وزیراعلیٰ پنجاب کی دوڑ میں کون کون ہے شامل ؟

August 10, 2018

ملک بھر میں سب کی نظریں ’کون بنے گا وزیراعلیٰ پنجاب ‘ ایسے اہم معاملے پر لگی ہوئی ہیں،کون وزارت اعلیٰ کی دوڑ میں اب تک ہے شامل اور کون اس سے باہر ہوگیا ہے ۔

پاکستان کے سب سے بڑے صوبے کے وزارت اعلیٰ کے معاملے پر بات چیت گرم ہے ،کون کس امیدوار کےلئے لابنگ کررہا ہے ،اس دوڑ میںکون پیچھے سے آگے اور آگے سے پیچھے جارہا ہے؟

وزیراعلیٰ پنجاب کے حوالے سے آخری فیصلہ پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان نے کرنا ہے ،لیکن اس اہم عہدے کےلئےجاری دوڑ میں کون کون شامل ہے ،یہ بات تاحال موضوع بنی ہوئی ہے۔

تخت لاہوریعنی ملک کے سب سےبڑے صوبے کا کون حکمران ہوگا؟10 سال تک وزیراعلیٰ رہنے والے شہبازشریف انتخابی نتائج کےبعد پہلے ہی اس دوڑ سے باہر ہوچکے ہیں۔

2018 کے عام انتخابات میں کامیابی کے بعدپی ٹی آئی پنجاب میں پہلے سے ہی تخت لاہور کی دعوی دار بن چکی ، آزاد ارکان کی پارٹی میں شمولیت سے نمبرز گیم اب صرف اسی کے حق میں ہے، تحریک انصاف کے کئی نومنتخب ارکان وزیراعلی پنجاب کی دوڑ میں شامل ہیں۔

پی پی 159 لاہور سے دوسری بار منتخب ہونے والے ڈاکٹرمراد راس کا شمارفیورٹس میں کیا جارہا ہے، پیشے کے اعتبار سے لینڈ لارڈ، مراد راس بزنس ایڈمنسٹریشن میں پی ایچ ڈ کی اعزازی ڈگری رکھتے ہیں۔

پی پی 158 لاہور سے رکن پنجاب اسمبلی بننے والے عمران خان کے قریبی ساتھی علیم خان وزیر اعلی پنجاب کی دوڑ میں شامل ہیں، پی پی 27 جہلم سے منتخب ہونے والے فواد چوہدری بھی مضبوط امیدوار ہیں،وہ این اے 67 سے بھی منتخب ہوئے ہیں،پیشے کے اعتبار سے سپریم کورٹ کے وکیل اور پارٹی کے ترجمان کی حیثیت سے ذمہ داری نبھارہے ہیں۔

ایک اور اہم امیدوار جنوبی پنجاب پی پی 294 راجن پور سے منتخب ہونے والے حسنین دریشک ہیں،وہ چوہدری پرویز الہی کی وزارت عظمی کے دوران پنجاب کے وزیر خزانہ بھی رہ چکے ہیںاور پی پی 21 چکوال سے منتخب رکن پنجابی اسمبلی یاسر ہمایوں ، وزیر اعلی پنجاب بننے کے لیے ایک مضبوط امیداور ہیں ،اس کے ساتھ ہی پی پی 88 میانوالی سے کامیاب ہونے والے سبطین خان بھی اگلے وزیر اعلی پنجاب کے عہدے پر فائز ہو سکتے ہیں۔

لاہور سے ڈاکٹر یاسمین راشد بھی وزیر اعلی پنجاب کے عہدے کے لیے ایک مضبوط امیداور ہیں،خواتین کی مخصوص نشست پر منتخب ہونے کی صورت میں ان کی نامزدگی کا واضح امکان موجود ہیں۔

وزیر اعلی پنجاب بننے کے لیے اہم رہنماوں کی طرف سے لابنگ کا عمل جاری ہے،لیکن تمام تر نظریں چیئرمین عمران خان پر جمی ہیںکیونکہ وہی ملک کے سب سے بڑے صوبے کی حکمران کے نام کا فال نکالیں گے۔