ملا فضل اللہ کے ڈرون حملے میں ہلا ک ہونے کی تصدیق، کنڑ میں تدفین

June 16, 2018

کابل‘پشاور(ایجنسیاں)افغانستان نے صوبہ کنّڑ میں افغان اور امریکی فوج کے مشترکہ آپریشن میں پاکستانی طالبان کے سربراہ ملا فضل اللہ کی ہلاکت کی تصدیق کر دی ہے۔افغان وزارتِ دفاع کے ترجمان محمد ردمنیش نے رائٹرزکوبتایاکہ تحریک طالبان پاکستان کے سربراہ ملا فضل اللہ جمعرات کو سرحدی ضلع مرورہ میں افغان اور امریکی فوج کی مشترکہ فضائی کارروائی میں مارے گئے ہیں ۔ترجمان کا کہناتھاکہ مشترکہ فضائی کارروائی جمعرات کو صبح 9بجے کی گئی ۔افغانستان میں تعینات نیٹوافواج کے اعلیٰ اہلکار نے بھی ملافضل اللہ کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے۔اس سے قبل افغانستان میں امریکی فوج کے ترجمان لیفٹیننٹ کرنل مارٹن اوڈونل کی جانب سے گزشتہشب ایک بیان جاری گیا تھا جس میں کہا گیا کہ 13 اور 14 جون کی شب امریکی فوج نے پاک افغان سرحدی علاقے میں انسدادِ دہشت گردی کی ایک کارروائی کی۔ان کا کہنا تھا کہ اس کارروائی کا ہدف دہشت گرد قرار دی گئی ایک تنظیم کا سینئر رہنما تھا تاہم اس وقت امریکی فوج کی جانب سے کارروائی اور اس میں نشانہ بنائے جانے والے افراد کے بارے میں مزید معلومات فراہم نہیں کی گئی تھیں۔ادھر انٹلیجنس ذرائع کے مطابق فضل اللہ 13 جون کو تحریک طالبان کے بچائی مرکز میں ایک افطار پارٹی میں شرکت کیلئے گئے تھے ۔ افطاری کے بعد واپس اپنی گاڑی میں جاتے ہوئے ان پر رات پونے 11بجے امریکی ڈرون حملہ کیا گیا جس سے وہ موقع پر اپنے 4محافظوں سمیت ہلاک ہوگئے ذرائع کے مطابق حملے میں ہلاک ہونیوالے مکمل طور پر جل گئے تھے اور انہیں 14 جون کی صبح دو بجے بچائی قبرستان میں سپرد خاک کیا گیا۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ فضل اللہ کے ساتھ جو لوگ ہلاک ہوئے ہیں ان میں مولوی عمر، عمران، ابو بکر اور سجاد شامل ہیں۔تاحال طالبان کی جانب سے ملا فضل اللہ کی ہلاکت کی تصدیق نہیں کی گئی ہے تاہم خیال ظاہر کیا جا رہا ہے کہ طالبان شوری کی جانب سے نئے امیر کا نام چننے پر اتفاق رائے کے بعد ہی تحریک طالبان ملا فضل اللہ کے مرنے کی تصدیق کرے گی۔علاوہ ازیں آئی ایس پی آرکے مطابق افغان صدراشرف غنی نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کوفون کرکے ملافضل اللہ کی ہلاکت کے بارے میں آگاہ کیاہے۔فوجی ترجمان کے مطابق افغان صدرنے بتایاکہ فضل اللہ کی ہلاکت صوبہ کنڑمیں ڈرون حملے میں ہوئی ‘ترجمان کا مزیدکہناتھاکہ فضل اللہ 2009ءسے افغانستان میں چھپا ہوا تھا ۔فضل اللہ کی ہلاکت ایک مثبت پیشرفت ہے۔اس سے دہشت گردی سے متاثرہ خاندانوں کو ریلیف ملے گا۔