نئی دہلی سے سخت فوجی آپریشن کیلئے دباؤ پر محبوبہ مفتی نے استعفیٰ دیا

June 21, 2018

کراچی (رپورٹ / رفیق مانگٹ) بھارتی اخبار نے انکشاف کیا ہے کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں گورنر راج کا مقصد بھارتی فوج کی طرف سے کشمیری حریت پسندوں کے خلاف سخت آپریشن کا منصوبہ ہے۔نئی دہلی کافی عرصے سے اس منصوبے پر عمل کرنا چاہتی تھی، تاہم محبوبہ مفتی کی جماعت کو تحفظات تھے۔اخبار” ہندوستان ٹائمز “نے لکھا کہ چالیس ماہ کے اتحاد کے خاتمے اور محبوبہ مفتی کے استعفی کے پیچھے اصل کہانی نئی دہلی کی طرف سے دباو¿ تھا کہ کشمیر میں سخت فوجی آپریشن کےلئے گورنر راج کی راہ ہموار کی جائے۔نئی دہلی نے رمضان میں کشمیر میں فوجی آپریشن روکنے کا اعلان تو کیا تھا،مگر عمل نہ ہونے کے برابر تھا،محبوبہ مفتی کی جماعت اس سیز فائر میں توسیع دینا چاہتی تھی تاہم دہلی نے امرناتھ یاترا پر سیکورٹی خدشات کا اظہار کرتے ہوئے سخت آپریشن کرنے کا فیصلہ کیا۔ فوجی آپریشن سے باخبر ذرائع کا کہنا ہے کہ بھارتی فوج نہ صرف کشمیر میں بلکہ لائن آف کنٹرول اور پاکستان کے ساتھ بین الاقوامی سرحد پر بھی جارحانہ اقدام کرنے جارہی ہے۔ اخبار کے مطابق مقبوضہ کشمیر میںحکمراں جماعت بھارتیہ جتنا پارٹی کے پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی سے حکومتی اتحادکے خاتمے اور وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی کے اپنے عہدے سے مستعفی ہونے کے ایک دن بعد گورنر راج لگا دیا گیا۔بھارتیہ جنتا پارٹی اور محبوبہ مفتی کے درمیان اختلافات کی بڑی وجہ ہی نئی دہلی کی طرف سے مقبوضہ کشمیر میں حریت پسندوںکے خلاف آپریشن ہے، وادی کے چار اضلاع شوپیان،کلگام، اننت ناگ اور پلواما میں فوجی آپریشن کیا جائے گا ،اسی وجہ سے گورنر راج کی راہ ہموار کی گئی۔منصوبے سے باخبر حکام کا کہنا ہے گزشتہ دو برس سے بھارتی فوج کو ان اضلاع میںسخت حالات کا سامنا ہے، ۔نئی دہلی محبوبہ مفتی پر اعتماد نہیں کررہی تھی اور نہ ہی وہ ان کی حکمرانی سے خوش تھی۔ نئی دہلی کو یہ بھی تھا کہ محبوبہ مفتی حریت پسندوں کے لئے نرم گوشہ رکھتی ہے۔ یہ تین وجوہ جو علیحدگی کا سبب بنیں۔موجودہ گورنر کی معیاد 27جون کو ختم ہورہی تھی اب وہ 26اگست تک فرائض انجام دیں گے۔وزارت داخلہ کے حکام نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اخبار کو بتایا کہ امرناتھ یاترہ پر سیکورٹی خدشات تھے، ماہ رمضان میں نئی دہلی نے مقبوضہ کشمیر میں آپریشن روک دیا تھا، اب وہ اس میں توسیع نہیں کرنا چاہتی تھی۔ بلکہ حریت پسندوں کے خلاف آپریشن چاہتی ہے تاکہ امرناتھ یاترا کو محفوظ بنائے۔ اب گور راج کے تحت سیکورٹی فورس کشمیر میں آپریشن کو تیز کریں گی۔ ایک یونین وزیر نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ اب وہ نہ صرف کشمیر کے اندر بلکہ لائن آف کنٹرول اور بین الاقوامی سرحد پر بھی جارحانہ اپروچ پنائے گی۔ وزیر کا کہنا تھا بھارتی فوج کو لائن آف کنٹرول پر سخت نقصان اٹھا نا پڑے گا۔بھارت کے سابق فوجی کمانڈر نے اپنی شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہا کہ اب فوج کو حریت پسندوں کے خلاف آزادانہ آپریشن کی آزادی مل جائے گی، وزیر اعلیٰ کے مقابلے میں فوج اور دیگر سیکورٹی ادارے گورنر راج میں آزادانہ آپریشن کرتے ہیں۔ اس طرح سیاسی حساسیت آپریشن کی راہ میں نہیں آتی۔ پہلے بھی فوج کو رکاوٹ نہیں تھی تاہم اب گورنر راج میں انہیں کھلی چھٹی مل جائے گی۔ 2017ء میں جنوبی کشمیر میں بھارتی فوج نے 144؍ نوجوانوں کو شہید کیا۔ بھارتی اخبار”ٹائمز آف انڈیا کے مطابق گزشتہ چالیس برسوں میں وادی کشمیر میں یہ آٹھواں گورنر راج ہے۔