے۔ تمام فلم ساز صرف پیسہ بنانے میں لگے ہوئے ہیں۔عوام کو کیا پسند ہے ، فلموںبینوںکے کیا مسائل ہیں، کون سی فلم دل میں اُتر جاتی ہے، اس سے کسی کو کوئی غرضنہیں،ایسی فلمیںنہیںبنائی جارہی ہیںجو معاشرے کی سچی عکاسی کرتی ہوں۔‘‘

فلم فیسٹیول میںسب سے زیادہ توجہ کا مرکز سپر ہٹ فلم ’’باہو بَلی‘‘کے ہدایت کار ایس ایس راجا مَولی رہے۔ انہوںنے چار روز تک مختلف ملاقاتوںمیںبڑی محبتوںاور چاہتوںکا اظہار کیا، وہ کراچی آکر بہت خوش دِکھائی دے رہے تھے ۔اُن کا کہنا تھا کہ میں پاکستانیوں کا بے حد مشکور ہوں کہ انہوں نے میری فلموں کو پسند کیا،یہاں کی مہمان نوازی کے بارے میں جیسا سُنا تھا ، اس سے بھی اچھا محسوس کررہا ہوں۔

یہاں کے لوگ بہت محبتی اور آرٹ کے دیوانے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ میں نان ویجیٹرین ہوں، کراچی کے کھانے بہت مزے کے ہیں، کراچی آنا ایسے ہی لگا، جیسے حیدر آباد سے ممبئی آگیا ہوں۔کراچی اور ممبئی میں کوئی فرق نہیں لگا۔ اپنی نئی فلم میں اپنے پہلے ہیرو کے ساتھ دوبارہ کام کر رہا ہوں۔ 1980سے پہلے پاکستان کی فلموں کی تعریف بہت سنی تھی، یہ بڑی بدقسمتی ہے کہ یہاں کی فلم انڈسٹری کو زوال ہوا، لیکن خوشی ہے کہ اب یہاں بہت سنجیدگی سے کام ہورہا ہے۔

پہلی بار پاکستان کا وزٹ کیا ہے، یہاں کے نوجوان فلم میکرز میں جنون دیکھا ہے، کام یابی کے لیےمحنت کے ساتھ سچائی کی ضرورت ہوتی ہے۔ راحت فتح علی خان اور علی ظفر اچھے فن کار ہیں۔مجھے ہندی اور اردو بولنا نہیں آتی، لیکن تھوری بہت سمجھ لیتا ہوں۔‘‘

فیسٹیول کے آخری دن بہت گہما گہمی دیکھنے میں آئی، فیریئر ہال میں رنگا رنگ تقریب کا اہتمام کیا گیا، جس میں وفاقی وزیر مملکت مریم اورنگزیب سمیت ان گنت فن کاروں اور ہنر مندوں نے شرکت کی۔تقریب تین گھنٹے تاخیر سے شروع ہوئی۔ اس موقع پر مریم اورنگزیب نے فن کاروں میں ایوارڈز بھی تقسیم کیے، جن میں علی ظفر، فہد مصطفٰی،ندیم بیگ، مہوش حیات، ہانیہ عامر، رانا کامران وغیرہ شامل تھے۔ مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ ہم نے پاکستان مین پہلی مرتبہ فلم پالیسی بنائی، اس سلسلے میں تنقید کا سامنا بھی کرنا پڑا، لیکن ہم نے فلم پالیسی کا تمام فن کارون کے مشوروں کے بعد اعلان کیا تھا۔

فیسٹیول کے سلسلے میں ہماری حکومت نے بھر پور معاونت کی، ہم نے ہمیشہ فن و ثقافت کو فروغ دیا۔‘‘ بعد ازاں عالمی شہرت یافتہ سنگر عابدہ پروین نے تقریب میں عارفانہ کلام پیش کیا۔عابدہ پروین کی پرفارمنس رات سوا ایک بجے شروع ہوئی، جب تک تقریب کے مہمانوں کی تعداد آدھی رہ گئی تھی۔بہر حال چار روز تک جاری فلم فیسٹیول اپنی تمام تر رعنائیوں کے ساتھ اتوار کی شب عابدہ پروین کی دل چھولینے والی پرفارمنس کے ساتھ اختتام پزیر ہوا۔