سر رہ گزر

June 10, 2018

ہم تو جیتیں گے
مقام شکر ہے اور کچھ ہو نہ ہو پاکستان میں جمہوریت محفوظ ہے، اور ایسے موسم میں 25جولائی کو انتخابات ہونے جا رہے ہیں، ہر جماعت سے ایک ہی صدا بلند ہو رہی ہے ہم ہیں عوام کے فیورٹ ہم تو جیتیں گے، جن کو ہارنے کے امکانات روشن نظر آ رہے ہیں وہ بھی کہہ رہے ہیں حکومت ہاتھ لگتے ہی غریب عوام کو وہ سب کچھ دیں گے جن کی بنیاد پر ہم ان کو اب تک کچھ نہیں دے پائے، لوڈ شیڈنگ کا عدم خاتمہ وہ سیاسی حکمت عملی ہے جس کی بنیاد پر ایک بار پھر ساری پارٹیاں اپنے اپنے بلب روشن کرنے کی کوشش کریں گی، مگر اس مرتبہ کچھ وکھری ٹائپ کا ہونے والا ہے، کیونکہ اب عوام رَلے ہوئے ہیں، ان کے دکھ سانجھے ہیں اس کا ان کو علم ہو گیا ہے، آثار بتا رہے ہیں کہ انتخابات اس قدر شفاف ہوں گے کہ آر نظر آئے گا پار کچھ دکھائی نہیں دےگا، سارے دائو پیچ آزمائے جائیں گے عوام کو یہ بھی معلوم ہے کہ ان کی خاطر نہیں ان کے ذریعے کوئی آئے گا، ’’مٹھے چول‘‘ پکائے گا سب کو کھلائے گا، پھر حسن کارکردگی کا آغاز ہو گا، بڑے بڑے منصوبے شروع ہوں گے، مہنگائی اور لوڈ شیڈنگ کا اسٹیٹس کو برقرار رہے گا، پاکستان میں جب بھی الیکشن ہوتے ہیں، کچھ بیرونی قوتیں بھی الیکشن لڑتی ہیں مگر وہ دکھائی نہیں دیتیں ان کے ہمزاد نظر آتے ہیں، انتخاب و احتساب دو پٹڑیوں کی طرح دوڑ رہے ہیں، ابھی تک کٹا برآمد ہوا ہے نہ کٹی، بلکہ ’’لیبر‘‘ میں اضافہ کے باعث کچھ مزید مدت مانگ لی گئی ہے، 222کمپنیوں نے 54ارب قرضہ مالیاتی اداروں سے لے کر معاف کرا لیا، عوام ایک قسط بھی ادا نہ کریں تو ایک عام بینک بھی ان کے پیچھے غنڈے لگا دیتا ہے، سپریم کورٹ نے کہا ہے کیوں نہ ان کے اثاثے ضبط کر لئے جائیں اب 54ارب کیسے واپس آتے ہیں یہ تماشا ہم بھی دیکھیں گے، نگران وزیراعظم حلف اٹھانے کے بعد سب سے پہلے پورے پروٹوکول سے والدین کے مزار پر گئے سنا ہے غیر سرکاری کام پر بڑا خرچ اٹھا، اس کا بھی حساب ہو گا نہیں ،ہو گا اللہ جانے۔
٭٭٭٭
مردوں کی سنو!
کیپٹن (ر) صفدر نے کہا ہے:مرد کب کتاب لکھیں گے، پاکستان کے نامور مردوں کے خلاف نامور خواتین نے کتابیں لکھیں، کیوں لکھیں اس لئے کہ وہ مردوں کی زندگی میں جانے کے لئے آئی تھیں، ورنہ جو عام بیویاں ہوتی ہیں اور وہ جو کچھ دیکھتی برداشت کرتی ہیں اس پر تو انسائیکلوپیڈیا لکھا جا سکتا ہے مگر وہ اپنے باپ کا یہ جملہ یاد رکھتی ہیں اب تیرا اپنے خاوند کے گھر سے جنازہ اٹھے گا، اس لئے مڑ کر نہ دیکھنا، اشرافیہ میں ایسا نہیں ہوتا، وہاں سے خاوند کا جنازہ اٹھتا ہے، یا مردہ بدست زندہ شوہر یس میڈم کہہ کر اپنے سگھڑ شوہر ہونے کا ثبوت فراہم کر کے وقت گزاری کرتے ہیں، کیپٹن صاحب نے ایک طرح سے کپتان کو بھی کتاب لکھنے کا مشورہ دیا ہے، کیونکہ کیپٹن اور کپتان میں کوئی خاص فرق نہیں ہوتا، ریحام خان کی کتاب کے بارے میں کیپٹن صفدر نے کتاب پڑھے بغیر ایک جنرل تبصرہ کیا ہے شاید انہوں نے مظلوم مردوں پر ظالم بیویوں کے ظلم کو اجاگر کیا ہے اور یہ باور کرایا ہے کہ بیوی، خاتون ہونے کا فائدہ اٹھا لیتی ہے اور شوہر مرد ہونے کے ناطے سو جوتا صبح سو شام کو کھائے بھی تو اف نہیں کرتا، کیونکہ اس کا کوئی اعتبار ہی نہیں کرے گا، شاید وہ یہ کہنا چاہتے ہوں کہ یہ میل، فی میل ڈامینیٹڈ سوسائٹی ہے، مرد کا بس چلے تو وہ ظالم، عورت کا بس چلے تو وہ ظالم، بات بس چلنے کی ہے، چاہے اس کی دو سواریوں میں سے ایک اتر جائے، کیپٹن (ر) صفدر خوش قسمت مرد ہیں کہ انہوں نے مردوں کے حقوق کی بات کی، حالانکہ عمران خان تو ان کے حریف ہیں حلیف نہیں، اگر کتاب چھپ گئی تو وہ شاید ضرور پڑھیں گے، البتہ انہوں نے یہ ایک بڑا سچ بول دیا ہے کہ ’’دو خاندانوں میں علیحدگی ہوئی جس کے بعد خاتون نے کتاب لکھی، یہ کتاب سیاست پر نہیں لکھی گئی۔‘‘
٭٭٭٭
کرپشن کی، ہمارا کوئی قصور نہیں
ہم پاکستانیوں کے ساتھ یہ المیہ ہوا کہ کرپشن کی بیماری ہمیں لگ گئی اور بیماری کون جسم سے لگاتا ہے، جب ماحول میں ہر طرف غلاظت ہی غلاظت ہو تو انسان کو کوئی بھی مہلک مرض لاحق ہو سکتا ہے، وہ بیچارا اپنے تئیں اس کا علاج کراتا ہے مگر پھر اور کاموں میں مصروف ہو جاتا ہے، تاآنکہ مرض پورے جسم میں پھیل جاتا ہے، ان دنوں چیف جسٹس سپریم کورٹ کیمو تھراپی کر رہے ہیں، نیب میں ان کا کلینک زور شور سے کام کر رہا ہے، جب یہ مرض، اس ملک سے ختم ہو جائے تو پھر ایک اجتماعی توبہ کانفرنس منعقد کی جائے تاکہ قبر کی منزل بھی آسان ہو جائے، کسی بھی چیز کی چاٹ لگ جائے تو انسان اس میں انتہا پسند ہو جاتا ہے، اب تو یہ پورے قومی جسم میں پھیل چکی ہے، مگر سنا ہے کہ اب سائنس نے اتنی ترقی کر لی ہے کہ ترقی یافتہ ملکوں میں تو چوتھی اسٹیج پر بھی اس کا علاج ہو جاتا ہے، اس لئے ہمیں اس کے خاتمے کے لئے جدید ترین اینٹی کرپشن ٹیکنالوجی اپنانا ہو گی، ہم ایک معصوم قوم تھے، جب پاکستان نہیں بنا تھا تب ہندو ساہوکار ہمارا استحصال کرتا تھا، مسلمانوں میں تعلیم نہ ہونے کے برابر تھی، اتنی محرومیاں دیکھیں کہ جونہی اللہ تعالیٰ نے اپنا آزاد ملک عطا کیا ہم نے کرپشن کے ذریعے ساری کسر نکال دی، اور اب تو یہ نیچے سے اوپر تک عادت ثانیہ بن چکی ہے، جونہی کہیں دولت کی چمک دیکھتے ہیں اسے کمانے کے بجائے ہتھیانے کے لئے ہتھکنڈے سوچتے ہیں، ہمیں کسی کو بھی کرپشن کا طعنہ نہیں دینا چاہئے کہ اس حمام میں ہم سب بے لباس ہیں اور اوپر سے حمام میں بجلی ہے نہ پانی ۔
٭٭٭٭
بن مانگے ملتا ہے!
....Oشاہ محمود قریشی:پی ٹی آئی کامیاب ہوئی تو پنجاب کی وزارت اعلیٰ مجھے ملے گی۔
حضرت عمرؓ نے فرمایا تھا جو کسی منصب کی خواہش رکھتا ہے وہ اس کا اہل نہیں۔
....Oمحمود اچکزئی:کوئی بھی پاکستانی آرٹیکلز 63,62پر پورا نہیں اترتا۔
مگر ہر پاکستانی کے پاس پبلک آفس نہیں ہوتا۔
....O خورشید شاہ:نگران حکومت ثابت کرے انتخابات صاف شفاف ہوں گے۔
اس کے لئے اسے سیاستدانوں کے تعاون کی ضرورت ہے۔
....Oنواز شریف:کدھر گیا آرٹیکل 6اور غداری کیس؟
’’اب اسے ڈھونڈ چراغ رخِ زیبا لے کر۔‘‘
....Oمریم نواز:فیصلے کی گھڑی آ گئی، 25جولائی کو ریفرنڈم ہو گا۔
شاید آپ کو یاد نہیں رہا 25جولائی کو عام انتخابات ہوں گے، ریفرنڈم اور انتخابات دونوں میں بڑا فرق ہوتا ہے۔
....O تحریک انصاف نے بغیر مانگے ن لیگی رہنما نازیہ راحیل کو ٹکٹ جاری کر دیا۔
یہ تو تحقیق طلب بات ہے، ویسے تحریک انصاف میں سب کچھ بن مانگے ملتا ہے۔
(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائےدیں00923004647998)