برسلز میں نیٹو کا 2 روزہ اجلاس شروع ہو گیا

July 11, 2018

نیٹو ہیڈکوارٹر برسلز میں نیٹو کا دو روزہ اجلاس شروع ہو گیا ہے جس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ، برطانوی وزیراعظم ،جرمن چانسلر انجیلا مرکل سمیت نیٹو اتحاد میں شامل سربراہان مملکت و حکومت شریک ہیں ۔

عام حالات میں نیٹو کے اجلاس اپنے معمول کے ایجنڈے تک محدود ہوتے ہیں لیکن یہ اجلاس صدر ٹرمپ کے روئیے اور اختیار کردہ بیانئے کے باعث ان دیکھی کشیدگی کا شکار ہے ۔

اس کا آغاز آج صبح نیٹوسیکریٹری جنرل جان سٹولٹن برگ اور صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان ناشتے پر ملاقات کے دوران ہی ہوگیا جب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جرمنی پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ جرمنی اپنی توانائی کی ضروریات کی 60 سے 70 فیصد توانائی کی خریداری کے باعث روس کے شکنجے میں ہے اور اس کا مکمل انحصار روس پر ہے ۔

انہوں نے کہا کہ وہ نئی پائپ لائن تعمیر کر رہے ہیں جس کے ذریعے بلین آف ڈالر زروس کے خزانے میں جمع ہوں گے ۔ انہوں نے نیٹو سیکریٹری جنرل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کہتے ہیں یہ مناسب بات ہے لیکن یہ مناسب بات نہیں ۔

صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نیٹو اتحادیوں پر زور دیا کہ وہ نیٹو کے دفاعی اخراجات میں اپنی جی ڈی پی کا کم از کم 2 فیصد خرچ کریں کیونکہ امریکہ کی جانب سے اخراجات کی زیادہ ادائیگی امریکی عوام کے ساتھ انصاف نہیں ۔

دوسری جانب جرمن چانسلر انجیلا مرکل نے اس کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ جرمنی اپنے فیصلے آزادانہ طور پر کرتا ہے ۔

جرمنی افواج کی فراہمی کے لحاظ سے نیٹو میں دوسرے نمبر پر ہے ۔ ہماری فوجی صلاحیت کا بڑا حصہ نیٹو کے استعمال کے لئے پیش کیا گیا ہے جبکہ افغانستان کے حوالے سے بھی ہم اپنے مضبوط موقف اور ذمے داری پر قائم ہیں۔