ملیریا کاخاتمہ ضروری

April 20, 2018

ملیریا کے باعث دنیا بھر میں روزانہ تین ہزار افراد لقمہ اجل بن جاتے ہیں۔2000سے اب تک کی جانے والی کوششوں سے اس مرض کے باعث ہونے والی60فیصد اموات پرقابو پالیاگیا ہے اور70لاکھ افراد کی جانیں بچائی گئیں۔اگرچہ پاکستان میں ملیریا کنٹرول پروگرام1950میں شروع کیاگیا تھا اور 1977،1998،2001،2011میں اس کے خاتمے کیلئے مختلف پروگرام متعارف کرائے جاچکے ہیں لیکن اس کے باوجود اس بیماری کاشکار ہونے والے افراد کی پاکستان میں موجودہ شرح 45لاکھ سالانہ ہے اوران میں65فیصد بچے ہیں۔عالمی محکمہ صحت کی ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں اس وقت سب سے زیادہ ملیریا بالترتیب بلوچستان،سندھ اورپھر خیبرپختونخوا میں ہے جبکہ اگست سے نومبر تک کے مہینے ملیریا کے حوالے سے انتہائی خطرناک ہیں۔وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا لندن میں منعقدہ دولت مشترکہ کے 25ویں سربراہی اجلاس سے اپنے خطاب میں کہنا ہے کہ پاکستان اپنی کوششوں اورڈونرز وشراکت داروں کی معاونت سے ملیریا پرقابوپانے میں پرعزم ہے جبکہ مرض کے خاتمے کیلئے ہم مقامی وسائل بھی بروئے کارلارہے ہیں۔وزیراعظم کی یہ بات بجاہے کہ ترقی یافتہ ملکوں کے مقابلے میں پاکستان کے پاس وسائل بہت کم ہیں۔ملیریا جسے غریبوں کی بیماری بھی کہاجاتا ہے زیادہ تردیہی علاقوں میں رہنےوالے معاشی بدحالی کی چکی میں پسنے والے افراد کو لاحق ہوتی ہے جواحتیاطی تدابیر سے نابلد،ڈاکٹروں کے پاس جانے،اورمہنگی لیبارٹریوں کے ذریعے تشخیص کرانے سے قاصر ہیں حالانکہ اس مرض کاعلاج سستا اورآسان ہے حکومت کو شہرشہر گاؤں گاؤں ملک کے طول وعرض میں تشہیری مہم کے ذریعے لوگوں کو اس بیماری کی علامات،تشخیص، پرہیز اورعلاج سے آگاہ رکھنے کی ضرورت ہے اورجیسا کہ وزیراعظم نے کہا ہے دولت مشترکہ کے شراکت داروں کو دوسرے ملکوں کی طرح پاکستان کے ساتھ بھی اس بیماری کے خاتمے کیلئے مزید تعاون کرنا چاہئے۔
اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998