سراج رئیسانی اپنے بھائی ،اسلم رئیسانی کے مقابلے میں امیدوار تھے

July 13, 2018

بلوچستان کے شہر مستونگ کے قریب انتخابی جلسے کے دوران خودکش بم دھماکے میں جاں بحق ہونیوالے نوابزادہ سراج رئیسانی بلوچستان اسمبلی کے حلقہ پی بی 35 میں اپنے بھائی سابق وزیراعلیٰ بلوچستان نوابزادہ اسلم رئیسانی کے مقابلے میں ہی امیدوار تھے۔

اس حلقے سے نیشنل پارٹی کے امیدوار سردار کمال خان بنگلزئی مضبوط امیدوار بتائے جاتے ہیں جو سابقہ دور حکومت میں اسی علاقے سے رکن قومی اسمبلی منتخب ہوچکے ہیں اور اب وہ بلوچستان اسمبلی جانے کیلئے حلقہ پی بی 35 امیدوار تھے۔

اس حلقے سے گزشتہ الیکشن میں نواب محمد خان شہوانی رکن بلوچستان اسمبلی منتخب ہوئے تھے جو اب اس علاقے سے قومی اسمبلی کیلئے الیکشن لڑ رہے ہیں۔ نوابزادہ سراج رعیسانی بلوچستان عوامی پارٹی کے امیدوار تھے جن کا انتخابی نشان گائے تھا۔

ذرائع کے مطابق اس حلقے میں شاہوانی قبیلے کے لوگوں کی اکثریت ہے، سراج رعیسانی کو شہوانی قبیلے کی سرکردہ شخصیت ظفر شہوانی کی حمایت حاصل تھی۔ بندوق کا انتخابی نشان رکھنے والے سراج رعیسانی مرحوم کے سگے بھائی نواب محمد اسلم خان رعیسانی بھی اسی حلقے میں ان کے مقابلے میں الیکشن لڑ رہے تھے۔

نواب محمد اسلم خان رعیسانی سال دو ہزار آٹھ کے الیکشن میں یہاں سے رکن بلوچستان اسمبلی منتخب ہوکر پیپلزپارٹی کے وزیراعلیٰ رہ چکے ہیں۔ آزاد حیثیت سے امیدوار نواب محمد اسلم رعیسانی کو اب بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل گروپ کی حمایت حاصل ہے۔

اس حلقے میں دونوں بھائیوں کے مدمقابل مزید 22 امیدوار بھی اس حلقے سے انتخاب میں حصہ لے رہے تھے۔ جن میں وڈیرہ سلطان الدین، نورمحمد، نوابزادہ مظفر اللہ شہوانی، نوابزادہ شاہ دین شہوانی، میر محمد اکبر بنگلزئی، میر دولت خان، میر احمد، محمد فیصل، محمد انور، مجیب الرحمن شہوانی، فتح محمد، غلام رسول قادری، غلام حیدر، عمران خان، عبدالسلام، عبدالرؤف، عبدالجلیل، شاہجہان بنگلزئی، سکندر حیات، سعید احمد، سردار کمال خان بنگلزئی اور حاجی محمداسلم امیدوار تھے۔ امیدوار کے انتقال کے بعد یہاں انتخابات ملتوی کردیئے گئے ہیں۔