بلڈ ڈونرز کا عالمی دن، خون دیں اور زندگی بانٹیں

June 14, 2018

انسانی زندگی کا کوئی نعم البدل نہیں، مگر بعض اوقات یہ زندگی انسانی خون کی بدولت ہی ممکن ہوپاتی ہے، اس کی اہمیت کا اندازہ اس وقت ہوتا ہے کہ جب بیماری، حادثے یا کسی اور ہنگامی صورت میں کسی کو خون کی ضرورت ہوتی ہے، ایسے میں اگر خدانخواستہ خون دستیاب نہ ہو تو انسانی جان کےضیاع کاخطرہ ہوتاہے۔

اس صورت میں معاشرے میں رضاکارانہ طور پر خون کاعطیہ دینے والے مسیحاکی شکل میں سامنےآتے ہیں ،یہ وہ گمنام ہیرو ہیں جو ضرورت کےوقت خون کے عطیہ کا گراں قدرتحفہ دےکر دوسروں کی زندگی کا ذریعہ بنتے ہیں۔

ماہرین کے مطابق ہمارے معاشرے میں انسانیت کی خدمت کا جذبہ تو بدرجہ اتم موجود ہے تاہم خون دینے کا رجحان بہت کم ہے، اس رجحان کو فروغ دینے کی ضرورت ہے، یہی نہیں ماہرین اس کےساتھ ساتھ محفوظ انتقال خون کی ضرورت پر بھی زور دیتے ہیں۔

اس حوالے سے ڈپٹی پراجیکٹ ڈائریکٹر، سیف بلڈ ٹرانسفیوژن پراجیکٹ، ریجنل بلڈ سینٹر کوئٹہ، ڈاکٹر محمد سلمان اشرف نےبتایا کہ ابھی تک لوگوں کو خون دینے کی افادیت کاعلم نہیں ہے، لوگوں کو پتہ نہیں ہے کہ ہمارے خون سے لوگوں کو کتنافائدہ ہوسکتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ کوئٹہ میں ریجنل بلڈ سینٹر پوری طرح سے فعال ہے، مگر یہاں ڈونرز کم تعداد میں آتے ہیں، بڑی وجہ کم علمی ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ انسانی جان بچانے کے لیے ضرورت کے وقت رضاکارانہ خون کا عطیہ کرنے سے بڑھ کر کوئی اور عمل نہیں ہو سکتا، بلڈڈونرز کےعالمی دن کامقصدبھی یہی ہے کہ معاشرے کےان گمنام ہیروز کی انسانی خدمت کے عظیم جذبے کو سراہا جائے تاکہ خون دینے اور زندگی بانٹنے کا یہ عمل جاری و ساری رہے۔

اس میں کوئی شک نہیں کہ خون کاعطیہ کرنے والے لوگ معاشرے کے وہ ہیرو ہیں جو اپنے خون سے دوسروں کو نہ صرف ایک نئی صبح کی امید دلاتے ہیں بلکہ زندگی گزارنے کا ایک نیا موقع بھی دیتے ہیں ۔

ایسے بےغرض ہیرو افراد کی آخرت میں تو اللہ کےہاں پذیرائی ہوگی ہی مگر معاشرے میں بھی ان کی سرکاری اور عوامی سطح پر پذیرائی کی ضرورت ہے۔