نوازشریف، مریم اور صفدر الیکشن تک جیل میں رہیںگے

July 17, 2018

سابق وزیراعظم نوازشریف ،مریم نواز اور کیپٹن(ر) صفدر الیکشن تک جیل ہی میں رہیں گے ،ایون فیلڈ ریفرنس میں ہونے والی سزائوں کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر اپیلوں کی اگلی سماعت عام انتخابات کے بعد ہوگی۔

عدالت نے نیب کو نوٹس جاری کرتے ہوئے مقدمے کا ریکارڈ طلب کرلیا ہے ،نیب پراسیکیوٹر اور تفتیشی افسر بھی جولائی کے آخری ہفتے میں طلب کرلئے گئے ہیں۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے 2رکنی بینچ نے ایون فیلڈ ریفرنس میں سزا پانے والے مجرموں کی درخواستوں پر سماعت کی ۔

العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنس کی منتقلی سے متعلق درخواست پر خواجہ حارث نے دلائل دئیے کہ ایون فیلڈ ریفرنس میں سزا سنانے کے بعد ٹرائل کورٹ کے جج نے اپنا مائنڈ ڈسکلوز کردیا ہے۔

خواجہ حارث نے بتایا کہ تینوں ریفرنس میں دفاع مشترکہ ہے اس لیے جج محمد بشیر دیگر 2 ریفرنسز پر سماعت آگے نہیں بڑھا سکتے، جج محمد بشیر نے2 ریفرنسز سے متعلق ہائیکورٹ کو خط بھی لکھا ہے۔

جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دئیے کہ خط کا معاملہ انتظامی ہے، اسے معزز چیف جسٹس دیکھیں گے، ہم نے اس پر فیصلہ کرنا ہے جو درخواست ہمارے سامنے ہے۔

عدالت نے درخواست کا فیصلہ آنے تک العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنس کی کارروائی روکنے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے نیب کو نوٹس جاری کردیا۔

سزا کے خلاف اپیلوں پر دلائل دیتے ہوئے خواجہ حارث نے موقف اختیار کیا کہ عدالت نے فلیٹس کی اصل قیمت جانے بغیر سزا سنادی ، عدالت میں پیش کی گئی ٹائٹل رجسٹری پر بھی فلیٹس کی قیمت خرید درج نہیں،ظاہر آمدن اور اثاثوں سے متعلق جو چارٹ پیش کیا گیا اس سے متعلق تفتیشی افسر کو معلوم ہی نہیں تھا کہ یہ کن دستاویزات کی بنیاد پر اور کس نے تیار کیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء نے تسلیم کیا کہ نوازشریف کی طرف سے بچوں کو رقم کی فراہمی سے متعلق کوئی ثبوت نہیں ہے، عدالت نے 342 کے بیان میں صرف بے نامی داروں سے متعلق پوچھا لیکن بچوں کی کفالت سے متعلق سوال ہی نہیں کیا۔

خواجہ حارث نے یہ بھی کہاکہ عدالتی فیصلے میں لکھا ہے کہ عام طورپر بچے والدین کے زیر کفالت ہوتے ہیں اور اس بات پر سزا سنادی گئی، یہ بات بھی ریکارڈ پر ہے کہ نوازشریف کی قومی اسمبلی میں تقریر حسین نواز کی طرف سے فراہم کی گئی معلومات پر مبنی تھی۔

مریم نواز کے وکیل امجد پرویز نے موقف اختیار کیا کہ بی وی آئی حکام نے جے آئی ٹی کے ایم ایل کا جواب ہی نہیں دیا، جن خطوط پر انحصار کیا گیا وہ 2012ء کے ہیں، محض کیلبری فونٹ کو بنیاد بنا کر ٹرسٹ ڈیڈ کو جعلی قرار دےدیا گیا حالانکہ جے آئی ٹی کی طرف سے ہائیر کیے گئے کوئسٹ سالسٹر کی ای میل کے جواب میں جیرمی فری مین نے تصدیق کی کہ ٹرسٹ ڈیڈ پر 4فروری دو ہزار چھ کو ان کے دفتر میں دستخط کیے گئے۔

امجد پرویز نے کہا کہ 174 صفحات پر مشتمل فیصلے میں کیپٹن صفدر سے متعلق ایک ہی جملہ ہے جس میں سزا لکھی گئی ہے۔

عدالت نے ٹرائل کورٹ سے مقدمے کا ریکارڈ طلب کرتے ہوئے عملے کو ہدایت کی کہ سو سو صفحات پر مشتمل والیم بنوا لیں تاکہ لانے لے جانے میں آسانی رہے۔

عدالت نے نوازشریف مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کی تمام اپیلوں پر سماعت جولائی کے آخری ہفتے تک ملتوی کردی۔