مکالمہ بین شرق و غرب اور مشاعرے کا احوال

April 30, 2018

یورپ میں پاکستان کے قومی و مذہبی تہوار ہوں یا اردو زبان کی عالمی ادبی شخصیات کے حوالے سے تقاریب، ان اہل قلم اور شعرا ء و ادیبوں نے ہمیشہ ان دنوں کو اہتمام کے ساتھ منعقد کیاہے۔ ان تقاریب میں چیدہ چیدہ فیض میلہ، یوم اقبالؒ، یوم پاکستان کے حوالے سے سیمینارز ، کانفرنسیں اور مشاعرے شامل ہیں۔ اسی سلسلے میں گذشتہ دنوں اسپین کے شہر بارسلونا میں ایک عالمی سیمینار ، بعنوان ’’ مکالمہ بین شرق و غرب ‘‘ کا انعقاد کیا گیا۔ سیمینار کی صدارت برلن جرمنی سے آئے ہوئے سرکل کے سر پرست اعلیٰ ممتاز محقق ، استاد اور شاعرعارف نقوی نے کی۔ اس سیمینار کا اہتمام اسپین بارسلونا میں عرصہ دراز سے مقیم ممتاز سماجی شخصیت اور صحافی راجہ شفیق کیانی کی ادبی تنظیم پاکسلونا کلچرل ایسو سی ایشن اور یورپین لیٹریری سرکل کے اشتراک سے کیا گیا۔

تقریب میں یورپ بھر کے گیارہ ممالک سے ذو لسانی و ذو ثقافتی ممتاز صحافیوں، محققین، ادیبوں، مترجموں ، دانشوروں اور شعراء نے شرکت کی، جبکہ پنجاب یونیورسٹی اورینٹل کالج لاہورکے شعبہ پنجابی کی سربراہ پروفیسر ڈاکٹر نبیلہ رحمان نے خصوصی طور پر اس تقریب میں شرکت کی۔ سیمینار کے آغاز میں کشمیر، فلسطین اورافغانستان میں مسلمانوں پر ہونے والے جنگی تشدد کی بھر پور مذمت کی گئی اور ان کے ساتھ اظہار یکجہتی کے طور پر ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی گئی۔

سیمینار کے ماڈریٹر اور سرکل کے سیکریٹری جنرل، برسلز سے آئے ہوئے عمران ثاقب چوہدری نے کہا کہ سرکل برصغیر، خصوصاََ پاکستان کی علاقائی زبانوں کی ترویج کے لئے یورپ میں کام کرے گا۔ ان علاقائی زبانوں کے ادبی شہ پاروں کے یورپی زبانوں میں تراجم اس سلسلے کی ایک کڑی ہے۔ انہوں نے کہا آتشیں ہتھیاروں کی جنگ کی نسبت تہذیبی جنگ کہیں زیادہ تباہ کن ہے، جس کے سد باب کے لئے علمی و ادبی استعداد اور صلاحتیوں کا استعمال ناگزیر ہے۔

سیمینار میں اٹلی سے آئے ہوئے سرکل کے سرپرست جیم فے غوری نے کہا کہ سرکل کو اقوام متحدہ میں رجسٹر کروایا جا چکا ہے۔ انہوں نے مغربی ادب کے علم کی روشنی میں مکالمے کی اہمیت کو اجاگر کیا۔انہوں نے کہا کہ خدا اور بندے کے درمیان ایک رابطے کا نام ہی مکالمہ ہے۔ جرمنی سے آئے ہوئے سرکل کے سر پرست اعلیٰ عارف نقوی نے کہا کہ جانور اور پرندے بھی آپس میں اور اپنے رب کے ساتھ مکالمہ کرتے ہیں۔ انہوں نے مغربی اور مشرقی معاشروں کو ایک مرکزی نقطے پر یکجا ہونے اور ایک دوسرے کی اقدار کو سمجھنے کی ضرورت پر زور دیا۔ ڈنمارک سے سرکل کی صدر محترمہ صدف مرزا نے مشرق اور مغرب کے درمیان سماجی ثقافتی اور مذہبی ہم آہنگی کے لئے دونوں اقوام کے درمیان مکالمے کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ ابتدائے کائنات سے ہی رب اور ملائکہ کے درمیان مکالمہ ہوا۔ ناروے سے سرکل کے میڈیا سیکریٹری ڈاکٹر ندیم حسین نے اپنے مقالے میں کہاکہ ایک کامیاب مکالمہ ہی کامیاب معاشرے کی تشکیل کر سکتا ہے۔

سیمینار کے مندوبین نے اپنے مقالا جات میں اس بات پر زور دیا کہ ایک تعمیری سوچ صحت مند ادب تخلیق کرتی ہے ،جبکہ مہذب معاشروں کوجانچنے کا پیمانہ وہاں کے ادب اور کتب خانوں سے لگایا جاتا ہے۔ سیمینار میں اس بات پر اتفاق کیا گیا مشرق اور مغرب کے درمیان حائل سماجی،مذہبی، تہذیبی اور ثقافتی خلیج کو صرف اور صرف تعمیری اور صحت مندمکالمے کے ذریعے ہی عبور کیا جا سکتا ہے۔ ان اقوام کے درمیان نظریاتی اختلافات کو دور کرنے کے لئے مکالمے کا پل تعمیر کرنا ہو گا۔ انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ اقوام عالم کے سماجی انصرام اور مشرقی و مغربی روایات کو ایک دوسرے کے لئے قابل قبول بنانے کے لئے دونوں تہذیبوں کو باہم مل بیٹھنے اور مکالمے کی ضرورت ہے۔ اس بات کا اعادہ کیا گیا کہ یورپی لیٹریری سرکل کے ارکان اپنی توانائیاں اس مقصد کے لئے بروئے کار لائیں گے اور مختلف محاذوں پر اپنے قلم اور علم کے ذریعے دنیا و عالم میں امن و بھائی چارے کے فروغ میں اپنا کردار ادا کریں گے۔

اس موقعے پرپنجاب یونیورسٹی لاہور سے خصوصی شرکت کرنے والی شعبہ پنجابی کی سربراہ پروفیسر ڈاکٹر نبیلہ رحمان نے کہا کہ پنجاب میں پرائمری کی سطح پر بچوں کو اپنی مادری زبان میں تعلیم حاصل کرنا ان کا بنیادی حق ہے۔ انہوں نے کہاکہ میں چاہتی ہوں کہ یورپی لیٹریری سوسائٹی اردو کے ساتھ ساتھ دیگر پاکستانی اور یورپی زبانوں کے ادب کے لئے بھی کام کرے۔ انہوں نے یورپی لیٹریری سرکل کے ساتھ ایک تین سالہ معاہدے کرنے ، ایم او یو سائن کرنے کی خواہش کا اظہار بھی کیا اور یقین دلایا کہ پنجاب یونیورسٹی کا شعبہ پنجابی اپنے ہر تعاون کے لئے پیش پیش رہے گا۔ انہوں نے پنجابی زبان کو پنجاب کے سرکاری و غیر سرکاری میں ذریعہ تعلیم بنانے کے لئے سرکل کی کوششوں کو سراہا اور امید ظاہر کی کہ سرکل اس معاملے کو یو این او میں اٹھائے گا تاکہ پنجاب کے بچے اپنی مادری زبان میں بنیادی تعلیم حاصل کر سکیں ۔

سیمینار کے اختتام پر سرکل کے سرپرست اعلیٰ عارف نقوی اور سرپرست جیم فے غوری نے سرکل کے عہدیداران سے اردو زبان کی تریج و ترقی ، پاکستانی ثقافت کے فروغ اور سرکل سے وفاداری کا حلف لیا۔ سیمینار میں ڈنمارک سے یورپی لیٹریری سرکل کی روح رواں اور صدر محترمہ صدف مرزا، ناروے سے ادریس لاہوری اور ڈاکٹر ندیم حسین، سویڈن سے سائیں رحمت علی، فن لینڈ سے سرکل کے ڈپٹی سیکریٹری اور صاحب تحریرارشد فاروق، برسلز سے سرکل کے جنرل سیکرٹری عمران ثاقب چوہدری، پیرس سے عاکف غنی، اٹلی سے سرکل کے سرپرست جیم فے غوری اور سرکل کے ڈائریکٹر محمد نواز گلیانہ، اور جرمنی سے سرکل کے سرپرست اعلیٰ عارف نقوی شامل ہیں۔ جبکہ مقامی پاکستانی کمیونٹی کی ممتاز شخصیات نے بھی شرکت کی ، جن میں سماجی رہنما ہما جمشید، کرسٹینا جوزفین، محمد اقبال، امانت مہر ، حافظ عبدلرزاق صادق ، اور دیگر شامل ہیں۔

اسی روز بارسلونا کے ساحل پر واقع میری ٹائم میوزیم کے وسیع و عریض آڈیٹوریم میں عالمی مشاعرے کا اہتمام بھی کیا گیا۔ مشاعرے کی صدارت کے فرائض ممتاز محقق ، استاد اور نامور شاعر عارف نقوی نے انجام دیئے۔ جس میں یورپ بھر سے آئے ہوئے شعراء کے ساتھ ساتھ مقامی شعراء کی بڑی تعداد نے بھی اپنا کلام سنایا۔ سویڈن سے آئے ہوئے سائیں رحمت علی نے اپنی سریلی آواز میں غزلیں بھی سنائیں۔ مشاعرے میں بارسلونا میں پاکستانی قونصل خانے کے خصوصی نمایندے نے بھی شرکت کی اور اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے بارسلونا میں پاکسلونا کی ادبی خدمات کا اعتراف کیا اور یورپین لیٹریری سرکل کی عالمی سطح پر علمی و ادبی خدمات کو سراہا۔ یہاں مقامی کمیونٹی کی میزبانی کا ذکر ناگزیر ہے۔ بارسلونا کے بارے میں مشہور ہے کہ یہاں آیا ہوا مہمان ساری کمیونٹی کا مشترکہ مہمان ہوتا ہے۔