زرمبادلہ کے تشویشناک ذخائر

June 22, 2018

پاکستان اندرونی اور بیرونی طور پر اس وقت جس اقتصادی صورتحال سے دوچار ہے اور اس دوران ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں یکے بعد دیگرے دو مرتبہ کمی واقع ہونا اس کے ساتھ ہی زرمبادلہ کے ذخائر میں درپیش40فیصد کمی اور اس تناظر میں عالمی مالیاتی کریڈٹ ریٹنگ ایجنسی موڈیز کا پاکستان کی کرنسی ریٹنگ بی تھری مستحکم سے بی تھری منفی کئے جانا ہمارے لئے انتہائی تشویشناک بات ہے تاہم حکومت نے اس بات کا ادراک کرتے ہوئے بیرونی کھاتوں کے ضمن میں درپیش چیلنجز کے تدارک کے لئے قلیل اور وسط مدتی اقدامات کرنے کا عندیہ دیا ہے اس سمیت مزید ایسے اقدامات پر غور کرنے کی ضرورت ہے جن سے ہم جلد از جلد موجودہ دگرگوں صورت حال سے نکل سکیں تاہم یہ بات ہمارے لئے ہوا کا تازہ جھونکا ہے کہ موڈیز نے پاکستان کے تیزی سے ترقی کرتے رجحان کو سراہا ہے اور توانائی کی فراہمی میں بہتری اور انفرا اسٹرکچر کے جاری منصوبوں کی حمایت کی ہے ماہرین اس حوالے سے پرامید ہیں کہ حکومت کے گزشتہ دو تین ماہ کے دوران کئے گئے اقدامات سے درآمدات کی حوصلہ شکنی اور برآمدات بڑھنے کے حالات روشن ہو رہے ہیں۔ اگر ایسا ہوتا ہے تو اس سے زرمبادلہ کے ذخائر پر منطقی طور پر اچھا اثر پڑنا چاہئے۔حکام ٹیکس ایمنسٹی اسکیم کے حالیہ نتائج سے بھی پرامید ہیں اس حوالے سے گیارہ سو افراد کا135ارب کے اثاثے ظاہر کرنا ان کی بات کو تقویت دیتا ہے جس سے حکومت کو چار ارب کی آمدنی ہوئی ہے۔ موڈیز نے مالی سال2017-18 کے دوران ہونے والی پاکستان کی اقتصادی شرح نمو کی بھی تعریف کی ہے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ ملک کے اقتصادی ادارے خصوصاً وزارت خزانہ اور تجارت اپنی پالیسیوں پر کڑی نظر رکھتے ہوئے برآمدات بڑھانے اور ٹیکس اہداف پورا کرنے کی سعی کریں۔
اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998