نئی امریکی پابندیوں سے روسی اسلحہ سازوں پر دباؤ میں اضافہ

April 23, 2018

ماسکو: میکس سیڈون

امریکا کی جانب سے پابندیوں کے بعد اس ہفتے روس کے کی اسٹاک مارکیٹ سے اربوں ڈالر کا صفایا ہوگیا، اس طرح کے نتائج سے بچنے کیلئے روس کی 17 ارب ڈالر کی ہتھیاروں کی صنعت تیزی سے برآمدات کررہی ہے۔

واشنگٹن نے ایک ریاستی کمپنی روسوبورونیکسپورٹ جس کی بیرون ملک روسی اسلحہ کی فروخت پر اجارہ داری ہے،کو شام میں بشارالاسد کی حکومت سے متعلق کمپنی سے معاہدوں کیلئے بلیک لسٹ میں شامل کیا ہے ۔

امریکا کی جانب سے دیگر ممالک کو روس سے اسلحہ خریدنے سے روکنے کی کئی سال کی کوششوں کے بعد یہ اقدام، جس میں روسوبورونیکسپورٹ کے ساتھ معاہدے کرنے والے تمام امریکی افراد پر پابندی لگاتا ہے اور کمپنی کے صارفین کے خلاف پابندیوں کے دروا کرتا ہے۔

امریکا کے بعد دنیا میں اسلحہ کو دوسرے بڑے سپلائر روس کیلئے پابندیاں مشکل وقت میں سامنے آئی ہیں۔جو اس کے ایس 400 فضائی دفاعی نظام کیلئے کئی سودوں کو حتمی شکل دینے کی کوشش کررہا ہے۔

امریکا کی وزارت خزانہ کے پابندیوں کے شعبے کے سابق مشیر ایڈم اسمتھ نے کہا کہ اس نے روس پر دباؤ میں اضافہ کیا ہے، یہ یقینی طور پر زیادہ چیلنجنگ بن چکا ہے۔

ریاست کے تحت چلنے والی مشترکہ کمپنی جو روسوبورونیکسپورٹ کو کنٹرول کرتی ہےروسٹیک نے جمعہ کو کہا کہ روس کے مارکیٹ میں حصص کی کمی کیلئے پابندیاں مقابلہ مبنی پر بددیانتی تھیں۔روسٹیک کے چیف ایگریکٹو اور متعدد دیگر ماتحت ادارے پہلے ہی بلیک لسٹ پر موجود تھے۔

ماسکو تھنک ٹینک، حکمت عملی اور ٹیکنالوجیز کے تجزیہ کیلئے مرکز کے ڈائریکٹر روسلان پوخوف نے کہا کہ دفاعی شعبے کی آمدنی میں کسی بھی کمی سے روس کے 1.5 ٹریلین روبیل کے خریداری کے بجٹ کو نقصان پہنچنے کا امکان ہے۔

روسلان پوخوف نے کہا کہ یہ معیشت کا پیمانہ ہے۔ اگر آپ روسی فوج کیلئے دس ایس 400 بناتے ہیں تو انکی قیمت ایکس ہے، اگر 20 بناتے ہیں تو اس کی لاگت بیس فیصد کم ہوتی ہے۔یہ ریاست کے ازسرنومسلح کرنے کے پروگرام کو سستا بناتا ہے اور پنشنرز اور سڑکوں کیلئے رقم بچاتا ہے۔

امریکی پابندیوں نے گزشتہ سال پابندیوں کے قانون کے ذریعے امریکا کے مخالفین کا مقابلہ کو مضبوط کی ہے،جس کے بارے میں واشنگٹن نے دعویٰ ہے کہ روسی دفاعی فروخت میں متعدد ارب ڈالرز کو روک دیا ہے۔

ویدوموستی اخبار کے مطابق قانون نے ان کمپنیوں کا احاطہ کیا ہے جو روسی ہتھیاروں کی 90 فیصد برآمدات اور روسی وزارت دفاع کی خریداری کے دو تہائی کھاتے رکھتی ہیں۔

متعدد ممالک نے اس بنیاد پر روسی ہتھیاروں کی خریداری جاری رکھی کہ سزا کی توثیق کیلئے ٹرانزیکشن اتنی نمایاں نہیں تھیں۔

بھارتی وزیر دفاع نے ایس 400 میزائل سسٹم کی 6 ارب ڈالر کی خریداری کو حتمی شکل دینے کیلئے گزشتہ ہفتے روس کا دورہ کیا۔لوکیڈ مارٹن کی جانب سے ایف سولہ لڑاکا جہازوں کی پروڈکشن ٹیکساس سے بھارت منتقل کرنے کی پیشکش سمیت امریکا کی جانب سے روکنے کیلئے کوششوں کے باوجود معاہدہ طے پاگیا۔

نیٹو رکن ترکی نے روسی صدر ولادی میر پیوٹن کے انقرہ کے حالیہ دورے پر ایس 400 کے معاہدے پر کام تیز کرنے پر اتفاق کیا تھا۔ ترک رہنما طیب اردگان نے کہا کہ ایس 400 معاہدہ طے پاگیا اور یہ معاملہ اب مکمل ہوچکا ہے۔

ترک وزیر خارجہ نے کہا کہ نئی پابندیوں کے بعد بھی معاہدہ پر کام ہوتا رہے گا۔ خلیج میں امریکا کے دیگر اتحادی جن میں سعودی عرب اور قطر بھی شامل ہیں، ایس 400 کی خریداری میں دلچسپی رکھتے ہیں۔

آئیکونک اے کے 47 رائفل بنانے والی کلاشنکوف کنسرن کے چیف ایگزیکٹو الیکسی کروورشخو کے مطابق چند کلائنٹس پر دباؤ نے پہلے ہی اثرات مرتب کئے ہیں۔

پابندیوں کے نئے دور سے قبل فنانشل ٹائمز کو ایک انٹرویو میں مسٹر الیکسی نے بتایا کہ وہ یقیناََ ان پر بہت زیادہ دباؤ بڑھارہے ہیں۔

مسٹر الیکسی نے رواں سال کلاشنکوف میں روسٹیک کے زیر کنٹرول اثاثے خریدے۔ ایک اقدام وہ کہتے ہیں کہ وہ امید کرتے ہیں کہ امریکا اس کمپنی کے خلاف پابندیوں پر غور کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ ابتدائی طور پر پابندیاں ریاستی کمپنیوں کے خلاف تصور کی جارہی تھیں۔ ہم کم از کم اس مسئلہ کو اٹھانے کی کوشش کریں گے۔

کمپنی نے اپنے 90 فیصد ہتھیار شہریوں کو فروخت کئے،جن میں سے زیادہ تر امریکی تھے، 2014 میں پابندیوں سے قبل اس کے سربراہ پر اس کا بزنس ماڈل بدلنے کیلئے مجبور کیا گیا تھا۔

کلاشنکوف نے ازھویسک میں اپنے مرکزی پلانٹ کو جدید بنانے کیلئے دوسو ملین ڈالر خرچ کئے اور اپنے فوجی صارفین پر توجہ مرکوز کی۔انہوں نے کہا کہ ہم ہر اس ملک کے ساتھ کام کرتے ہیں جہاں دلچسپی رکھتے ہیں۔ پابندیوں سے قبل شہریوں کا ہتھیاروں کی فروخت 90 فیصد تھی اور اب یہ 30 فیصد شہریوں اور 70 فیصد فوج کو ہونے کا امکان ہے۔ بصورت دیگر ہم دیوالیہ ہوجائیں گے۔