چیلنج کرتا ہوں بجٹ میں ایک لفظ تبدیل نہیں ہوسکتا: وزیراعظم

April 28, 2018

وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کہتے ہیں کہ آئندہ حکومت بجٹ تبدیلی کرسکتی ہے لیکن چیلنج کرتا ہوں بجٹ میں ایک لفظ تبدیل نہیں کر پائیں گے کیونکہ یہ عوام دوست اور پاکستان کے مسائل کے حل کا بجٹ ہے۔

ٹنڈو جام میں گیس پروسیسنگ فیسیلٹی کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ چیلنج کرتا ہوں ہم سے گیس، بجلی اور سڑکوں پر مناظرہ کرلیں، بہت حکومتیں اور بڑے دعویدار موجود ہیں جوکہتےہیں سندھ کی ترقی کے لیے بہت کام کیا۔

انہوں نے کہا کہ جووعدے کیے انہیں پورا کیا جارہا ہے، سندھ میں ہائی وے بھی نوازشریف اور ن لیگ نے بنائی، اس کی چوتھی اور پانچویں لین بھی ہم بنائیں گے، مشرف دور اور پیپلزپارٹی کے دور کے کام دیکھ لیں اور پھر ن لیگ کے بھی کام دیکھ لیں، کئی گنا فرق نظر آئے گا، یہ کام عوام کو نظر آتے ہیں۔

وزیراعظم نے مزید کہا کہ ن لیگ نے ثابت کیا کہ وہ اپنے لیے نہیں ملک کی ترقی کے لیے کام کرتی ہے، جو مرضی باتیں کرلیں کسی پر کوئی الزام نہیں۔

انہوں نےکہا کہ جب حکومت آئی تو بجلی اور گیس کی بری حالت تھی، انڈسٹری بند تھی، سی این جی اسٹیشن بند ہورہے تھے، ملک ایک بحرانی کیفیت میں تھا، امن و امان کی حالت یہ تھی کہ سندھ کے دیہی علاقوں میں سفر کرنا مشکل تھا، کراچی میں لوگ گھروں سےنکلنے سے گھبراتے تھے، یہ 2013 ء کی کیفیت تھی، جو شہر دنیا کے 5 خطرناک ترین شہروں میں شامل تھا آج وہاں ہوٹلوں میں جگہ نہیں ملتی اور سرمایہ کار آرہے ہیں۔

شاہد خاقان عباسی نےکہا کہ پچھلے ایک سال میں بہت سےلوگ باتیں کرتے رہے، حکومت ٹوٹ جائے گی اور چند دن کی مہمان ہے لیکن حکومت نے اپنی مدت پوری کی، منصوبے بھی پورے کیے، پاکستان کو ترقی بھی دی، ہم نے پانچ بجٹ پیش کیے، اسی کی بنیاد کو آگےبڑھاتے ہوئے پاکستان کی تاریخ کا عوام دوست بجٹ کل اسمبلی میں پیش کیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ کل ایک بات پر تنقید ہوئی کہ حکومت کو یہ بجٹ پیش نہیں کرنا چاہیے، بجٹ پیش کرنا حکومت کا کام ہے، عوام نےمینڈیٹ دیا ہے، حکومت آخری دن تک کام کرے گی، یہ ملک سےانصاف نہیں کہ ہم بغیر کسی بجٹ کے ملک کو چھوڑ دیں اور ملک 4 ماہ بند پڑا رہے۔

وزیراعظم نے مزید کہا کہ ٹیکس کی شرح آدھی کی گئی جس کی دنیا میں کوئی مثال نہیں، جو ٹیکس ریفامر پر تنقید کرتے ہیں وہ پہلے بتائیں پچھلے پانچ سال میں کتنا ٹیکس دیا، جو ٹیکس نہیں دیتے انہیں ڈر ہے کہ وہ اب ٹیکس نیٹ میں آئیں گے اور انہیں ٹیکس دینا پڑے گا، حکومت ان لوگوں کا پیچھا کرے گی جو ٹیکس ادا نہیں کرتے، ان کی وجہ سے غریب پر ٹیکس کا بوجھ پڑتا ہے، وہ لوگ جو ٹیکس ادا نہیں کرتے وہ بجٹ کےمخالف ہیں لیکن بجٹ پاس ہوگا اور اسی سے پاکستان کی معیشت مضبوط ہوگی۔

ان کہنا ہے کہ ہمیشہ سنتے آئے تھے کہ تھر میں بہت کوئلہ ہے، ریکوڈک میں کاپر اور سونے کے ذخائر ہیں، کے پی اور آزاد کشمیر میں ہائیڈرو پاور ہے، اگر یہ حکومت کام نہ کرتی تو تھر کا کوئلہ زمین میں ہی رہتا، سی پیک کےحوالے سےکول کی ڈیولپمنٹ ہورہی ہے اور پاور پلانٹ لگ رہے ہیں، جو کوئلہ جب سے دنیا بنی زمین میں پڑا رہا اسے آج نکالا گیا اب یہ ملک کے استعمال میں آئے گا، کوشش ہے کہ ریکوڈک بھی پاکستان کےکام آئے، اس کے لیے بلوچستان حکومت کو کہا ہےکہ وفاقی حکومت آپ کی مدد کرنا چاہتی ہے۔

شاہد خاقان عباسی نے یہ بھی کہا کہ خوشی ہے کہ پاکستان کی تاریخ کی پہلی واٹر پالیسی پر اتفاق ہوا ہے، اس پر کام شروع کردیا گیا ہے، جب سے پاکستان بنا 500 کلو میٹر موٹروے ہم نے بنائی جسے آج 1700 کلو میٹر کیا جارہا ہے، ہم نے گن کر 10 ہزار میگاواٹ بجلی لگائی، ہمارے کاموں کی ختم نہ ہونے والی لمبی فہرست ہے،جھوٹے وعدوں اور کسی کو گالی دینے سے کام نہیں بنتا، یہ نوازشریف اور ن لیگ ہے جس نے شرافت اور خدمت کی سیاست کی، آج عوام کو کام کرکے دکھایا، اب فیصلہ بھی عوام نے کرنا ہے۔