بجلی کی چوری روکیں

April 14, 2018

ملک میں وسیع پیمانے پر بجلی کی چوری ایک ایسا ناسور بن گئی ہے جوں جوں قومی گرڈ میں مزید بجلی شامل کی جا رہی ہے، لائن لاسز بھی بڑھ رہے ہیں جس سے اس وقت قومی خزانے کو سالانہ 150ارب روپے کے نقصان کا سامنا ہے۔ توانائی کے وفاقی وزیر سردار اویس احمدخان لغاری نے قومی اسمبلی میں ان الفاظ کے ساتھ بیان دیا ہے کہ صوبے بجلی کی چوری روکنے میں معاونت کریں، لوڈ شیڈنگ صرف ان علاقوں میں کی جا رہی ہے جہاں بجلی کی چوری ہو رہی ہے جبکہ 10فیصد سے کم نقصان والے 5300فیڈرز پر زیرو لوڈ شیڈنگ ہے ان کا یہ کہنا بھی غور طلب ہے کہ گزشتہ پانچ برس کے دوران گیارہ ہزار میگاواٹ بجلی قومی گرڈ میں شامل کی گئی ہے لیکن موجودہ حالات میں شہروں میں بارہ اور دیہات میں سولہ گھنٹے تک ہونیوالی لوڈشیڈنگ اس تشویش کا باعث بن رہی ہے کہ کیا آئندہ بھی یہی حالات رہیں گے۔ گزشتہ برسوں کے اعداد و شمار کے مطابق 2000سے اب تک18برس کے دوران بجلی کی طلب اور رسد کا سب سے بڑا فرق جون 2012میں 8500ریکارڈ کیا گیا اور 2013کے انتخابات میں برسر اقتدار آنے والی (موجودہ) حکومت کا سب سے بڑا ہدف 2018تک ملک کو لوڈ شیڈنگ سے پاک کرنے کا تھا۔ اس وقت (اپریل میں) ملک کو 5770میگاواٹ کی کمی کا سامنا ہے۔ موجودہ حکومت نے 2018تک لوڈ شیڈنگ کے خاتمے کا ایک مربوط پروگرام بھی بنایا تھا جس میں بجلی کی چوری روکنے کیلئے موثر قانون سازی بھی شامل ہے لیکن کیا وجہ کہ لائن لاسز پر قابو نہیں پایا جا سکا۔ جس کے نتیجے میں یہ بوجھ بجلی کا ایمانداری سے تصرف کرنے اور باقاعدگی کے ساتھ بھاری بھرکم بل ادا کرنیوالے صارفین پر بڑھتا ہی چلا جا رہا ہے۔ اب جبکہ آنے والے دنوں میں مزید بجلی قومی گرڈ میں شامل ہونے کے امکانات ہیں طلب اور رسد کا فرق ختم کرنے کی ضرورت ہے جس کیلئے خلوص نیت سے لائن لاسز پر قابو پایا جانا وقت کی اہم ضرورت ہے۔
اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998