خیبر پختونخوا خصوصاًپشاور سے مسروقہ موبائل فونز افغانستان اسمگل کئے جانے کاانکشاف

May 21, 2018

پشاور( کرائم رپورٹر) خیبر پختونخوا اور خصوصا پشاور میں ڈکیتی ورہزنی کے دوران چھینی اور چوری کی جانے والی موبائل فونز کی افغانستان سمگل اور فروخت ہو نے کاانکشاف ہوا ہے افغانستان منتقلی کے بعد موبائل فون ٹریس نہ ہونے کی وجہ سے پشاور اورصوبہ کے دیگر شہروں میں موبائل فونز کی چوری اور چھینے جانے کے واقعات میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے ۔گزشتہ چند ماہ کے دوران رہزنی و ڈکیتی کے دوران چھینے اور چوری کئے جانے والے فونز کے ذریعے رہزن ٗڈکیت اور چور گروہوں کے ٹریس اور گرفتار ہونے کے بعد ان گروہوں نے مسروقہ موبائل فون پشاور میں فروخت کرنا ترک کردیا ہے ٗپشاور شہر ٗصدر ٗبورڈ بازار اور دیگر حیات آباد سمیت دیگر بازاروں میں سرگرم مخصوص گروہوں نے مسروقہ موبائل فون خریدنا شروع کردئیے ہیں ان خریداروں کے باقاعد ہ افغانستان میں مسروقہ موبائل فون خریدنے والے تاجروں کے ساتھ روابط قائم ہیں پشاور میں مسروقہ موبائل فون خریدنے والے مخصوص گروہوں کے صوبہ بھر میں ایسے دکانداروں کے ساتھ روابط قائم ہیں جو مسروقہ موبائل فون ا رزاں قیمتوں پر خرید کرپشاور میں اس دھندے میں ملوث تاجروں پر فروخت کرتے ہیں ایسے تاجر سینکڑوں موبائل فون خریدنے کے بعد افغانستان کے تاجروں سے رابطے کرتے ہیں اورانہیں پشاور آنے کا کہتے ہیں مسروقہ موبائل خریدنے والے افغان تاجر مہینے میں ایک بار پشاور آ کرکے ہزاروں کی تعداد میں مسروقہ موبائل فون خرید کرافغانستان منتقل کرتے ہیں ٗذرائع کاکہناہے کہ پشاور میں چوری ٗرہزنی اورڈکیتی کے دوران لوٹے جانے والے موبائل فون سائنسی خطوط پر کی جانے والی تفتیش کے ذریعے ٹریس کئے جاتے تھے جس کی مدد سے پولیس ایسے کاروبار میں ملوث تاجروںاور ڈکیت و چور گروہوں تک پہنچ جاتی تھی ٹریس ہونے اور گرفتاری سے بچنے کے لئے ہزاروں کی تعداد میں مسروقہ موبائل فون ہر ماہ افغانستان منتقل کئے جاتے ہیں ذرائع کا کہناہے کہ پشاورمیں ایسے گروہ بھی موجود ہیں جوپانچ سو روپے لیکر مسروقہ موبائل فونز کی آئی ایم ایم آئی تبدیل کرتے ہیں جس کے بعد پولیس سائنسی خطوط پر کی جانے والی تفتیش کے ذریعے ان موبائل فونز کو ٹریس نہیں کرسکتی ٗمسروقہ موبائل فونز کی آئی ایم ای آئی تبدیل کرنے اوران کی افغانستان منتقلی کے بعد ملزموں کی گرفتاری کا خوف بھی ختم ہو گیا ہے جس کی وجہ سے پشاور سمیت صوبہ بھر میں موبائل فون چھیننے کے واقعات میں تیزی سے اضافہ ہوتاجارہاہے پولیس بھی بیشتر کیسوں میں ایف آئی آر کی بجائے روزنامچہ رپورٹ درج کراتی ہے جس کی وجہ سے پولیس افسران کو سب اچھا کی رپورٹ ملتی ہے ٗپولیس حکام کی جانب سے بار بار تھانوں کو ہدایات جاری کی جاتی ہیں کہ تمام کیسوں میں روزنامچہ کی بجائے ایف آئی آر درج کرائی جائے لیکن اس کے باوجود تھانوں میں ایف آئی آررز کی بجائے روزنامچہ رپورٹوں میں اضافہ ہوتاجارہاہے ۔