ایدھی سینٹرسے بھارت جانیوالی گیتاکی ترجیحات بدل گئیں

June 21, 2018

اسلام آباد (فاروق اقدس ،نامہ نگار خصوصی )گیتا کی کہانی یوں تو15سال پرانی ہے لیکن وہ کہانی جو منظرعام پر آئی کچھ زیادہ پرانی نہیں قوت سماعت اور گویائی سے محروم 10 سالہ گیتا واہگہ بارڈر سے 2003 میں حادثاتی طور پر سمجھوتہ ایکسپریس کے ذریعے پاکستان کی حدود میں داخل ہوئی اور لاہور پولیس نے اسے لاوارث قرار دے کر علی فائونڈیشن کے حوالے کردیا۔ پھر اسلام آباد میں کچھ عرصہ مقیم رہنے کے بعد اسے کراچی کے ایدھی سینٹر میں منتقل کردیا اس وقت گیتا جو اپنا نام بھی نہیں بتا سکتی تھی اس کی عمر صرف 10 سال تھی ،کراچی میں عبدالستار ایدھی اور ان کی بیگم بلقیس ایدھی نے تحفظ اور پیار دیا اور اس کو ہندو مذہب کا نام گیتا بھی انہوں نے ہی دیا تھا صرف یہی نہیں بلکہ ایدھی سینٹر میں ہی اسے پوجا پاٹ کرنے کیلئے ایک کونہ مختص کرکے اسے تمام مطلوبہ سہولتیں بھی فراہم کیں اور پھر آہستہ آہستہ گیتا ایدھی سینٹر کا ایک حصہ بن گئی اور دس سالہ گیتا 25 سال کی ہوگئی، بلقیس ایدھی نے گیتا سے پوچھا کہ اگر وہ شادی کی خواہش رکھتی ہے تو اس کیلئے کوئی لڑکا تلاش کیا جائے لیکن گیتا کی اس وقت صرف ایک ہی خواہش تھی کہ اس کے ماں باپ کو تلاش کرکے اسے ان تک پہنچایا جائے گو کہ اس بارے میں عبدالستار ایدھی مختلف ذرائع سے یہ کوشش بھی کرتے رہے تھے لیکن ان میں کوئی کامیابی نہیں حاصل ہوئی۔ پھر انسانی حقوق کے ایک معروف کارکن انصار برنی کی کوششوں میں ان کی ایک اپیل کارگر ہوئی ،اسلام آباد میں تعینات اس وقت کے ہائی کمشنر ٹی سی اے راگھون اور ان کی اہلیہ کو ہدایت کی وہ گیتا سے ملیں۔ ملاقات کے دوران گیتا نے اشاروں کی زبان میں بتایا کہ وہ سات بہن بھائی وہ اپنے والد کے ساتھ ایک مندر میں گئی تھی جہاں وہ بچھڑ گئی بھارتی وزیر خارجہ نے اپنے ٹوئیٹر پر بھارت میں لوگوں سے اپیل کی کہ وہ گیتا کے والدین کو ڈھونڈنے میں مدد کریں جس کے بعد متعدد خاندانوں نے دعویٰ کیا کہ گیتا ان کی بیٹی ہے جو درست نہ تھا۔ مسلسل کوششوں کے بعد تقریباً ڈھائی سال قبل گیتا کراچی سے بھارت روانہ ہوگئی اس کے ہمراہ بلقیس ایدھی اور ان کے صاحبزادے فیصل ایدھی بھی بھارت گئے تھے اور جب گیتا قوت وسماعت سے محروم بچوں کے ایک ادارے میں مقیم ہے۔ بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج ان کی مسلسل خبرگیری کرتی ہیں اور اب ان کے ہاتھ پیلے کرنا چاہتی ہیں چنانچہ گیتا کو کئی لڑکے دکھائے گئے جو انہیں پسند نہیں آئے۔ پھر دہلی کے اخبارات میں اشتہارات بھی دیئے گئے 26 امیدواروں کو دیکھ کر گیتا نے انہیں شارٹ لسٹ کیا اور 15 کا انتخاب کیا پھر اگلی شارٹ لسٹ میں صرف 6 امیدوار رہ گئے ہیں لیکن فی الحال گیتا نے کسی کے بارے میں بھی شادی کیلئے پسندیدگی کا اظہار نہیں کیا ہے۔ معلوم ہوا ہے کہ وہ گیتا جو پہلے کہا کرتی تھی کہ میں اس شخص سے شادی کروں گی جو میرے والدین کو ڈھونڈے گا۔ لیکن اب گیتا جب شادی کے خواہشمند لڑکوں سے ملتی ہے تو ان سے پوچھتی ہے کہ تمہارا گھر اپنا ہے یا کرائے کا۔ تمہارے پاس گاڑی ہے سکوٹر ۔ ماہانہ آمدنی کتنی ہے اور خاندان میں کون کون ہے۔ بہرحال یہ سلسلہ ابھی جاری ہے گیتا وہی گمشدہ لڑکی ہے لیکن اس کی ترجیحات بدل گئی ہیں۔