یہ سب تو دہشت گرد نکلے!

July 16, 2018

مجھے اپنے بارے میں یہ شدید غلط فہمی رہی ہے کہ میں مردم شناس ہوں، مگر آج میری یہ غلط فہمی دور ہو گئی ہے۔ مثلاً میں سمجھتا تھا کہ شہباز شریف کی پنجاب میں شاندار کارکردگی اور ان کے حوالے سے بہت ’’غصہ آور‘‘ اقدامات کے باوجود ان کا غیر جذباتی رہنا، ان کی شخصیت کی پہچان بن گئی ہے، مگر آج کے اخبار کی ہیڈ لائن پر نظر پڑی تو پتہ چلا کہ وہ تو دراصل دہشت گرد ہیں چنانچہ ان پر دہشت گردی کا مقدمہ دائر کر دیا گیا ہے ۔
اب چونکہ مقدمہ دائر کر ہی دیا گیا ہے تو ان کی دہشت گردی کی مثالیں بھی تلاش کرنا پڑیں گی ۔ صرف یہی نہیں موجودہ نیوٹرل حکومت نے تو راجہ ظفر الحق کے بارے میں بھی کہا ہے ، کہ وہ بھی دہشت گرد ہیں۔ میں کس کس کےنام لوں۔ میں انہیںکیا سمجھتا تھا اور وہ کیا نکلے ، مثلاً سائرہ افضل تارڑ صاحبہ، شاہد خاقان عباسی، جاوید ہاشمی، مشاہد حسین، حمزہ شہباز، سمیت سب کے سب دہشت گرد نکلے ، ان کے علاوہ سینکڑوں دیگر پر بھی دہشت گردی کے مقدمات قائم کئے گئے ہیں ۔ مسلم لیگ ن کے ان رہنمائوں کے خلاف دہشت گردی کا اگر کوئی ثبوت نہ ملے تو کے پی اور بلوچستان میں ہونے والی شرمناک اور انسانیت سوز دہشت گردی کی وارداتیں، ان پرڈال دینے میں بھی کوئی حرج نہیں بلکہ مجھے خدشہ ہے کہ کچھ سادہ لوح جو ان رہنمائوں کے بارے میں حسن ظن رکھتے ہیں ،اگر اسی خبر کو مضحکہ خیز سمجھ کر ان کی بے اختیار ہنسی نکل جائے تو ان پر بھی دہشت گردی کا مقدمہ قائم کر دینا چاہئے۔ کیونکہ ہماری نیوٹرل حکومت نے یہ اقدامات افسردہ قوم کے چہروں پر مسکراہٹ لانے کے لئے نہیں اٹھائے بلکہ سابق وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف کی وطن واپسی پر جو احتجاجی ریلیاں نکلیں، ان میں اگر کسی کی جان ومال کو ہلکا سا گزند بھی نہیں پہنچا تو اس کا یہ مطلب نہیں کہ رہنمائوں اور کارکنوں نے ایسا نہیں کیا ہو گا کیونکہ جو ہماری نیو ٹرل حکومت جانتی ہے ، وہ کوئی اور جان ہی نہیں سکتا۔
قارئین سے معافی چاہتا ہوں ، کہ میں بھول ہی گیا تھا کہ مسلم لیگ ن کے دہشت گرد صرف یہی نہیں، بلکہ ان کے علاوہ سلمان رفیق، کامران مائیکل، میئر لاہور، رانا تنویر، خرم دستگیر سمیت فیصل آباد سے 250، گجرات سے 1200اور سرگودھا سے 22کارکنان بھی دہشت گرد ہیں جن کے خلاف بھی مقدمات دائر کئے گئے ہیں ، جو مسلم لیگ ن سے وابستہ ہیں، میں نہیں جانتا یہ فہرست کس نے بنائی ہے،جس کسی نے بھی بنائی ہے، وہ مجھ سے مشورہ کرتا تو کچھ نام میں بھی اسے دے سکتا تھا، میں ذاتی طور پر ان سے بہت تنگ ہوں! بہرحال مقدمات کے شکنجے میں آنے والے وہ لوگ ہیں جو مسلم لیگ ن سے وابستہ ہیں اور دس دنوں بعد منعقد ہونے والے عام انتخابات میں یا تو اپنی جماعت کی طرف سے بطور امیدوار نامزد کئے گئے ہیں یا وہ کارکن ہیں، جو انتخابی مہم چلاتے ہیں، گھر گھر جا تے ہیں، پولنگ اسٹیشنوں پر اپنے فرائض ادا کرتے ہیں اور یوں اپنی جماعت کی جیت میں نمایاں کردار ادا کرسکتے ہیں، اب یہ سب وکیل تلاش کرتے پھریںگے اور اس نوع کی دوسری جھنجھٹوں کا شکار ہوں گے۔ اس سے پہلے تمام ذرائع ابلاغ پر پہلے بھی سنسر تھا۔
اب پیمرا کی ہدایات کے بعد یہ سنسر صاف نظر آنے لگا ہے حکم دیا گیا ہے کہ ’’سب سے بڑے دہشت گرد کا کوئی بیان یا کوئی تقریر لائیو نہ دکھائی جائے، کسی دوسرے لیڈر کے لئے یہ حکم جاری نہیں کیا گیا، یہ حکم صرف اس کے لئے ہےجو اتنا بڑا دہشت گرد ہونے کے باوجود اپنی بیٹی کے ساتھ 108مرتبہ عدالتوں میں پیش ہوا مگر اس پر کرپشن کا کوئی الزام عائد نہیں کیاگیا،مگر سزائیں بہرحال سنائی گئیں۔ اب فولادی اعصاب کا مالک یہ رہنما موت و حیات کی کشمکش میں مبتلا اپنی بیگم کو لندن میں چھوڑ کر اپنی بیٹی کے ساتھ وطن واپس پہنچا اور ائیر پورٹ ہی سے سیدھا اڈیالہ جیل بھیج دیا گیا، جہاں اسے ایک پنکھے کی سہولت بہرحال دی گئی ہے۔
اگر یہ سب کچھ انتخابات میں مسلم لیگ کو شکست سے دوچار کرنے کے لئے کیا جا رہا ہے تو انسان کا کام صرف کوشش کرنا ہے، فیصلے کا اختیار صرف اللہ تعالیٰ کے ہاتھ میں ہے۔ بھٹو کے بعد اب نواز شریف عوام کے لئے میدان میں اترا ہے، اللہ تعالیٰ ایسے لوگوں کے لئے اپنا دامان کرم اپنے انداز میں پھیلادیا کرتا ہے۔
(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائےدیں00923004647998)