سر رہ گزر

July 01, 2018

پٹرول بم، سمری چلی گئی
گزرے ہوئے حکمرانوں کی کہانیاں سامنے آ رہی ہیں، اوگرا نے پٹرولیم مصنوعات میں 12روپے لٹر تک اضافے کی سمری ارسال کر دی، اب موقع ہے عوام الیکشن میں ووٹ اس شرط پر ڈالیں کہ پہلے بجلی اور تیل کے نہ صرف اضافہ شدہ نرخ واپس لئے جائیں بلکہ ان کے نرخوں میں معقول کمی بھی کی جائے، ورنہ ووٹر اپنی عزت سمیت گھر بیٹھا رہے، یہی حل ہے، موقع بھی ہے موسم بھی ہے دستور بھی۔یہ عوام نئے حکمران قدر دان بھی چنیں گھروں سے نکلیں مہنگا پٹرول بھی خرچ کریں اور ان پر مہنگائی کارپٹ بمبنگ بھی کی جائے، سچ تو یہ ہے کہ 70سالہ تلخ تجربہ کے بعد ووٹر کیا اس جھوٹی اور بے ثمر توقع پر ووٹ ڈالیں کہ آنے والے حکمران ان کی زندگی آسان بنا دیں گے، ’’ایں خیال است و محال است و جنوں‘‘ نیپرا اوگرا دھڑا دھڑ سمریاں بنا رہی ہیں اور "Hung"حکومت Yesکرتی جائے، ساتھ پیمرا بھی شامل کر لیں کہ کیبل آپریٹرز پیسے پورے اور چینل ادھورے وہ بھی کچھ صاف زیادہ مٹے ہوئے دے رہے ہیں، اوپر سے کیبل کبھی آئے کبھی نہ آئے، سمارٹ ٹی وی نہ دسترس میں اور نہ ہر گلی میں، اور پی ٹی سی ایل کے ایم بی بک رہے ہیں، یار لوگوں نے اپنے پی ٹی سی ایل کھول رکھے ہیں، افسر اور لائن مین عام صارفین کے ایم بی کاٹ کر تھوک کے حساب سے گلی گلی گھوسٹ انٹر نیٹ مراکز کو دے رہے اور خوب جیبیں گرم کر رہے ہیں، عام غریب آدمی ہی ہر بلا ہر آفت بھی بھگتے ووٹ ڈالنے بھی جائے اور ایک نیا بچہ سقہ چن لیں آخر کیوں؟ نگرانوں کی نگرانی کا یہ عالم کہ وہ خود نگری کے علاوہ کچھ کرتے ہی نہیں، یا کچھ کرنا آتا نہیں، کیا ان تمام مصائب کا بھی از خود نوٹس لینا ہو گا، جن کے پاس وافر دولت ہے ان کی گاڑیاں دوڑ رہی ہیں اگر پٹرولیم نرخ اضافے کی سمری منظور کر لی گئی تو انتخابات نامنظور...!
٭٭٭٭
عطاء الحق قاسمی 27کروڑ کے ہو گئے
چیف جسٹس نے کہا ہے عطاء الحق قاسمی 27کروڑ واپس کر دیں کیس ختم کر دیں گے رقم کالا باغ ڈیم پر خرچ کریں گے، مشتاق یوسفی کے بعد ہمارے پاس صرف عطاء الحق قاسمی بچے ہیں جو زور زور سے ہنساتے ہیں، یوسفی مرحوم تو اندر ہی اندر ہنساتے تھے، اب یہ 27کروڑ ہی اگر قیمت لگی ہے تو ہم اپنا قاسمی چندہ کر کے واگزار کرا لیتے ہیں اور کیا کر سکتے ہیں، قہر قلم برجان قلم، ہم سب لکھنے والے اپنا مرشد کیسے کھو دیں یہ ہم افورڈ نہیں کر سکتے، ادب کی دنیا کا یہ سورج ہے تو ہم شکستہ قلموں کو کچھ سجھائی دیتا ہے اور ہفتہ بھر 22کروڑ افراد روتے روتے ہنس پڑتے ہیں تو اس ہنسی کے پیچھے عطاء الحق قاسمی ہوتے ہیں، اتنی حسین ’’سازش‘‘ پر بھی 27کروڑ کی مانگ، مزاح کی مانگ نہ اجاڑیں، جانے دیں، ’’واسطہ ای خدا دا‘‘ عطاء الحق قاسمی تو اب مستثنیات میں سے ہیں، ان پر دارو گیر؟ ’’ایں چہ بوالعجمی است‘‘ کالا باغ ڈیم اس پیسے سے بن سکتا ہے جس کے باعث دن کو رات ہو گئی، ہمہ فقیران علم و ادب کا وہ اثاثہ ہیں، مرشد ہیں، ان کو کچھ بھی ہوا، ان کو چھیڑا گیا تو ہم پر کیا گزرے گی یا ہم کیا کر گزریں گے اس کا ذمہ دار کون ہو گا؟ ناخدایان فن بڑی مشکل سے چمن میں پیدا ہوتے ہیں، مگر وہ اس دھرتی پر پیدا ہو ہی گئے ہیں تو یہ خطاء معاف، مطالبہ زر واپس لیا جائے، ان کے کروڑوں فدائین و قارئین پر کیا گزرے گی جب یوں سر بازار اپنے محبوب کا نام چوراہے میں لٹکا دیکھیں گے، ہماری سردست گزارش ہے مان لی جائے ورنہ قلم کی قسم تو اللہ نے کھائی ہے، پوری ہم کر دیں گے۔
٭٭٭٭
آئی آئی پی ٹی آئی ہائے ہائے پی ٹی آئی
یہ تبصرہ سمجھیں یا مشاہدہ مگر عنوان میں مذکور دونوں منظر پوری قوم کے سامنے اسکرین پر چل رہے ہیں، لوگ آئی آئی بھی کر رہے ہیں ہائے ہائے بھی کیا ان کے ہاں قل ہو رہے ہیں؟ پرانی شراب اب نئی بوتل میں نہیں نئے ڈرم میں ہے، ڈرم پیندے سے لیک ہے، اسے بھی پاناما لیکس میں شامل کر لیں؎
نمی بڑھتی ہے لیکیں جو لیکوں میں ملیں
بہرحال کوئی نہ کوئی تو 25جولائی کو آئی، اور پھر ہماری ایک باری پھر آئی، اب تک ہماری 14’’آئیاں‘‘ آئیں، لیکن سکراتِ قوم نہ گئی، تمام جماعتیں ایسا ایکٹ کر رہی ہیں کہ وہ آئیں کہ آئیں، اللہ تعالیٰ خیر فرمائے، کہ سب ہی اپنی آئی پر آئی ہوئی ہیں، رونق تو خوب ہے، مگر ہمیں کیا پتا کہ برکھا کے کالے بادلوں میں کیا ہے، اس لئے وقت دعا ہے، ہم تو چاہتے ہیں کہ تاریخ رقم کر دیں اور اس مرتبہ تمام جیتنے والے جیتنے والیاں اتحاد بنا لیں اپوزیشن کرائے پر ہم لے دیں گے، ویسے قلمی اپوزیشن بھی بڑی تگڑی ہوتی ہے کام چل جائے گا ہمیں نظر آ رہا ہے کہ سبھی جیت جائیں گے مگر اس انداز سے کہ کوئی جیت رنگ نہیں لائے گی، اور اس طرح رنگ میں بھنگ کا اندیشہ ہے کیوں نہ سب کو ملا کر ایک بلا مقابلہ حکومت بنا دی جائے، اور سارے منشوروں کا ایک منشور بنا دیا جائے، آخر اس ملک کی کوئی حکومت تو ہونی چاہئے، متنجن حکومت کا مزا ہی کچھ اور ہو گا، ہمیں صرف ایک ہی خوشی ابھی ملنے لگی ہے کہ ہمارا پیسہ انتخابات پر خرچ ہو رہا ہے، اور انتخابات کارخیر ہیں، اس طرح ہی ہمارا سفید اور ’’اُن‘‘ کا کالا دھن سفید ہو سکتا ہے ایک تجویز ہی ہے کوئی تعویز نہیں۔
انتخابی گھڑمس
....Oمریم نواز:جو مرضی کر لیں الیکشن کے ووٹر کو نہیں روکا جا سکتا۔
یہ تو سب کا موقف ہے مگر ووٹر کس پر مہر لگاتا ہے یہ باطنی حرکت ہے جس کا علم سوائے خدا کے اور ووٹر کے کسی کو نہیں۔
....Oجاوید ہاشمی انتخابات سے دستبردار ہو گئے۔
’’نانی نے ویاہ کیتا چنگا کیتا، نئیں کیتا ہو ر چنگا کیتا‘‘
....O دانیال عزیز کی نا اہلی کے بعد ان کی اہلیہ این اے 77سے الیکشن لڑیں گی۔
اس طرح کے تمام شہیدان سیاست نے اپنا جھنڈا اپنی بیوی کو پکڑا دیا ہے آخر وقت شہادت بیویاں ہی کام آتی ہیں۔
....Oاحسن اقبال نے عدالت سے غیر مشروط معافی مانگ لی۔
احسن فیصلہ ہے۔
....Oمولا بخش چانڈیو:نوازشریف اور عمران خان میں گالم گلوچ کا مقابلہ ہے۔
آج ہم بھی اپنی ڈکشنری کا اثر دیکھیں گے:چانڈیو۔