روزوں کا مہینہ

May 16, 2018

بارہ سالہ ہاجرہ نے بھوک سے نڈھال ہوتے ہوئے اپنی ماں کی گود میں سر رکھ دیا۔سکینہ کی آنکھوں میں ستارے امڈ آئے۔ لوگوں کے سامنے پھیلا ہوا ہاتھ ہاجرہ کے سر پر آ ٹکا۔ماں تو ماں ہوتی ہے، چاہے غریب کی ہو چاہے امیر کی اپنی اولاد کو کیسے تکلیف میں دیکھ سکتی ہے ،مگر قسمت کی ماری سکینہ بی بی غربت کا بار کمر پر لاد کرہر روز ہی اپنی اولاد کی تکلیف دیکھتی اور کتنی ہی باتیں دل ہی دل میں اپنے خالق سے کہہ دیتی. کل میں بھوک سے تڑپ کر اپنی ماں کو پکارتی تھی آج میری اولاد مجھے پکارتی ہے.....

وقت ہمارے واسطےایک سا ہے بس کردار و مقام بدل جاتے ہیں ..... جانے کیسی حکمت، جانے کیسا نظام اور پھر ہر روز کی طرح سکینہ بی بی کی سوچ میں تلخی اترتی چلی گئی ....... ٹریفک سگنل پر بیٹھی ہاتھ پھیلائے سکینہ اپنی سوچوں میں جانے کتنی دور نکل جاتی کہ ہاجرہ کی آواز اس کو واپس کھینچ لائی

"ماں !! خالہ راشدہ کہتی ہے اللہ روزے دار کو بھوک پیاس لگنے نہیں دیتا، دیکھ اگلے ہفتے سے روزوں کا مہینہ شروع ہو رہا ہے . میں بھی روزے رکھوں گی پھر اللہ مجھے بھی بھوک پیاس لگنے نہیں دے گا"

سکینہ بی بی نے بیٹی کو تسلی دینے کے لئے سر اثبات میں ہلا دیا، ماں کی جانب سے تائید ملتے ہی ہاجرہ کی آنکھوں میں بے فکری امڈ آئی، وہ آنے والے دنوں کے بارے میں سوچنے لگی جب اللہ اس کو بھوک لگنے نہیں دے گا۔سوچتےسوچتے ہاجرہ کی آنکھوں میں امید کے چراغ جل اٹھے، وہ اپنی بھوک کو بھلا کر ایک دم اٹھ بیٹھی "ماں!! کیا ایسا نہیں ہو سکتا کہ روزوں کا مہینہ ختم ہی نہ ہو۔"

(س ن مخمور)