نشانِ منزل

May 13, 2018

ڈاکٹر عزیزہ انجم، کراچی

وہ دینِ حق کی فہیم مائیں

قریش کی مہربان و کریم مائیں

فرشتے جن کو سلام بھیجیں

وہ محترم اور عظیم مائیں

سفید موتی کی جنّتوں میں مقیم مائیں

وہ میری مائیں، تمہاری مائیں

وہ عائشہ ؓ،حفصہ ؓو خدیجہ ؓ

جویریہ ؓزینبؓ وصفیہؓ

نبیﷺکی پیاری وہ ساری زوجہ ؓ

وہ اُمّتِ مسلمہ کی مائیں

زمانہ کتنا گزر چکا ہے

زمانہ کتنا بدل گیا ہے

نشانِ منزل نہیں ہے بدلا

نشانِ منزل وہی ہے اپنا

مِری نظر نے اُنہی کے نقشِ قدم کو چُوما

وہ، جن کے ایماں کی روشنی نے

ہمیشہ روشن کیا زمانہ

دِل و نظر کو شعور بخشا

گھروں کے آنگن کو جگمگا یا

مثالِ مکتب انہیں بنایا

جنھوں نے دنیا نہیں سمیٹی

فریبِ ہستی سے اپنا دامن بچا کے رکھا

کمالِ ہستی، جمالِ ہستی کے سچ کو جانا

نبیﷺکی قربت نے جن کا حُسنِ عمل سنوارا

نبیﷺکی قربت نے جو سکھایا

اُسی پہ چلنا ہمیں بتایا

نئی پُرانی ہر اِک صدی کی

ذہین عورت، متین عورت کو آئینہ دکھایا

حیاتِ فانی کا سلسلہ بڑھایا

دِلوں کے خالی مکاں میں رب کی محبّتوں کا دیا جلایا

مکیں بسایا

وہ، جن سے راضی ہے رب وہ پیارا

نشانِ منزل وہی ہمارا

انہی کا اسوہ ہے رہنما ہمارا

وہ محترم اور عظیم مائیں

وہ دینِ حق کی فہیم مائیں