منی لانڈرنگ کیس، پاک ناپاک پیسے کی پوچھ گچھ پر ہمیں ڈرایا جارہا ہے، چیف جسٹس

August 14, 2018

اسلام آباد (نمائندہ جنگ‘ایجنسیاں)سپریم کورٹ نے جعلی بینک اکائونٹس کے ذریعے اربوں روپے کی منی لانڈرنگ کرنے سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران آئندہ سماعت پر اومنی گروپ کے سربراہ انور مجید سمیت تمام مدعا علیہان کو عدالت میں اپنی حاضری یقینی بنانے کی ہدایت کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت 15 اگست تک ملتوی کر دی جبکہ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے ہیں کہ عدالتوں کی بے توقیری کا شرمناک عمل جاری ہے ، ہمیں گالیاں دیتے ہیں،اور عدالت کی بے حرمتی کرتے ہیں ،عدالتوں کو گالیاں نکالنے والوں کے خلاف کیا کارروائی کی گئی ہے ، حرام کے پیسوں سے متعلق عدالت کے استفسار پر اتنا شور مچایا گیا ہے ،پتہ نہیں ہم کونسا بڑا جرم کر بیٹھے ہیں؟پاک ناپاک پیسے کی پوچھ گچھ پر جلوس نکال کر ہمیں ڈرایا جارہا ہے،تمام پولیس سربراہان کو بلا لیتے ہیں جس پرآصف زرداری کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے موقف اختیار کیا کہ جو رویہ اس دن اختیار کیا گیا ہے،ہم نے اس کی مذمت کی ہے، پیپلزپارٹی نے ہمیشہ عدالتوں کا احترام کیا ہے ۔عدالت نے آصف زرداری اورفریال تالپور کو ایف آئی اے میں پیش ہونے کا حکم دیدیا۔تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں جسٹس عمر عطا بندیال اور جسٹس اعجاز الاحسن پر مشتمل بنچ نے پیر کے روز کیس کی سماعت کی تو آئی جی سندھ پولیس امجد جاوید سلیمی پیش ہوئے فاضل چیف جسٹس نے انہیں مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ کیس کے گواہوں کو پولیس کے ذریعے ہراساں کیا گیا ہے،آپ نےان پولیس اہلکاروں کیخلاف کیا کارروائی کی ہے؟ جس پر انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے رپورٹ جمع کرا دی ہے، گواہوں کوہراساں کرنے والے تھانہ گلستان کے پولیس اہلکاروں، ایس ایچ او اور متعلقہ ایس ایس پی کو معطل کردیا گیاہے جبکہ اے آئی جی مشتاق مہر کو بھی اس کے عہدہ سے ہٹا دیا گیاہے، جس پر جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیئے کہ معطل کر دینے سے مسئلہ حل نہیں ہوتا ہے، یہ معلوم کریں ہراساں کروانے میں کون کون ملوث ہے ؟ چیف جسٹس نے کہا کہ آج ہمیں گالیاں دینے والے بھی اپنا موقف دیں گے، الیکشن کمیشن میں جو ہوا ہے اس پر اسلام آباد پولیس بھی اپنا جواب دے، انہوں نے مزید کہا کہ پاک ناپاک پیسے کی پوچھ گچھ پر اتنا شور مچا دیا گیا ہے ، آکر بتائیں کہ پیسے پاک ہیں یا ناپاک؟ عدالت کے راستے میں رکاوٹ پیدا کرنے کی کوشش کی گئی ہے، کسی مجوزہ وزیر نے یہ سب کچھ کروا یاہے ، جس پر آئی جی نے کہا کہ تھانہ محرر کی حدتک تو دال میں کچھ کالا ضرور ہے ؟ جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ یہی معلوم کر کے دیں دال میں کیا کالا ہے؟،انہوں نے استفسار کیا کہ انورمجید عدالتی حکم کے بعد کیوں پیش نہیں ہوئے؟ کیوں نہ ان کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی شروع کردی جائے ؟دوران سماعت نورین نامی گواہ( جس کے نام پر مبینہ جعلی اکانٹ کھولاگیا تھا )،نے روسٹرم پر آکر کہا کہ عدالت کے بروقت اقدام پر ججوں کی شکر گزار ہوں، عدالتی حکم کے بعدپولیس نے مکمل سکیورٹی فراہم کی ہے، جس پر فاضل چیف جسٹس نے انہیں مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کے بعد اب ہم (ججز) طاقتور لوگوں کے نشانے پر ہیں، اب آپ کو ہراساں کرنے کی بجائے ہمیں ہراساں کیا جارہا ہے, بڑے بڑے وکلاء اب اس کیس میں ہمارے سامنے پیش ہوتے ہیں، بڑے بڑے وکیل بھی کافی تگڑے ہوگئے ہیں، ہماری حفاظت کرنے والا اللہ ہے،ہمیں قوم تحفظ دے گی، انہوں نے آئی جی کوہدایت کی کہ تمام گواہوں کے ضابطہ فوجداری کی دفعہ 164 کے بیانات قلمبند کروائے جائیں ،دوران سماعت انور مجید کی جانب سے شاہد حامد ایڈوکیٹ پیش ہوئے تو چیف جسٹس نے پوچھا کہ انور مجید کدھر ہیں؟ پچھلی سماعت پر ان کے ایک اور وکیل رضا کاظم نے آج ان سمیت تمام متعلقہ افراد کی عدالت میں حاضری کی یقین دہانی کرائی تھی ، اب انھوں نے وکیل ہی تبدیل کرلیا ہے، انہوںنے واضح کیا کہ عدالت کے حکم کی خلاف ورزی پر کسی قسم کی نرمی نہیں دکھائی جائے گی‘سپریم کورٹ کے اختیارات کو کسی قانون سے کم نہیں کیا جا سکتا ہے‘ جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیئے کہ قانون کی نظر میں سب برابر ہیں، سپریم کورٹ بھی قانون سے باہر نہیں جا سکتی ہے ، جس پرشاہد حامد نے کہا کہ عدالت کے دائرہ اختیار پر سوال اٹھانے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا ہے ، عدالت جمعرات تک مہلت دے وہ پیش ہو جائیں گے ،انہوں نے مزید کہا کہ گروپ کے اکائونٹس منجمد ہونے سے ملازمین کی تنخواہوں کا مسئلہ پیدا ہوگیا ہے،انہوں نے اکائونٹس کھولنے کا حکم جاری کرنے کی استدعا کی تو عدالت نے ا ن کی استدعا مسترد کر دی اورانور مجید اور دیگر ملزمان کو بدھ کو پیش ہونے کی مہلت دے دی ، انہوں نے مزید کہا کہ اتنا بڑا جلوس نکال کر مجھے ڈرایا گیا ہے،چیف جسٹس نے کہا کہ ہم سوچ رہے ہیں کہ اس کیس کی تحقیقات کے لئے پانامہ پیپیرز لیکس طرز کی جے آئی ٹی بنا دیتے ہیں، جس میں واجد ضیا اور انکی ٹیم ہو، لوگ پھر کہیں گے کہ عدالت جے آئی ٹی نہیں بناسکتی ہے لیکن ہم فریقین کے وکلا کو سننے کے بعد جے آئی ٹی بنانے کا حکم دے سکتے ہیں‘ دوران سماعت ڈی جی ایف آئی اے نے بتایا کہ تحقیقات کے دوران اے ون انٹرنیشنل کے اکاونٹ سے مزید15 اکاؤنٹس نکلے ہیں جن میں 6 ارب روپے کی مزید منتقلی ہوئی ہے ،چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ اربوں روپے جعلی اکائو نٹس میں کدھر سے آئے ہیں اوریہ پیسہ جعلی اکاونٹس سے کدھر گیا ہے ، جس پر شاہد حامد نے کہا کہ ٹرائل کورٹ میں تمام ٹرانزیکشن کا حساب دیں گے، ،ڈی جی ،ایف آئی اے نے بتایا کہ ایک شخص جوگرافکس ڈیزائنر ہے اس کے نام پر اکائونٹ کھلوایا گیا ہے،35 ہزار روپے تنخواہ لینے والے کے اکائونٹ سے 80 کروڑ کی ترسیلات ہوئی ہیں ،جس پر وہ گرافک ڈیزائنر روسٹرم پر آیا اورموقف اختیار کیا کہ میرا اس گروپ سے کوئی تعلق نہیں ہے، میرے ا کائونٹ میں 80کروڑ روپئے منتقل کئے گئے ہیں مجھے معلوم نہیں کہ یہ کہا ں سے آئے ہیں؟ڈی جی ایف آئی اے نے مزید بتایا کہ لاہور کی ایک خاتون کے نام پر جعلی اکاونٹ کھلوایا گیا ہے ، اس اکائونٹ سے ڈیڑھ ارب روپے کی ترسیلات ہوئی ہیں حالانکہ خاتون اکائونٹ ہولڈر کا میاں’’ ٹیکسی سروس‘‘ پر موٹرسائیکل رائیڈر ہے ،انہوں نے کہا کہ میں یقین سے کہہ سکتا ہوں کہ رشوت کے پیسے ان جعلی اکائونٹس میں ڈالے گئے ہیں، جس پر شاہد حامد نے کہا کہ جے آئی ٹی کی 60 صفحات کی رپورٹ میں کسی جگہ رشوت یا بدعنوانی ثابت نہیں ہوتی ہے، گروپ کا سارا پیسہ لیگل ہے اور اس کا آڈٹ ہوتا ہے، ایک اور وکیل عاصمہ حامد نے موقف اختیا ر کیا کہ ایف آئی اے کی جانب سے بغیر ٹھوس تحقیقات کے الزام تراشی کر کے ان کے موکلین کا میڈیا ٹرائل کیا جاتا ہے، تاکہ کل ہیڈلائن بن سکے ،جس پر جسٹس عمر عطا ء بندیال نے ڈی جی ایف آئی اے کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ،آپ بغیر تحقیقات کسی پر رشوت کا الزام نہیں لگا سکتے ہیں، چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ اتنا بڑا جلوس نکال کر مجھے ڈرایا گیا ہے، جس پر مسول علیہ آصف زرداری کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے موقف اختیار کیا کہ جو رویہ اس دن اختیار کیا گیا ہے،ہم نے اس کی مذمت کی ہے، پاکستان پیپلزپارٹی نے ہمیشہ عدالتوں کی عزت کی ہے، میرے موکل آصف زرداری نے 11 سال جیل کاٹی ہے، چیف جسٹس نے ان سے استفسار کیا کہ کیا فریال تالپور اور آصف زرداری آپ کی تحقیقات میں تعاون کر رہے ہیں؟ تو فاضل وکیل نے جواب دیا کہ جب بھی ایف آئی اے بلائے گی میرے موکلین حاضر ہو جائیں گے، بعد ازاں فاضل عدالت نے آئندہ سماعت پر انور مجید سمیت تمام مدعا علیہان کو حاضری یقینی بنانے کی ہدایت کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت 15 اگست تک ملتوی کر دی،اے این این کے مطابق چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کا کہنا ہے کہ اومنی گروپ کی اگر جائیدادیں اور بینک اکائونٹس ایف آئی اے نے قرق کی ہیں تو اب ہم بھی قرقی کاحکم دیتے ہیں ،انہوں نے استفسار کیا کہ مجید فیملی کو بلائیں کہ وہ عدالت میں پیش ہوں، رات 8 بجے تک بلائیں ہم دوبارہ عدالت لگا دیں گے، آپ کو خدشات ہیں کہ مئوکل کو گرفتار کیا جائے گا؟چیف جسٹس نے مزید کہا کہ اگر سپریم کورٹ کے حکم پر عمل نہیں کرا سکتے تو پھر بتائیں ہم کیا کریں،مانیٹرنگ ڈیسک کے مطابق سپریم کورٹ نے جعلی بینک اکاؤنٹس کے ذریعے منی لانڈرنگ کیس میں آصف زرداری اور فریال تالپور کو ایف آئی اے کے سامنے پیش ہونے کی ہدایت کر دی،ڈی جی ایف آئی اے بشیر میمن نے بتایا کہ ملزمان آصف زرداری اور فریال تالپور تفتیش کیلئے پیش نہیں ہو رہے جس پر عدالت نے دونوں کو پیش ہونے کی ہدایت کی۔