بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے نام خط

August 08, 2018

محترم جناب نریندر موودی صاحب

وزیر اعظم ہندوستان

امید کرتا ہوں کہ آپ خیریت سے ہونگے اس خط میں آپ کے لئے محترم، صاحب کے الفاظ کا استعمال اور آپ کی خیریت معلوم کرنا صحافتی، ثقافتی اور سفارتی مجبوریوں کے علاوہ اور کچھ نہیں ہے ورنہ ان تینوں الفاظ کے لئے آپ انتہائی غیر موزوں شخصیت ہیں، آپ نے بھارت کو اکھنڈ بھارت میں تبدیل کرکے رکھ دیا ہے جہاں اب ہندوئوں کے علاوہ کسی اور مذہب سے تعلق رکھنے والوں کے لئے کوئی جگہ نہیں ہے، آپ کے ملک میں مسلمانوں کے گائے رکھنے، فروخت کرنے اور ذبح کرنے جیسے جھوٹے الزامات لگا کر سر عام قتل کردیا جاتا ہے، سکھوں کے ساتھ زیادتی کا عمل بڑھتا جارہا ہے، کشمیر میں آگ لگا کر آپ کی حکومت وہاں اپنے ہاتھ خون سے رنگ رہی ہے۔ آپ نے کشمیری شہریوں کے ساتھ مذاکرات کے نام پر جو قتل وغارت گری مچائی ہے پوری دنیا اس سے واقف ہے جبکہ مظلوم کشمیری عوام کی عالمی قوانین کے تحت جدوجہد آزادی کی پاکستان کی جانب سے حمایت کا بدلہ آپ نے پاکستانی طالبان نامی دہشت گرد گروپ تیار کرکے اور ان سے پاکستان میں دہشت گردی کروا کر خوب لیا لیکن اس سے آپ کا دل نہیں بھرا تو پھر آپ نے بلوچستان میں کلبھوشن جیسے اپنے ایجنٹوں کے ذریعے دہشت گردی کروا کر اور نام نہاد علیحدگی پسند تحریک چلا کر پاکستان کو نقصان پہنچانے کی سازش کی لیکن دوسری جانب آپ نے منہ پر رام رام اور سر پر ٹوپی سجا کر دنیا کو اپنا اصلی چہرہ ظاہر نہیں ہونے دیا ۔ لیکن پاک فوج اور پاکستان کی قومی سلامتی کے اداروں نے آپ کی یہ دونوں چالیں ناکام بناکر آپ کو پوری دنیا میں رسوا کرکے رکھ دیا ہے۔ پاکستان میںعمران خان کی قیادت میں نئی حکومت قائم ہوئی تو ایک بار پھر آپ نے عمران خان کو فون کرکے الیکشن میں ان کی کامیابی پر مبارکباد پیش کی لیکن اس کے ساتھ اگلے ہی دن پاکستان میں دیامر کے علاقے میں دہشت گردی کا ایک سلسلہ شروع کروادیا گیا، بچیوں کے اسکول جلائے گئے، سینئر جج کی گاڑی پر فائرنگ کی گئی جبکہ قومی اداروں کے خلاف نعرے لگوائے گئے، یہ سب ایک منصوبہ بندی کے تحت کیا گیا تاکہ دیامر میں ہونے والی ترقی کو روکا جاسکے، لیکن اب پاکستانی قوم جان چکی ہے کہ اس دہشت گردی کے پیچھے کس کا ہاتھ ہے اور کیوں ہے، سب جانتے ہیں کہ صرف چند ہفتے قبل چیف جسٹس آف پاکستان جناب ثاقب نثار نے پاکستان کے انتہائی اہم مسئلے یعنی ڈیموں کی تعمیر کے لئے قوم میں اتفاق رائے پیدا کیا اور فوری طور پر دیا مر بھاشا ڈیم کی تعمیر کا اعلان کیا جبکہ اس مسئلے پر فنڈ جمع کرنے کے لئے خصوصی اکائونٹ بھی قائم کیا اور پھر نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا بھر میں مقیم پاکستانیوں کی جانب سے اس ڈیم کی تعمیر کے لئے بھاری فنڈز کی فراہمی بھی شروع ہوگئی جو کہ آپ کے یعنی بھارت کے ایجنڈے کے برخلاف تھی لہٰذا فوری طور پر ایک طرف تو عمران خان کو فون کرکے دنیا کو اپنا جمہوریت پسند چہرہ دکھایا جبکہ دوسری جانب دیامر میں اپنے زرخرید ایجنٹوں کے ذریعے دہشت گردی کا ارتکاب شروع کرادیا گیا۔ تاہم پاکستان کے قانون نافذ کرنے والے اداروں نے نہ صرف اس سازش کو ناکام بنایا بلکہ مجرموں کو کیفر کردار تک بھی پہنچا دیا ہے، نریندر مودی صاحب آپ سے بھارت میں مسلمانوں کی حالت زار پر بھی سوال پوچھنے کی جسارت کرنا چاہتا ہوں، آپ کی حکومت کیوں بھارت میں مسلمانوں کی آبادی کو حقیقت سے کم بتانے کی کوشش کرتی ہے؟ دنیا جانتی ہے اور آپ کا اپنا میڈیا بھارت میں مسلمانوں کی آبادی تیس سے پینتیس کروڑ بتاتا ہے لیکن کیوں آپ کی مردم شماری میں مسلمانوں کو صرف پندرہ کروڑ دکھایا جاتا ہے کیا یہ وجہ تو نہیں ہے کہ مسلمانوں کی آبادی کو اگر حقیقی طور پر بتادیا گیا تو پھر آپ کو ان کے حقوق بھی دینے پڑیں گے، آپ ہمیں یہ بھی بتادیں اگر بھارت میں ایک مسلمان گائے کی خریدوفروخت کرے تو اس کی سزا سرعام موت ہے لیکن بھارت دنیا کے ان ممالک میں شامل ہے جو سب سے زیادہ گائے کا چمڑا برآمد کرتے ہیں۔ تو کیا آپ کو معلوم ہے کہ بھارت میں گائے کا چمڑہ حاصل کرنے کے لئے گائیں کہاں ذبح کی جاتی ہیں؟ اور ان ہندو کاروباری شخصیات کے لئے آپ کے قانون میں کیا سزا ہے جو تھوڑے سے نفع کے لئے آپ کی گائو ماتا کو ذبح کرکے ان کی کھالیں دنیا کو بیچ دیتے ہیں؟ جناب نریندر مودی صاحب کیا آپ ہمیں یہ بتا سکتے ہیں آپ کی وزارت اعلیٰ کے زمانے میں گجرات میں ہونے والے مسلم کش فسادات میں ہزاروں بے قصور مسلمانوں کو قتل کیا گیا، پوری دنیا نے آپ کو قاتل ٹھہرایا، آپ کے امریکہ میں داخلے پر پابندی بھی عائد کی گئی لیکن آج تک آپ بھارت کی کسی عدالت میں پیش نہیں ہوئے ان مظلوم مسلمانوں کو انصاف کون دے گا؟ نریندر مودی صاحب آپ کی ہندو انتہاپسند جماعت نے ایودھیا میں قائم صدیوں پرانی بابری مسجد کو ایک جھوٹے الزام جو کہ مسجد کو گرانے کے لئے ہی گھڑا گیا تھا تاکہ مسلمانوں کی اس نشانی کو شہید کیا جاسکے اور بالآخر آپ کی قیادت میں اس مسجد کو شہیدکردیا گیا، نریندر مودی صاحب آپ سے مسلمانوں کی عظیم نشانی علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے حوالے سے بھی سوال ہے کہ اس عظیم یونیورسٹی کو ایک خاص منصوبہ بندی کے تحت نشانہ بنایا جارہا ہے اس یونیورسٹی کے لئے فنڈز جاری نہیں کئے جاتے ،اس جامعہ میں ہندو اساتذہ کو بھرتی کیا جارہا ہے جبکہ مسلمان اساتذہ کی حوصلہ شکنی کی جارہی ہے جبکہ یہاں داخلے کے متمنی مسلمان طلباوطالبات کی حوصلہ شکنی کی جاتی ہے اور ہندو طالب علموں کو بڑی تعداد میں داخلہ دیا جاتا ہے جس کے بعد مسلمانوں میں وہاں بھی تیزی سے احساس محرومی پیدا ہورہا ہے اور آئے دن وہاں مسلمان طلبہ اور اساتذہ بھی احتجاج کرتے نظر آتے ہیں جن کی کوئی سنوائی نہیں ہے، نریندر مودی صاحب آپ کی اطلاع کے لئے عرض ہے کہ مسلمان کو ئی ہندو برادری کی نچلی ذات کی قوم نہیں جنہیں ذلت کے ساتھ زندگی گزارنے کی عادت ہوتی ہے بلکہ مسلمان وہ قوم ہے جس نے ایک ہزار سال ہندوستان پر حکومت کی ہے جمہوریت کی طاقت سے مستقبل میں بھی مسلمان بھارت پر حکمرانی کرسکتے ہیں اور یہی ڈر و خوف آپ اور آپ جیسے انتہا پسندوں پر سوار ہے جس نے آپ جیسوں کو مسلمانوں پر ظلم و بربریت پر مجبور کررکھا ہے جس کی تازہ مثال کشمیر میں دیکھی جاسکتی ہے جہاں آپ کی حکومت اسرائیل کی طرز پر ہندو بستیاں آباد کرنے کی منصوبہ بندی کررہی ہے تاکہ کشمیر میں ہندو ئوں کی اکثریت ثابت کی جاسکے اور مسلمانوں کو اقلیت میں تبدیل کیا جاسکے اور مستقبل میں کبھی بھی اقوام متحدہ کی جانب سے ہونے والی رائے شماری میں مسلمانوں کو کامیاب ہونے سے روکا جاسکے، نریندر مودی صاحب آپ کی حکومت کی اور سازش بھی منظر عام پر آچکی ہے جس میں آپ نے دنیا کے اہم ممالک میں ناکام و نامراد ہمارے ہی ہم وطنوں کو خرید کر پاکستان مخالف پروپیگنڈا کرانے کے لئے استعمال کیا ہے لیکن آپ اس میں بھی ناکام ہونگے ، تو جناب نریندر مودی آپ کی یہ تمام سازشیں پاکستان کا عام شہری بھی جانتا ہے لہٰذا ایسی چالوں سے گریز کریں اور خطے کے دو ارب افراد کی حالت زار پر رحم کریں اور پاکستان کی نئی حکومت کے ساتھ مل کر خطے کے لوگوں کی ترقی کے لئے کام کریں اور یاد رکھیں کشمیر کے مسئلے پر پاکستان کی کوئی حکومت آپ کے ساتھ کسی طرح کا سمجھوتہ کرنے سے قاصر ہے۔ شکریہ۔