چین ڈیٹا بیس کی حفاظت پر ایشیا کے حیران کن رہنما کے طور پر ابھررہا ہے

June 04, 2018

ہانگ کانگ: لوئس لوکاس

چین، جہاں کمپنیوں اور حکومت نے خود کوافراد کا ڈیٹا جمع کرنے کے لئے وقف کیا ہے جو انہیں سماجی کریڈٹ اسکور دے گا، ایشیائی خطے میں ڈیٹا رازداری کے قوانین پر حیرت انگیز رہنما کے طور پر ابھر رہا ہے۔

وکلاء کا کہنا ہے کہ یورپ کاے عام ڈیٹا تحفظ کے ضابطے جو گزشتہ جمعہ کو مؤثر ہوئے تھے، نے بہت سے ایشیائی ضابطہ کاروں اور کارپوریشنز کو جواب دینے کی حوصلہ افزائی کی لہذٰا وہ نئے سخت قوانین جو کیسے ڈیٹا کے طریقہ کار، ذخیرہ، استعمال اور منتقلی کو عالمی ڈیٹا کے بہاؤ کی نگرانی کرتے ہیں کہ ڈیٹا کے عالمی بہاؤ کو خطرہ میں نہ ڈالا جائے۔

فریش فیلڈز میں شراکت دار رچرڈ برڈ نے کہا کہ چین کچھ حوالوں سے ایسا ملک ہے جس نے جی ڈی پی آر کا براہ راست احاطہ کیا ہے، لیکن بہت چینی طریقے سے۔

جبکہ ملک اپنے شہریوں کے اعدادوشمار کو جمع کرنے کی ضرورت ہے اور یہ ڈیٹا رازداری کی حفاظت کے لئے معروف نہیں ہے، مثال کے طور پر آئندہ سوشل کریڈٹ سسٹم ذاتی ڈیٹا اور رویئے پر مبنی ہے، اس نے رواں ماہ میں جی ڈی پی آر سے متاثر غیر پابند قوانین کو متعارف کرایا۔

ہانگ کانگ میں ہوگن لویلز میں شراکت دار مارک پارسنز نے کہا کہ یہ جائزہ لینے سے بہت واضح ہے کہ یہ جی ڈی پی آر ذہن میں رکھ کر لکھا گیا ہے۔ ہمارے خیال میں اسے کافی سنجیدہ لیا جارہا ہے۔

مسٹر برڈ نے کہا کہ ایسا کچھ نہیں کہ اس میں بھول جانے کا حق سختی سے پابند کرنے کا حق شامل ہے ،متفق ہوں، انہوں نے کہا کہ مصنفین ریکارڈ پر کہہ رہے ہیں کہ جی ڈی پی آر اس کیلئے اہم ترغیب ہے۔ تاہم جی ڈی پی آر قوانین کا ہدف حاصل نہ کرسکنا اور یورپ کا مزید سخت ضروریات کو پورا نہیں کرے گا۔

انہوں نے واضح کیا کہ جسے نابودی کے حق کے طور پر کہا جارہا ہے، صرف اس صورت میں دستیاب ہوگا اگر ڈیٹا کنٹرولر قوانین کی خلاف ورزی کرے یا ڈیٹا کے موضوع کے ساتھ معاہدے کرے۔

تاہم چین کی کمپنیوں نے اپنی حکومت اور امریکی ساتھیوں کو روک دیا جب انہوں نے جی ڈی پی آر کو بطور حصہ لیا۔ بیجنگ کے ایک وکیل نے کہا کہ جبکہ یورپ،امریکا اور جاپان میں ان کے ساتھیوں نے رپورٹ کیا ہے کہ کمپنیوں نے چین کیلئے جواب دینا بند کردیا، کچھ بڑے کھلاڑیوں کے علاوہ جنہوں نے ابھی شروع نہیں کیا۔

ایشیا پیسیفک کے صرف ایک ملک نیوزی لینڈ یورپ کی موجودہ وائٹ لسٹ پر ہے جہاں ڈیٹا آزادانہ طور پر برآمد کیا جاسکتا ہے۔

مسٹر پارسنز نے کہا کہ جی ڈی پی آر کی وجہ سے خطے میں ڈیٹا کے قوانین میں بہتری کے حوالے سے کافی تحریک پائی جاتی ہے۔ لوگ اپنے قومی قوانین کی جانب دیکھ رہے ہیں اور کہہ رہے ہیں کہ یورپ آگے بڑھ رہا ہے اور یہاں احساس ہے کہ ہم شاید پیچھے رہ گئے؟

چین کے قواعد اور ایسے ہی رہنما اصولوں کا ایک سیٹ دسمبر میں بھارتی حکومت نے طویل وائٹ پیپرز میں جاری کیا تھا،تھائی لینڈ اور انڈونیشیا سمیت جنوب مشرقی ایشیا میں زیادہ سے زیادہ ڈیٹا تحفظ پر ترقی کے برعکس،جہاں ڈیٹا کے تحفظ کو نکھارنے کی کوششوں کئی سال سے جاری ہیں۔

شہر کے ذاتی ڈیٹا پروٹیکشن کمیشن کے مطابق یہاں تک کہ سنگاپور جسے عام طور پر آسیان میں سب سے زیادہ جدید معیشت کے طور پر دیکھا جاتا ہے،اس کی مجوزہ ترامیم کو 2019 تک اپنی پارلیمان میں پیش نہیں کرے گا ۔ کچھ طریقوں سے وکلاء کا کہنا ہے کہ سنگاپور کی تجاویز سخت کرنے کی بجائے حکومت کو سہولت دیں گی اور جی ڈی پی آر کا معیار منتخب کرنے کی بجائے تنظیموں کو ان کا ڈیٹا ذخیرہ کرنے اجازت کیلئے لوگوں کی رضامندی کی ضرورت ہوگی ۔