’’جیسِنڈا آرڈرن‘‘ دُنیا کی سب سے کم عُمر سربراہِ مملکت

July 27, 2018

37سالہ جیسِنڈا آرڈرن اس وقت دنیا کی سب سے کم عمر سربراہِ مملکت ہیں۔ وہ نیوزی لینڈکی تاریخ کی بھی سب سے کم عمر وزیراعظم ہیں۔ صرف یہی نہیں، وہ بےنظیر بھٹو کے بعد دوسری برسرِاقتدار وزیر اعظم ہیں، جن کے ہاں وزیر اعظم کے عہدے پر فائز رہنے کی مدت کے دوران بچے کا جنم ہوا۔آرڈرن ایک باہمت، ذہین اور محنتی وزیراعظم سمجھی جاتی ہیں اور ان کی ٹیم ان کی صلاحیتوں کی معترف ہے۔ اس کا اندازہ اس بات سے بخوبی لگایا جاسکتا ہے کہ بچے کو جنم دینے سے ایک دن پہلے تک وہ اپنی ذمہ داریاں بخوبی سنبھالے ہوئی تھیں۔

اس دن انھوں نے وزیراعظم ہاؤس میں کئی اجلاس بلائے، اہم دورے کیے اور کچھ اہم امور کانفرنس کال پر نمٹائے۔ ان کا، چھ ہفتوں پر مشتمل میٹرنٹی چھٹیوں کا آدھا وقت گزر چکا ہے اور ابھی سے ہی وہ ایک بار پھر ملکی باگ ڈور سنبھالنے کے لیے تیاری پکڑ رہی ہیں۔ وہ جانتی ہیں کہ، ان کے دوبارہ آفس سنبھالنے کے بعد ان کے شوہر اور بچی کے والد کلارک گیفورڈ ، گھر پر اپنی بیٹی کا اچھی طرح سے خیال رکھیں گے۔ان کی غیرموجودگی میں نائب وزیر اعظم ونسٹن پیٹرز ان کے فرائض انجام دے رہے ہیں، تاہم اس دوران بھی حکومت کی قیادت وہ خود ہی کررہی ہیں اور روزانہ کابینہ کی دستاویزات کا جائزہ لیتی ہیں۔

جیسِنڈا آرڈرن کے شوہر کلارک گیفورڈ، ٹیلی ویژن شو ز کی میزبانی کرتے ہیں اور چند ہفتوںبعد جب ان کی بیوی دوبارہ سے وزیراعظم ہاؤس کی ذمہ داریاں سنبھالیں گی تو وہ گھر پر رہ کر اپنی بیٹی کا خیال رکھیں گے۔اس سلسلے میں جیسِنڈا آرڈرن کا کہنا ہے کہ، ’مجھے اُمید ہے کہ ایک دن لوگ یہ سمجھ پائیںگے کہ جس طرح خواتین کو اپنے فیصلے لینے کا اختیار ہے، اسی طرح مرد بھی اگر گھر پر رہ کر اپنے بچوں کی دیکھ بھال کا فیصلہ کرتا ہے تو، اسے بھی قبول کیا جائے گا۔

کلارک بھی لوگوں کے لیے اتنا بڑا رول ماڈل ہے، جتنا کہ لوگ مجھے سمجھتے ہیں۔میں چھوٹے چھوٹے بچوں اور بچیوں کے لیے یہ بھی امید کرتی ہوں کہ ان کے لیے ایک ایسا مستقبل ہو، جہاں ان کے والدین انھیں بہترین پرورش دے سکیں اور وہ خود اپنے لیے ایسے کیریئر کا انتخاب کرسکیں، جو ان کی پسند ہو اور جسے منتخب کرکے وہ خوشی محسوس کریں‘۔

بچی کی پیدائش

نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم جیسِندا آرڈرن کو مقامی وقت کے مطابق جمعرات 21جون کی صبح چھ بجے آکلینڈ کے سٹی ہسپتال لایا گیا۔ انہوں نے شام پونے پانچ بجے ایک بچی کو جنم دیا۔ ان کے شوہر کلارک گیفورڈ بھی ہسپتال میں ان کے ہمراہ تھے۔

وزیر اعظم آرڈرن نے بعد ازاں اپنی نومولود بیٹی اور پارٹنر کے ساتھ ایک تصویر سوشل میڈیا پر شیئر کرتے ہوئے لکھا، ’میں خود کو خوش قسمت محسوس کر رہی ہوں، پونے پانچ بجے ایک صحت مند بیٹی کی پیدائش ہوئی، جس کا وزن 3.3 کلوگرام ہے۔ آپ سب کی طرف سے نیک خواہشات کے اظہار کے لیے میں شکر گزار ہوں‘۔ انہوں نے رواں برس جنوری میں اپنے حاملہ ہونے کا اعلان کیا تھا۔

فیملیز پیکیج

میٹرنٹی چھٹیوں پر ہونے کے باوجود یکم جولائی کو فیس بک لائیو کے ذریعے انھوں نے ملک کے نئے ’فیملیز پیکیج‘ کا اعلان کیا۔ فیملیز پیکیج کے تحت میٹرنٹی چھٹیوں کی تعداد 18ہفتوںسے بڑھا کر 22ہفتے کردی گئی ہے، جبکہ جولائی 2020سے اسے مزید بڑھا کر 26ہفتے کردیا جائے گا۔یکم جولائی 2018کے بعد نیوزی لینڈمیں پیدا ہونے والے ہر بچے کے اخراجات کے لیے ان کے والدین کو ایک سال کی عمر تک فی ہفتے کے حساب سے 60ڈالر ملیں گے۔ کم آمدنی کے حامل خاندان یہ سہولت 3سال تک حاصل کرسکیںگے۔ اس موقع پر ان کا کہنا تھا، ’میں اس پیکیج کا اعلان کرتے ہوئے انتہائی خوشی محسوس کررہی ہوں کہ یہ نیوزی لینڈمیںرہنے والے شہریوں کی زندگی میں بڑی تبدیلی لائے گا۔ مجھے اس بات کا فخر ہے اور میںسمجھتی ہوں کہ ہماری حکومت آنے کے بعد سے اب تک ہم نے جو کچھ بھی کیا ہے، یہ ان سب میں بہترین اقدام ہے‘۔

اکثر خواتین کیریئر کے ساتھ فیملی بڑھانے کو ایک مشکل ٹاسک تصور کرتی ہیں۔ تاہم، دیگر کئی خواتین کی طرح نیوزی لینڈکی وزیراعظم جیسِنڈا آرڈرن نے بھی یہ بات ثابت کردی ہے کہ ایک خاتون بیک وقت ماں اور کامیاب پروفیشنل بن سکتی ہے۔