قومی شاہراہ پرہولناک حادثات

May 28, 2018

رحیم یارخان میں قومی شاہراہ پرٹرالر پررکھا کنٹینرجھونپڑیوں پرگرنے سے تین بچوں اوران کی ماں سمیت چار افراد کاجاں بحق ہوجانا جبکہ اسی روز شجاع آباد میں موٹروے پرتعمیراتی کام کے دوران تیزرفتارڈمپر کی زد میں آکر پانچ مزدوروں کالقمہ اجل بن جانا ، ٹریفک کے نظام میں ابتری کا کھلا مظاہرہ ہے۔اس طرح کے بڑھتے ہوئے حادثات فوری توجہ طلب مسئلہ ہیں۔شاہراہوں پر ڈمپروں ،کنٹینروں،آئل ٹینکروں اورٹرکوں کاالٹ جانایارفتار پرقابو نہ رکھ سکنے کے باعث راہگیروں کی ہلاکت یاکسی تصادم کی صورت اختیار کرنا معمول بن چکا ہے۔حالانکہ حادثات کی روک تھام کیلئے قوانین بھی موجود ہیں اورقانون نافذکرنے والے ادارے اوراہل کاربھی موجود ہیں پھر بھی ایساکیوں ہے؟ یہ جاننا متعلقہ اداروں اور حکام کی ناگزیر ذمہ داری ہے۔دنیا بھر میں ہونے والے ٹریفک حادثات پر نظر رکھنے والے عالمی ماہرین پاکستان میں لاپروائی،ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی،کم عمر،ناتجربہ کار،ٹریفک کے اصولوں سے بے خبر ڈرائیوروں،غیر معیاری سڑکوں اوراپنی عمرپوری کرنے والی گاڑیوں کوحادثات کی بڑی وجہ قرار دیتے ہیں۔ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں ٹریفک حادثات کے باعث جاں بحق ہوجانے والے افراد کی سالانہ تعداد اوسطاً30ہزار سے زائد ہے جبکہ عالمی طورپر ان حادثات کی شرح میں پاکستان کا نمبر67واں ہے جس میں سرفہرست صوبہ پنجاب ہے اوریہاں رونما ہونے والے ٹریفک حادثات کی سب سے بڑی وجہ لاپروائی اورتیزرفتاری ہے۔اس بارے میںمتعلقہ اداروں اورحکام کوقوانین کے نفاذ اورانفراسٹرکچر میں پائی جانے والی خامیوں کی نشاندہی کرتے ہوئے انہیں درست کرنا ہوگا۔اس کے ساتھ ساتھ شہری آبادیوں میں نوعمر بلالائسنس موٹرسائیکل، چنگ چی اورکارسواروں کو کھلی چھوٹ دینے کے باعث پیش آنے والے حادثات کابھی نوٹس لیا جانا ضروری ہے جس کابنیادی مقصدانسانی جانوں کی حفاظت کو یقینی بناناہونا چاہئے۔