نئی آواز: کسی سے بھی صاحب، سلامت نہیں ہے

June 06, 2018

محمد ندیم صادق نامی

کسی سے بھی صاحب، سلامت نہیں ہے

ملیں خود سے بھی، اتنی فرصت نہیں ہے

نہاں ہے جو آنکھوں سے ہے اصل شاید

جو ہے روبرو، وہ حقیقت نہیں ہے

قیامت سے بڑھ کر، قیامت ہے گویا

کسی کا بچھڑنا، قیامت نہیں ہے

سمِ روز و شب ہے، رگِ جاں میں پنہاں

میاں! آگہی، جامِ عشرت نہیں ہے

مشینوں کے اس دور میں بھائی نامی

کسی کو کسی کی ضرورت نہیں ہے