ہر فلم میں کام کرنا اچھا نہیں لگتا، مہوش حیات

July 31, 2018

پاکستانی فلم انڈسٹری نے گزشتہ پانچ برسوںمیں برق رفتاری سے ترقی کی ہے، نت نئے تجربات کیے جارہے ہیں، کچھ کام یاب اور کچھ نا کام ہورہے ہیں۔ سب سے اچھی بات یہ ہے کہ نیا ٹیلنٹ تیزی سے سامنے آرہا ہے۔ فلم انڈسٹری کی اس نئی اِننگ میں کوئی شان دار اسکور کررہا ہے، تو کوئی صفر پر آئوٹ ہوجاتا ہے۔ ان سب باتوںکے باوجود فلمی ماحول اور سرگرمیاں بحال ہوگئی ہیں۔ نئے سینما گھروںنے نئے فلم بین پیدا کیے ہیں۔ کراچی میں راشد منہاس روڈ پر ایک عمارت ایسی بھی ہے، جس میں 10سینما اسکرین ہیں۔ ایک ہی جگہ پر درجنوں فلموںکی نمائش ممکن ہوگئی ہے۔ بڑی عید پر اس بار سخت مقابلہ ہے۔ تین بڑے بجٹ کی فلمیں ریلیز ہونے جارہی ہیں۔ اس موقع پر محشر بدایونی کا ایک شعر یاد آرہا ہے۔ ’’اب ہوائیں کریں گی روشنی کا فیصلہ، جس دیے میں جان ہوگی ہو دِیا رہ جائے گا‘‘

پاکستانی فلموںکی سپر اسٹار مہوش حیات، نوجوان فلم ڈائریکٹر نبیل قریشی اور جیو فلمز کی پیش کش’’لوڈویڈنگ ‘‘ میں جلوہ بکھیریںگی، تو دوسری جانب ہانیہ عامر، ماورا حسین اور کبریٰ خان بھی دل کش روپ میں سامنے آئیں گی۔ یہ حقیقت ہے کہ مہوش حیات نے چند برسوںمیں جن فلموںمیںکام کیا ، وہ سب سپر ہٹ ثابت ہوئیں۔ انہوںنے 2014میں نبیل قریشی اور فضا علی مرزا کی پہلی فلم ’’نامعلوم افراد‘‘ میںآئٹم سونگ ’’بلّی‘‘ کے ذریعے فلم انڈسٹری میں دھماکے دار انٹری دی۔ اس کے بعد مہوش حیات نے کبھی پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا۔ 2015میں سپرہٹ مووی ’’جوانی پھر نہیں آنی‘‘ 2016میں’’ایکٹر اِن لا‘‘ 2017میں’’پنجاب نہیںجائوںگی‘‘ اور اب 2018میں’’لوڈ ویڈنگ‘‘ میںفہد مصطفیٰ کے مدِ مقابل ایک مرتبہ پھر بہ طور ہیروئن جلوہ گر ہوںگی۔ مہوش حیات کو اس سے قبل ٹیلی ویژن ڈراموں میں بھی کافی پسند کیا گیا۔ ابتدا میں انہیں ڈراما سیریل ’’منجلی‘‘ سے پہچان ملی۔ اس کے بعد میرے قاتل میرے دلدار، کبھی کبھی، کمی رہ گئی اور دل لگی میں بھی ان کی پرفارمینس لاجواب تھی۔ مہوش حیات نے ڈراموں اور فلموںکے علاوہ فیشن انڈسٹری ، موسیقی کی دُنیا اور تھیٹر پر بھی اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا۔ وہ کئی اہم تقاریب کی کمپئرنگ کے فرائض بھی احسن طریقے سے انجام دے چکی ہیں۔ کراچی میں جنم لینے والی اداکارہ نے دنیا بھر میں شہرت حاصل کی۔ ان کا شمار صفِ اول کی اداکارائوںمیں کیا جاتا ہے۔ گزشتہ دِنوںہم نے ان سے ایک ملاقات کی، اس موقع پر ہونے والی ہلکی پھلکی باتوں کی تفصیل نذرِ قارئین ہے۔

س: بڑی عید پر اس مرتبہ کچھ نیا ہونے جارہا ہے۔ ہانیہ عامر، ماورا حسین اور مہوش حیات میں مقابلہ ہوگا، آپ کیا کہتی ہیں؟

مہوش حیات: میںبے پناہ خوش ہوں۔ یہ تو کبھی نہیںہوسکتا کہ ہر عید پر صرف مہوش حیات کی فلمیں لگیں۔ تینوں فلموںکی الگ الگ کہانیاںہیں۔ ان کے ڈائریکٹرز بھی الگ الگ ہیں۔ یہ تو فلم بینوں کی چوائس پر ہے کہ وہ کون سی فلم دیکھنا چاہتے ہیں۔ انہیں جو فلم اچھی لگے گی، وہ ضرور دیکھیں گے۔ میں سب کی فلموںکی کام یابی کے لیے دُعا گو ہوں۔

س: پنجاب نہیںجائوںگی جیسی سپر ہٹ فلم میں کام کرنے کے بعد آپ نے دوسری فلم ندیم بیگ اور ہمایوںسعید کی ٹیم کے ساتھ نہیں کی، کوئی بھی ہیروئن ہو یا ہیرو اپنی کام یاب ٹیم کو کیسے چھوڑ سکتا ہے، آپ نے ایسا کیوںکیا؟

مہوش حیات: ایسی کوئی بات نہیں ہے، جب آپ لوگ فلم جوانی پھر نہیں آنی2، دیکھیںگے تو معلوم ہوگا کہ میں اس فلم میں ہیروئن کیوںنہیں ہوں، میرا کسی سے لڑائی جھگڑا نہیں ہوا ہے۔ یہ ضروری بھی نہیں کہ میں ندیم بیگ کی ہر فلم میںہیروئن نظر آئوں، میں اپنے آپ کام کو زیادہ فوکس کرتی ہوں۔ شوبزنس کی سیاست سے دور رہتی ہوں۔

س: ’’لوڈ ویڈنگ‘‘ میں اپنے کردار ’’میرب‘‘ کے بارے میں کچھ بتائیں؟

مہوش حیات: ’’میرب‘‘ پنجاب کی اَلھڑ مٹیار ہے۔ وہ مولا جٹ فلم والی اَلھڑ مٹیار نہیںہے۔ یہ آج کے دور کی اَلھڑ مٹیار ہے۔ جیسا کہ سب جانتے ہیں کہ میرا تعلق کراچی سے ہے۔ میں نے اس کردار میں حقیقت کا رنگ بھرنے کے لیے دن رات محنت کی ہے۔ مجھے اس طرحکے کردار اچھے لگتے ہیں،جس میںعورت کے مسائل کو اجاگر کیا گیا ہو۔ میں نے فلم میں پنجابی تلفظ کے لیے باقاعدہ تربیت لی۔ اس سے قبل میںنے اس طرحکا کردار کبھی نہیںکیا۔ ہم نے کردار کی نفسیات اور لُک پر بھی بہت توجہ دی ہے۔ یہ میری زندگی کا یادگار کردار ہوگا۔ مجھے ’’لوڈ ویڈنگ‘‘ کی غیر معمولی کام یابی کی بہت توقعات ہیں۔ اس سے قبل ایک مرتبہ میں نے فارسی لڑکی کے کردار کے لیے بہت محنت کی تھی۔

س: ’’ایکٹر ان لا‘‘ میں صحافی کا کردار اور اب پنجاب کی مٹیار بننا کیسا لگا؟

مہوش حیات: میری کوشش ہوتی ہے کہ ایسا اسکرپٹ منتخب کروں،جس میں میرے پاس کام کرنے کا مارجن زیادہ ہو۔ ’’ایکٹر اِن لا‘‘ اور ’’پنجاب نہیںجائوں گی‘‘ میںمیرے ادا کیے گئے کرداروں کو پسند کیا گیا۔ دونوں فلموں نے باکس آفس پر بھی دُھوم مچائی، جب تک کردار میںڈوب کر اداکاری نہیںکی جاتی، فلم بینوں کے دلوںپر حکم رانی کرنا آسان نہیں ہوتا۔ ’’لوڈویڈنگ ‘‘ ایک فیملی ڈراما مووی ہے، اس میں کہانی بھی جان دار ہے اور رومانس بھی دیکھنے کو ملے گا۔ فیملی کے جذباتی مناظر بھی سینما گھروںمیںموجود فلم بینوں کی آنکھیں نم کردیںگے۔ اس فلم میں میرے کردار ’’میرب‘‘ کے لیے پرفارمنس کا کافی مارجن تھا۔ صرف میرا کردار ہی دل چسپ نہیںہے ، اس میں فہد مصطفیٰ کا کردار بھی بہت جان دار ہے۔ فائزہ حسن نے بھی کمال کی اداکاری کی۔ ثمینہ احمد نے عمدہ پرفارمینس دی ہے۔ سب کے کرداروں میں بہت طاقت ہے۔ ان کی بہت ساری خوبیاں ہیں۔

نمایندہ جنگ سے گفتگو کرتے ہوئے

س: فلم میں کوئی آئٹم سونگ پر آپ کی زبردست پرفارمینس دیکھنے کو ملے گی؟ سب جانتے ہیں کہ آپ نے آئٹم سونگ ’’بلی‘‘ سے فلم انڈسٹری میں انٹری دی تھی؟

مہوش حیات: اب تک تو میں نے صرف ایک ہی فلم میں آئٹم نمبر کیا ہے۔ اس کے بعد دو تین فلمیں آئی ہیں، اس میں تو نہیں کیا ۔ ’’لوڈویڈنگ‘‘ میںآئٹم نمبر تو نہیں کیا، لیکن شادی کے ایک گیت پر میری پرفارمینس ہے۔ وہ زبردست ویڈنگ سونگ ہے۔ دیکھیں آئٹم نمبر ایک ایسی ٹَرم ہے، جو ہم نے بالی وڈ سے نقل کی ۔ اب ہم کوئی بھی رقص سے بھرپور گانا کرتے ہیں تو اسے آئٹم نمبر کا نام دے دیا جاتا ہے۔ یہ غلط تاثر ہے۔ پاکستان کی پُرانی فلمیں دیکھیں۔ اس میں بھی ڈانس نمبر ہوتے تھے، جسے فلم بین بہت پسند کرتے تھے۔

س: فہد مصطفیٰ کے ساتھ آپ کی جوڑی سینما اسکرین پر دوسری بار دیکھنے کو ملے گی، فہد کے ساتھ آپ کی کمیسٹری کیسی ہے؟

مہوش حیات: میں فہد مصطفیٰ کے ساتھ دوسری فلم کررہی ہوں۔ اس سے قبل ایکٹر اِن لا میںہماری جوڑی کو بے حد پسند کیا گیا تھا۔ میں نے اپنے فلمی کیرئیر میںہمایوںسعید اور فہد کے ساتھ بہت کام کیا ۔ فہد کے ساتھ میری کمیسٹری بہترین ہے اور وہ اسکرین پر نظر آئے گی۔ فہد بہت باکمال آرٹسٹ ہیں۔ ان کے ساتھ فلموںمیںکام کرکے اچھا لگا۔ ہمایوںبھی بہت پروفیشنل ہیں۔ ہم لوگ کوشش کرتے ہیں کہ فلم میںسین کو دل چسپ بنائیں، ان دونوں فن کاروںسے میری اچھی دوستی بھی ہے۔

س: آپ شام چار بجے سوکر اٹھتی ہیں، اس کے پروڈیوسرز کو مشکلات تو بہت پیش آتی ہوں گی؟

مہوش حیات: میرے بارے میں لوگ طرح طرح کی باتیںکرتے رہتے ہیں۔ اگر ایسا ہو تو فلموں اور ڈراموں میں’’ڈے نائٹ‘‘ سین کس طرحکرتی۔ کیا پروڈیوسردِن کے سین کے لیے رات کو میرے لیے سورج نکالتا۔ ’’لوڈویڈنگ‘‘ کی زیادہ تر شوٹنگ پنجاب میں ہوئی ہے۔ پروڈیوسر کی طرف سے میرا کال ٹائم صبح 4بجے ہوتا تھا اور میں سویرے 6بجے میںسیٹ پر ہوتی تھی۔ کہنے والے بہت کچھ کہتے ہیں، لیکن کام کرنے والےاپنے کام پرتوجہ رکھتے ہیں۔

س: آپ کی نظر میں پاکستان کے ٹاپ تھری فن کار کون سے ہیں؟

مہوش حیات: اس سوال کا جواب میں بالکل نہیںدوں گی۔ سب اپنی اپنی جگہ بہت اچھے ہیں، میںکسی کو بھی نمبر ون کا ٹائٹل نہیںدے سکتی، فہد مصطفیٰ ، ہمایوں سعید اور فواد خان زبردست اداکار ہیں، مجھے پاکستانی فن کارائوں میں صبا قمر بہت پسند ہے۔ وہ بہت باصلاحیت اور محنتی اداکارہ ہیں۔ ہندی میڈیم میںانہوںنے کمال کی اداکاری کی۔

س: شادی کا کب ارادہ ہے؟

مہوش حیات: فی الحال تو ساری توجہ اپنے شو بزنس کیرئیر پر ہے، لوگ میری شادی کے بارے میںافواہیں آڑاتے رہتے ہیں، پچھلے دنوںفہد مصطفیٰ کے ساتھ میری شادی کی خبریں گردش کرنے لگیں۔ ایسا بالکل نہیںہے۔ میرا ابھی شادی کا کوئی ارادہ نہیںہے۔

س: آپ اپنی گائیگی کے بارے میںتو بتائیں؟

مہوش حیات: میںبنیادی طور پر اداکارہ ہوں، لیکن مجھے گلوکاری کا بہت شوق ہے۔ سب سے پہلے مقبول ڈراما سیریل ’’منجلی‘‘ کے لیے ٹائٹل گیت گایا تھا۔ اس کے بعد کوک اسٹوڈیو میںگانے کا موقع ملا۔ میں نے امریکا اور برطانیہ میںبھی کنسرٹ میں آواز کا جادو جگایا ہے۔ تھیٹر پر بھی کام کیا ہے۔ مجھے پراسرار رہنا بہت پسند ہے، میں لوگوں کو سرپرائز دے کر خوش ہوتی ہوں۔

س: سُنا ہے کسی فلم میں آپ بے نظیر بھٹو شہید کا کردار ادا کررہی ہیں، اس پر پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنمائوں کی طرف سے اعتراض بھی اٹھایا گیا تھا، اس بارے میںکچھ بتائیں؟

مہوش حیات: جی بالکل کررہی ہوں، ابھی اس کام کی ابتدا ہے۔ میںمحترمہ بے نظیر بھٹو کی شخصیت کا گہرائی سے مطالعہ کررہی ہوں۔ ان کی وڈیوز اور جلسوں میںانداز تقاریر دیکھ رہی ہوں۔ ان پر لکھی گئی کتابیں پڑھ رہی ہوں۔ ابھی فلم ابتدائی مراحل میںہے۔