محمد علی جوہر کے لطفے

April 04, 2018

مولانا محمد علی کا تعلق، رام پور سے تھا۔ایک باراُن کا جانا سیتا پور ہوا۔ وہاں میزبان واقف تھے کہ مولانا کا شکر کا پرہیز ہے، اس لئے انہوں نے کھانے کے بعد کہا: ’’مولانا میٹھا تو آپ کھائیں گے نہیں!!‘‘

مولانا بولے:’’بے شک میٹھا میرے لیے شجر ِ ممنوعہ ہے، لیکن سسرال میں میٹھا کھانے سے انکار بھی نہیں کرسکتا۔‘‘

میزبان نے حیرت سے پوچھا:’’کیا سیتا پور میں آپ کی سسرال بھی ہے۔‘‘

مولانا بولے:’’ارے بھائی، رام پور سے سیتا پور آیا ہوں، آپ کو رام اور سیتا کا رشتہ بھی نہیں پتہ!!‘‘

……O……

علی گڑھ میں ایک تقریب میں کھانے کے بعد سویٹ ڈش کے طور پر شریفے رکھے گئے، اِس تقریب میں مولانا محمد علی جوہر بھی شریک تھے۔ مولانا نے شریفے کھاکر اس کے بیج باہر آنگن میں پھینکنے شروع کردیئے۔

لوگوں نے حیرانی سے پوچھا:’’مولانا یہ آپ کیا کررہے ہیں۔‘‘

اس پر مولانا ہنس کر بولے:’’اچھا ہے،یہاں بھی شریفے اُگ آئیں، یہاں پر ’’شریفوں‘‘ کی کمی بھی ہے۔‘‘

……O……

شملہ میں ایک کانفرنس ہورہی تھی، جس میں مولانا محمد علی جوہر بھی شریک تھے۔ گفتگو اُردو زبان ہی میں ہورہی تھی۔ بات میں کچھ الجھائو پیدا ہوگیا تو جوش ِخطابت میں مولانا نے انگریزی میں بولنا شروع کردیا اور سب کو لاجواب کردیا۔ مجلس میں ایک ہندورانی بھی تھی۔اُس نے جب ایک مولانا کو اتنی شستہ انگریزی بولتے سنا تو ششدر رہ گئی اور پوچھا:’’مولانا آپ نے اتنی اچھی انگریزی کہاں سیکھی؟‘‘ مولانا نے جواب دیا: ’’میں نے انگریزی ایک بہت ہی چھوٹے سے قصبے میں سیکھی ہے۔‘‘ انہوں نے حیرانی سے پوچھا:’’کہاں سے؟‘‘ تو مولانا شگفتگی سے بولے:’’آکسفورڈ میں۔‘‘ جس پر سب کھلکھلا کر ہنس پڑے۔

……O……

ایک مرتبہ مولانا محمد علی سے کسی دوست نے سوال کیا:’’آپ تین بھائی ہیں اور میں یہ بھی جانتا ہوں کہ آپ تینوں شاعر ہیں۔ آپ کا تخلص’جوہر‘ ہے، آپ کے ایک بھائی، ذوالفقار علی کا تخلص’گوہر‘ ہے، لیکن شوکت علی کا کیا تخلص ہے؟‘‘

مولانا محمد علی جوہر نے برجستہ جواب دیا:’’شوہر‘‘

مولانا کا جواب بڑی معنی خیز تھا، کیونکہ مولانا شوکت علی واقعی چار بیویوں کے شوہر تھے۔

……O……

یہ اُن دنوں کا ذکر ہے، جب مولانا محمد علی جوہراخبار’’ہمدرد‘‘ کے نمائندے کی حیثیت سے مرکزی اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کرتے تھے۔ ایک بار وہ دوسر ے نمائندوں کے ساتھ اوپر گیلری میں بیٹھے ہوئے تھے کہ پیچھے سے اُن کے کانگریسی گہرے دوست نے کہا: ’’جب یہاں تک آگئے ہوتو دو قدم اور سہی۔ آئو، ہماری جماعت میں شامل ہوجائو، مل کر کام کریں۔‘‘مولانا نے جواب دیا:’’میں آپ کی جماعت میں کیسے شامل ہوسکتا ہوں، میں تو اِس بلندی سے آپ کی پستی کا منظر دیکھ رہا ہوں۔‘‘

……O……

جب کانگریس نے نمک بنانے کی تحریک شروع کی اور گاندھی جی نے مولانا محمد علی جوہر کو بھی نمک بنانے اور سول نافرمانی کی تحریک میں حصہ لینے کی دعوت دی تو مولانا نے فرمایا’’میں کیا نمک بنائوں گا، قوم کے غم میں دس سال سے شکر جو بنارہا ہو۔‘‘(مولانا کو ذیابطس کا عارضہ تھا)