کشمیر کی آواز سنو

August 06, 2018

کشمیر میں ہونے والے مظالم ، بھارتی افواج کی بربریت اور اقوام متحدہ کی کشمیر کےحوالے سے قراردادوں کو نہ ماننے جیسے جرائم میں ملوث بھارت اور دنیا کی بڑی طاقتوں کی کشمیریوں پر ہونے والے ظلم و تشدد پر خاموشی کے خلاف وائس آف کشمیر ایسوسی ایشن اسپین کے زیر اہتمام صوبہ کاتالونیا کے دارالحکومت بارسلونا کے میوزیم ماریتم ہال میں گزشتہ دنوں ’’ کشمیر کی آواز سنو ‘‘ سیمینار منعقد ہوا، جس میں کشمیری، پاکستانی اور مقامی ہسپانوی کمیونٹی نے بھر پور شرکت کی ۔ سیمینار کا اہتمام ایسوسی ایشن کے صدر نامدار اقبال خان ایڈووکیٹ نے کیا تھا ۔ سیمینار میں آزاد کشمیر کے سابق وزیر اعظم بیرسٹر سلطان محمود خصوصی طور پر شریک ہوئے جبکہ صدارت کے فرائض قونصل جنرل بارسلونا عمران علی نے ادا کئے ۔ سیمینار کے اسٹیج سیکریٹری طاہر رفیع تھے ۔

بیرسٹر سلطان محمود ،سیمینار میں اظہارِخیال کرتے ہوئے

سیمینار کا باقاعدہ آغاز تلاوت کلام سے ہوا، جس کی سعادت قاری عبدالرحمان نے حاصل کی ۔اس موقعے پر خطاب کرتے ہوئے نامدار اقبال خان ، زاہد ہاشمی ، ڈاکٹر عرفان مجید راجہ ، راجہ سونی ، ساجد گوندل ، قونصل جنرل بارسلونا اور بیرسٹر سلطان محمود سمیت دوسرے مقررین نے کہا کہ دنیا کی بڑی طاقتوں اور اقوام متحدہ کو دوہرا معیار ختم کرتے ہوئے کشمیر میں ہونے والے بھارتی فوج کے مظالم کے خلاف آواز بلند کرنا ہو گی ۔ان کا کہنا تھا کہ کشمیر میں برہان وانی کی شہادت کے بعد آزادی کی آگ بھڑک اُٹھی ہے اور وہ دن دور نہیں جب کشمیری آزادی کا سورج دیکھیں گے ۔دیگر ممالک میں مقیم پاکستانی اور کشمیری کمیونٹی کو چاہیے کہ وہ یورپی ممبرز پارلیمنٹ اور مقامی کمیونٹی تک مسئلہ کشمیر کو اجاگر کریں تاکہ یہ لوگ اپنے اپنے پلیٹ فارم سے مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے آواز بلند کر سکیں ۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بھی کشمیریوں پر تازہ مظالم کا ذمے دار مودی کو قرار دیا ہے اور مطالبہ کیا ہے کہ کشمیر میں یو این او کے مشن کے نمائندوں کو آنے کی اجازت دی جائے تا کہ دنیا بھر کے امن پسندوں کو بھارت کا مکروہ و بھیانک چہرہ دکھایا جاسکے۔پاکستان نے مسئلہ کشمیر کی حقیقت کو اْجاگر کرنے اور حالیہ بھارتی مظالم کو عالمی سطح پر نمایاں کرنے کے لیے خارجہ وفود بھیجنے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔ واضح ہو کہ کشمیر میں بھارتی فوج نے مظاہرین کو سیدھی گولیوں اور پیلٹ گنوں کا نشانہ بنایا ہے جس سے نہ صرف کئی شہادتیں ہوئیں بلکہ متعددکشمیری آنکھوں سے بھی محروم ہوگئے۔مقررین نے کہا کہکشمیر میں حالیہ مظالم کے خلاف عالمی ضمیر کو اب بیدار ہونا چاہیے، کشمیر کے مظلوم عوام آج حق و انصاف کے حصول کے لیے سلامتی کونسل و عالمی انسانی حقوق کے اداروں اور عالم اسلام کے حکمرانوں سے نوحہ کناں ہیں کہ وہ جمود و بے حسی سے کب نکلیں گے اور کشمیر سمیت افغانستان، فلسطین، شام، برما وغیرہ میں مسلمانوں کے بہتے ہوئے خون کو کب روکیں گے۔ او آئی سی، اقوام متحدہ و عرب ممالک آخر اس ظلم کے خلاف اپنا کردار کب ادا کریں گے۔

اس موقعے پر جنگ سے بات کرتے ہوئے بیرسٹر سلطان محمود کا کہنا تھا کہ میں نے کاتالونیا پارلیمنٹ کا دورہ کیا اور وہاں ممبرز پارلیمنٹ سے مسئلہ کشمیر پر بات کی ہے اور اسی طرح میں اب اسپین کے دارالحکومت میڈرڈ جاؤں گا تاکہ وہاں یورپی ممبرز پارلیمنٹ اور وفاقی کابینہ کے ممبرز سے اس حوالے سے بات کر وں کیونکہ اسپین پاکستان کا دوست بھی ہے اور مسئلہ کشمیر کو سمجھتا بھی ہے ۔انہوں نے کہا کہ یورپی پارلیمنٹ نے از خود مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے بہت سی قراردادیں پاس کی ہیں ، انہوں نے کہا کہ بڑی طاقتوں کو چاہیے کہ وہ بھارت پر زور دیں تاکہ وہ اپنی افواج مقبوضہ کشمیر سے باہر نکالے اور کشمیریوں کو اپنی مرضی سے جینے کا حق دے ۔

انہوں نے کہا کہ برطانیہ بریگزٹ کے بعد ان یورپی ممالک سے علیحدہ ہو جائے گا اس لئے ہمیں اب برطانیہ سمیت ان یورپی ممالک کے ممبرز پارلیمنٹ سے زیادہ سے زیادہ ملنا ہوگا تاکہ سب مل کر مسئلہ کشمیر کو اجاگر کر سکیں ۔بیرسٹر سلطان محمود کا کہنا تھا کہ مودی سرکار کے حکم پر بھارتی آرمی نے جو ظلم و بربریت مقبوضہ کشمیر میں کی ہے اس کی تاریخ میں مثال نہیں ملتی۔